بدعنوانی میں بہت کم ملک بھارت کے معیار کو پہنچے

شاپنگ مال کے سامان کی قیمتوں کی طرح ہر کام کی رشوت مقرر ہے،بی بی سی

شاپنگ مال کے سامان کی قیمتوں کی طرح ہر کام کی رشوت مقرر ہے،بی بی سی۔ فوٹو اے ایف پی

KARACHI:
بھارت نیکرپشن نے انا ہزارے کو سیاست میںآنے پر مجبور کر دیا کیونکہ انا نے ایسی عفریت پر پیر رکھ دیا جسے کوئی دور سے بھی دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ انا ہزارے نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کر کے مر جائیں گے لیکن کسی کے کان پر جوں بھی نہیں رینگے گی۔


بھارت کسی اور شعبے میں آگے ہو یا نہ ہو بدعنوانی کے شعبے میں بہت کم ملک اس کے معیار کو پہنچتے ہیں۔ پچھلے تیس چالیس برس میں اس شعبے میں ایسی ترقی ہوئی ہے اور بے ایمانی کے ایسے نت نئے طریقے ایجاد اور دریافت کیے گئے ہیں کہ دنیا کے بڑے بڑے بے ایمان یہاں کی بے ایمانی کے آگے شرمسار اور سرنگوں نظر آتے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے سرٹیفیکٹ سے لے کر آخری رسوم کی ادائیگی تک بغیر رشوت کچھ بھی نہیں ہلتا۔ بقول شخصے رشوت کے بغیر تو یہاں مرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

بدعنوانی ایک ایسا معمول بن چکی ہے کہ کسی شاپنگ مال کی دوکان پر سجے ہوئے سامان پر لکھی ہوئی قیمتوں کی طرح ہر رشوت کی ایک قیمت مقرر ہے۔ بھارت میں لفظ رشوت اب متروک ہو چکا ہے اور اس کی جگہ اب ایک نئی اور با وقار اصطلاح مروج ہے۔'سویدھا شولک' یعنی 'آسانی کی فیس''۔
Load Next Story