مشرف حملہ کیس فوجی عدالت سے ملزموں کی سزا بڑھانے کا ریکارڈ طلب

اپیل نہیں کی،فوج کی اپیلٹ عدالت نےعمرقیدکوسزائےموت میں بدل دیا،آرٹیکل 10اےکےتحت شفاف ٹرائل بنیادی حق ہے، وکیل صفائی.

شق10اے موثربہ ماضی نہیں،فوجی عدالتوں میںعدم مداخلت کی آئینی پابندی مانتے ہیں مگرلازم ہے کہ وہ قانون پرعمل کریں،چیف جسٹس. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مقدمہ میں فوجی عدالت سے سزائے موت پانیوالے دوافرادکاتمام ریکارڈمسلح افواج کی قانونی برانچ (جیگ برانچ) سے طلب کرلیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ فوجی عدالتیںقانون پراسکی روح کے مطابق عمل کرنیکی پابند ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت کے سامنے اپیل نہ ہو تو ازخود سزا نہیں بڑھائی جاسکتی۔ملزمان رانا نوید اور عامر سہیل کی اپیل کی سماعت کے دوران ان کے وکیل حشمت علی حبیب نے فل بینچ کو بتایا فوج کی ایپلٹ عدالت نے اپیل کے بغیر سزا عمرقید سے بڑھا کر موت میں تبدیل کردی ہے، عدالت کے سامنے ملزمان کی طرف سے کوئی اپیل ہی دائر نہیںکی گئی تھی بلکہ رجسٹرارکو ایک خط لکھا گیا تھا ۔ وکیل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل ملزم کا بنیادی حق ہے اور ان کے موکلوںکو اس حق سے محروم رکھا گیاہے۔




چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل10اے موثر بہ ماضی نہیں ہوسکتا، اگر اس کا اطلاق اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کے مقدمات پرکر دیا جائے تو قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوںگی تاہم یہ ضرور ہے کہ اپیل کے بغیر نہ تو فیصلہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی سزا دی جاسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتیں آئین کی اس پاپندی کو قبول کرتی ہیں جس میں فوجی عدالتوںکے فیصلوں میں مداخلت سے منع کیا گیا ہے لیکن فوجی عدالتوں پر لازم ہے کہ وہ قانون کی ہر شق پر اس کی روح کے مطابق عمل کریں۔
Load Next Story