پاکستان ٹیم نے بحالی ساکھ کیلئے کمر کس لی
کھلاڑیوں کی ڈربن آمد کے بعد بھرپور پریکٹس، مختصر طرز کے اسپیشلسٹ پلیئرز بھی ایکشن میں نظر آئے
ٹیسٹ سیریز میں بدترین شکست کے بعد پاکستانی ٹیم نے بحالی ساکھ کیلیے کمر کس لی،کھلاڑیوں نے بدھ کو ڈربن آمد کے بعد بھرپور پریکٹس کی۔
مختصر طرز کے اسپیشلسٹ پلیئرز بھی ایکشن میں نظر آئے، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ ٹیسٹ میں غیرمعیاری کارکردگی کے سبب سخت دبائو کا شکار ہیں، انھوں نے اپنی بیٹنگ خامیاں دور کرنے کیلیے کوچ ڈیوواٹمور کے ساتھ خاصا وقت گذارا، جنید خان بھی نیٹ میں بھرپور رفتار سے بولنگ کرتے دکھائی دیے۔
جمعرات کی دوپہر بھی گرین شرٹس کا پریکٹس سیشن شیڈول ہے، دو میچز کی ٹوئنٹی 20 سیریز کا پہلا مقابلہ جمعے کو کنگسمیڈ میں ہوگا، دوسری جانب جنوبی افریقہ کی مختصر طرز میں کارکردگی ٹیسٹ جیسی نہیں ہے، ٹیسٹ نمبر ون ٹیم ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ہے، کپتان ڈی ویلیئرز نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں روٹیشن پالیسی کے سبب پلیئرز کو زیادہ ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملا، اس لیے کارکردگی شایان شان نہیں ہے۔
انھوں نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی ٹیم ٹیسٹ سے بالکل مختلف دکھائی دے گی، میچز ہمارے لیے سخت چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پروٹیز نے پاکستان کو سیریز کے تینوں ٹیسٹ میں بُری طرح سے شکست دی،اس سے مہمان کھلاڑی بھی خاصے پریشان ہیں، انھیں بخوبی علم ہے کہ ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز میں اچھی کارکردگی سے ہی کچھ ساکھ بحال کی جا سکتی ہے، پاکستانی ٹیم بدھ کی دوپہر سنچورین سے ڈربن پہنچی۔
ایک گھنٹے بعد ہی کھلاڑی نیٹ پریکٹس کیلیے چلے گئے، جنید خان بھی مکمل فٹ اور بھرپور رفتار سے بولنگ کرتے نظر آئے، مختصر طرز کے میچز کیلیے اسکواڈ کو جوائن کرنے والے تمام پاکستانی پلیئرز بشمول شاہد آفریدی، شعیب ملک اور کامران اکمل بھرپور پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ ٹیسٹ میں بُری طرح فلاپ ہونے پر شدید دبائو کا شکار ہیں، انھوں نے بیٹنگ کی خامیاں دور کرنے کیلیے کوچ ڈیوواٹمور کے ساتھ خاصا وقت گذارا، نئے پلیئرز کی آمد سے پاکستانی کیمپ میں مثبت بہتری دکھائی دے رہی ہے، ٹیم کا جمعرات کی دوپہر بھی پریکٹس سیشن ہوگا۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی جمعے کو شیڈول ہے۔
دوسری جانب ٹیسٹ نمبر ون پروٹیز ٹیم کی مختصر طرز میں اس معیار کی کارکردگی نہیں ہے، وہ پاکستان سے ایک درجہ آگے پانچویں نمبر پر موجود ہے، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں، ڈربن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہم روٹیشن پالیسی آزماتے ہیں اس وجہ سے پلیئرز کو زیادہ وقت ساتھ گذارنے کا موقع نہیں ملتا، ٹیسٹ جیسا کھیل پیش کرنا ہمارے لیے آسان ثابت نہ ہو گا، انھوں نے کہا کہ اگر سلیکشن میں کچھ تسلسل دکھائی دیا تو آئندہ آنے والے چند ماہ میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں بھی ہم اچھا پرفارم کرتے دکھائی دیں گے،انھوں نے ٹیم میں نوجوان پلیئرز کی شمولیت کا بھی خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اچھا پرفارم کرینگے، حالیہ سیریز سے انھیں صلاحیتوں کے اظہار کا بہترین پلیٹ فارم مل گیا ہے،ڈی ویلیئرز نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں ٹیسٹ سے بالکل مختلف روپ میں دکھائی دیگی۔
اسکے بارے میں مشہور ہے کہ کارکردگی میں تسلسل نہیں مگر گذشتہ ایک، دو برس سے متواتر اچھا کھیل پیش کیا ہے، سیریز ہمارے لیے چیلنج ثابت ہوگی، انھوں نے دونوں میچز کے دوران خود وکٹ کیپنگ کرنے کا بھی عندیہ دیا، قبل ازیں ڈی ویلیئرز نے اس ذمہ داری سے خود کو دور رکھا ہوا تھا۔
