شمال مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانا ضروری ہے

گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شروع کی جا رہی ہے


Editorial October 16, 2017
گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شروع کی جا رہی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پاکستان اور ایران نے سرحدی صورتحال، سیکیورٹی معاملات، امیگریشن، راہداری اور تجارتی حجم بڑھانے جیسے مختلف امور پر تعاون پر اتفاق کیا ہے، اس سلسلہ میں ہفتے کو گوادر میں 21ویں پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کے دوسرے سیشن کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ ادھر برطانوی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سرنکولس پیٹرک کارٹر نے آئی جی فرنٹیئر کور کے ہمراہ خیبر ایجنسی میں پاک افغان بارڈر پر واقعہ اگلی چوکیوں کا دورہ کیا اور بارڈر پر لگائی گئی باڑ کا معائنہ کیا۔

پاکستان کو اس وقت اپنی مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ مغربی اور شمال مغربی سرحد پر بھی سیکیورٹی کے حوالے سے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے، اس صورت حال کے تناظر میں پاکستان سرحدی امور کے حوالے سے چومکھی لڑائی لڑ رہا ہے۔ مشرقی سرحد پر بھارت کی جانب سے آئے روز ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ جہاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کا محرک بنی ہوئی ہے وہیں افغانستان اور ایران کی جانب سے بھی گاہے بگاہے سرحدی کشیدگی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

مشرقی سرحد پر طاقتور دشمن کی شرانگیزی سے بچنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے اور سیکیورٹی معاملات پر بھرپور توجہ دی گئی۔ جس کے باعث اس جانب سے دراندازی اور شرپسندی کے واقعات پر قابو پانے میں آسانی پیدا ہوگئی۔ پاک ایران اور پاک افغان سرحد پر چونکہ امن کی صورت حال قائم رہی اس لیے ان سرحدوں پر سیکیورٹی معاملات پر کبھی غور ہی نہیں کیا گیا اور یہ سرحدیں ہمیشہ محفوظ متصور ہوتی رہیں۔ لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقے پر گولہ باری اور فائرنگ سے نئے مسائل نے جنم لیا تو حکومت کو اس جانب سرحدی اقدامات کرنا پڑے۔

وقت کے ساتھ ساتھ پاک افغان سرحد پر دہشت گردی کے خطرات کی افزونی اس امر کی متقاضی ہے کہ اس سرحد پر سیکیورٹی معاملات اسی طرح بہتر بنائے جائیں جس طرح مشرقی سرحد پر کیے گئے ہیں۔ حکومت کو بھی اس امر کا ادراک ہو چکا ہے کہ داخلی سطح پر ہونے والی دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان کے اندر موجود دہشت گردوں کے کیمپوں سے جا ملتے ہیں۔ یہ دہشت گرد افغان سرحد عبور کر کے پاکستان کے اندر اپنی مذموم کارروائیاں کرتے اور واپس چلے جاتے ہیں۔

افغانستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے الزامات بھی پاکستان پر عائد کیے جانے سے اس پر دباؤ بڑھنے لگا کہ وہ اپنے سرحدی معاملات پر خصوصی توجہ دے۔ یہی سبب ہے کہ پاک افغان سرحد پر سرحدی چوکیاں قائم کرنے کے علاوہ باڑ لگانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا جسے بڑی تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان یہ واضح کر چکا ہے کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔

افغانستان کے ساتھ شہریوں کی آمدورفت کے حوالے سے بھی اصول و ضوابط وضع کیے جانے چاہئیں۔ ایک عرصے سے پاک افغان سرحد پر شہریوں کی آمدورفت کے حوالے سے اصول وضع نہ ہونے کے باعث جہاں دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے آسانی کے معاملات رہے وہاں اب دہشت گردی کے خطرات بڑھنے سے حالات میں تبدیلی آ چکی ہے۔ پاکستان اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنے تجارتی حجم میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

ایران کے ساتھ سرحدی معاملات اور تجارتی حجم بڑھانے سے متعلق امور پر غور خوش آیند ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھنے سے ترقی کا عمل تیز ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان گوادر بندر گاہ اور سی پیک منصوبوں پر بڑی تیزی سے کام کر رہا ہے۔ گوادر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شروع کی جا رہی ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔ گوادر بندر گاہ کے ساتھ ساتھ ایران میں بننے والی چاہ بہار بندر گاہ پر بھی ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے۔ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بہتر ہونے سے پاکستان چاہ بہار بندر گاہ سے بھی مستفیض ہو سکتا ہے اس سے پاکستان کو تجارتی حوالے سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ گوادر بندر گاہ کے فعال ہونے اور سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان سمیت پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان کو مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ اب شمال اور شمال مغرب میں سرحد پر سیکیورٹی انتظامات بڑھانے سے معاشی دباؤ کا سامنا تو کرنا پڑے گا مگر اس سے جہاں سرحدوں کی حفاظت کے انتظامات بہتر ہوں گے وہاں داخلی سطح پر دہشت گردی کے خطرات میں بھی نمایاں کمی آنے سے استحکام آئے گا۔ امن ہمیشہ معیشت کے فروغ کا باعث بنتا ہے اس سے جہاں ملکی سرمایہ کاری کو مہمیز ملے گی وہاں غیرملکی سرمایہ دار بھی ادھر کا رخ کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں