شام میں داعش اپنے دارالخلافہ الرقہ میں شکست کے قریب
الرقہ میں موجود درجنوں جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر گرفتاری دے دی، اتحادی افواج
KARACHI:
شام اور عراق میں خلافت کے قیام کی دعویدار تنظیم داعش اپنے دارالخلافہ رقہ میں ہی شکست کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حمایت یافتہ فورسز وائی پی جی اور ایس ڈی ایف نے کہا ہے کہ داعش کو رقہ میں شکست ہونے والی ہے جب کہ 100 جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر گرفتاری دے دی ہے۔
داعش کے تمام مقامی عسکریت پسند الرقہ شہر چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔ شہر میں اب صرف غیرملکی جنگجو ہی باقی بچے ہیں اور وہ بھی منتقل ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔ ایک شامی انجمن نے بتایا کہ داعش کے شامی جنگجو اپنے اہل خانہ کے نامعلوم علاقوں کی طرف روانہ ہوگئے ہیں جب کہ عام شہریوں کی بڑی تعداد بھی رقہ سے انخلا کرچکی ہے۔
شام میں داعش کا شہر رقہ میں حملہ، 34 فوجی ہلاک
وائی پی جی کے ترجمان نوری محمود نے بتایا کہ الرقہ کے کچھ علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں اور آج یا کل شہر پر مکمل قبضہ کرلیا جائے گا۔ تقریبا 100 جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر خود کو عالمی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔ شامی حکام نے کہا کہ سرنڈر کرنے والے تمام جنگجو مقامی ہیں اور غیرملکی شدت پسندوں نے تاحال خود کو حوالے نہیں کیا۔
دوسری جانب امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ریان ڈیلن نے کہا کہ اگرچہ فورسز نے الرقہ کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے تاہم آئندہ چند روز تک سخت لڑائی کا خدشہ ہے اور داعش کی مکمل شکست تک بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے 1500 سے زیادہ عام شہری رقہ سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندازے کے مطابق اب بھی شہر میں تقریبا 400 جنگجو موجود ہیں جنہیں ایس ڈی ایف نے محاصرے میں لیا ہوا ہے، یہ ممکنہ طور پر غیرملکی اور سخت گیر جنگجو ہیں جو شاید مرتے دم تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے تاہم جہاں تک مقامی جنگجوؤں کا تعلق ہے تو ایک ماہ سے ہر ہفتے چار سے پانچ جنگجو سرنڈر کررہے ہیں جن میں داعش کے مقامی سربراہ بھی شامل ہیں۔
شام اور عراق میں خلافت کے قیام کی دعویدار تنظیم داعش اپنے دارالخلافہ رقہ میں ہی شکست کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حمایت یافتہ فورسز وائی پی جی اور ایس ڈی ایف نے کہا ہے کہ داعش کو رقہ میں شکست ہونے والی ہے جب کہ 100 جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر گرفتاری دے دی ہے۔
داعش کے تمام مقامی عسکریت پسند الرقہ شہر چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔ شہر میں اب صرف غیرملکی جنگجو ہی باقی بچے ہیں اور وہ بھی منتقل ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔ ایک شامی انجمن نے بتایا کہ داعش کے شامی جنگجو اپنے اہل خانہ کے نامعلوم علاقوں کی طرف روانہ ہوگئے ہیں جب کہ عام شہریوں کی بڑی تعداد بھی رقہ سے انخلا کرچکی ہے۔
شام میں داعش کا شہر رقہ میں حملہ، 34 فوجی ہلاک
وائی پی جی کے ترجمان نوری محمود نے بتایا کہ الرقہ کے کچھ علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں اور آج یا کل شہر پر مکمل قبضہ کرلیا جائے گا۔ تقریبا 100 جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال کر خود کو عالمی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔ شامی حکام نے کہا کہ سرنڈر کرنے والے تمام جنگجو مقامی ہیں اور غیرملکی شدت پسندوں نے تاحال خود کو حوالے نہیں کیا۔
دوسری جانب امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ریان ڈیلن نے کہا کہ اگرچہ فورسز نے الرقہ کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے تاہم آئندہ چند روز تک سخت لڑائی کا خدشہ ہے اور داعش کی مکمل شکست تک بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے 1500 سے زیادہ عام شہری رقہ سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندازے کے مطابق اب بھی شہر میں تقریبا 400 جنگجو موجود ہیں جنہیں ایس ڈی ایف نے محاصرے میں لیا ہوا ہے، یہ ممکنہ طور پر غیرملکی اور سخت گیر جنگجو ہیں جو شاید مرتے دم تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے تاہم جہاں تک مقامی جنگجوؤں کا تعلق ہے تو ایک ماہ سے ہر ہفتے چار سے پانچ جنگجو سرنڈر کررہے ہیں جن میں داعش کے مقامی سربراہ بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سیریئن ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) اور کرد ملیشیا وائی پی جے نے جون میں الرقہ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے لیے انہیں امریکا و دیگر ممالک کی فضائیہ کی مدد حاصل رہی اور چار مہینوں بعد اب کامیابی کے آثار نظر آنے شروع ہوگئے ہیں۔ چار ماہ سے جاری اس جنگ میں عام شہریوں سمیت ہزاروں عسکریت پسند اور فوجی ہلاک ہوئے۔ داعش نے جون 2014 میں شام و عراق کے وسیع علاقے پر قبضہ کرکے خلافت کا اعلان کیا تھا اور رقہ کو اپنا دارالخلافہ قرار دیا تھا۔