مختصر طرز کے اسپیشلسٹ پلیئرز بھی ایکشن میں نظر آئے، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ ٹیسٹ میں غیرمعیاری کارکردگی کے سبب سخت دبائو کا شکار ہیں، انھوں نے اپنی بیٹنگ خامیاں دور کرنے کیلیے کوچ ڈیوواٹمور کے ساتھ خاصا وقت گذارا، جنید خان بھی نیٹ میں بھرپور رفتار سے بولنگ کرتے دکھائی دیے۔
جمعرات کی دوپہر بھی گرین شرٹس کا پریکٹس سیشن شیڈول ہے، دو میچز کی ٹوئنٹی 20 سیریز کا پہلا مقابلہ جمعے کو کنگسمیڈ میں ہوگا، دوسری جانب جنوبی افریقہ کی مختصر طرز میں کارکردگی ٹیسٹ جیسی نہیں ہے، ٹیسٹ نمبر ون ٹیم ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ہے، کپتان ڈی ویلیئرز نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں روٹیشن پالیسی کے سبب پلیئرز کو زیادہ ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملا، اس لیے کارکردگی شایان شان نہیں ہے۔
انھوں نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی ٹیم ٹیسٹ سے بالکل مختلف دکھائی دے گی، میچز ہمارے لیے سخت چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پروٹیز نے پاکستان کو سیریز کے تینوں ٹیسٹ میں بُری طرح سے شکست دی،اس سے مہمان کھلاڑی بھی خاصے پریشان ہیں، انھیں بخوبی علم ہے کہ ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز میں اچھی کارکردگی سے ہی کچھ ساکھ بحال کی جا سکتی ہے، پاکستانی ٹیم بدھ کی دوپہر سنچورین سے ڈربن پہنچی۔
ایک گھنٹے بعد ہی کھلاڑی نیٹ پریکٹس کیلیے چلے گئے، جنید خان بھی مکمل فٹ اور بھرپور رفتار سے بولنگ کرتے نظر آئے، مختصر طرز کے میچز کیلیے اسکواڈ کو جوائن کرنے والے تمام پاکستانی پلیئرز بشمول شاہد آفریدی، شعیب ملک اور کامران اکمل بھرپور پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ ٹیسٹ میں بُری طرح فلاپ ہونے پر شدید دبائو کا شکار ہیں، انھوں نے بیٹنگ کی خامیاں دور کرنے کیلیے کوچ ڈیوواٹمور کے ساتھ خاصا وقت گذارا، نئے پلیئرز کی آمد سے پاکستانی کیمپ میں مثبت بہتری دکھائی دے رہی ہے، ٹیم کا جمعرات کی دوپہر بھی پریکٹس سیشن ہوگا۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی جمعے کو شیڈول ہے۔
دوسری جانب ٹیسٹ نمبر ون پروٹیز ٹیم کی مختصر طرز میں اس معیار کی کارکردگی نہیں ہے، وہ پاکستان سے ایک درجہ آگے پانچویں نمبر پر موجود ہے، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں، ڈربن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہم روٹیشن پالیسی آزماتے ہیں اس وجہ سے پلیئرز کو زیادہ وقت ساتھ گذارنے کا موقع نہیں ملتا، ٹیسٹ جیسا کھیل پیش کرنا ہمارے لیے آسان ثابت نہ ہو گا، انھوں نے کہا کہ اگر سلیکشن میں کچھ تسلسل دکھائی دیا تو آئندہ آنے والے چند ماہ میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں بھی ہم اچھا پرفارم کرتے دکھائی دیں گے،انھوں نے ٹیم میں نوجوان پلیئرز کی شمولیت کا بھی خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اچھا پرفارم کرینگے، حالیہ سیریز سے انھیں صلاحیتوں کے اظہار کا بہترین پلیٹ فارم مل گیا ہے،ڈی ویلیئرز نے اپنے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں ٹیسٹ سے بالکل مختلف روپ میں دکھائی دیگی۔
اسکے بارے میں مشہور ہے کہ کارکردگی میں تسلسل نہیں مگر گذشتہ ایک، دو برس سے متواتر اچھا کھیل پیش کیا ہے، سیریز ہمارے لیے چیلنج ثابت ہوگی، انھوں نے دونوں میچز کے دوران خود وکٹ کیپنگ کرنے کا بھی عندیہ دیا، قبل ازیں ڈی ویلیئرز نے اس ذمہ داری سے خود کو دور رکھا ہوا تھا۔