امریکی ڈرون حملوں کا کنٹرول فوج کو دینے پرغور
پاکستان میں ڈرون کارروائیوں کے بارے میں فیصلہ بدستور سی آئی اے کرے گی.
امریکی صدر بارک اوباما نے دنیا بھر میں دہشت گردوں کیخلاف ڈرون حملوں کا کنٹرول فوج کو دینے پر غور شروع کرناکردیا تاہم پاکستان میں ڈرون کارروائیوں کے بارے میں فیصلہ بدستور سی آئی اے ہی کریگی۔
بدھ کو ایک غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ کئی ممالک میں ڈرون حملوں کا کنٹرول سی آئی اے سے لے کر فوج کو دینے پر غور کررہی ہے تاہم اس کا اطلاق پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں پر نہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ امریکی کانگریس اور عوام کی جانب سے ڈرون حملوں کے قانونی جواز پراٹھائے جانیوالے سوالات کے بعد کیا گیااب تک سب سے زیادہ ڈرون حملے پاکستان ، یمن اور صومالیہ میں کیے گئے ہیں، جن کا کنٹرول امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاس تھا۔ امریکی حکام کا موقف ہے کہ فوج کی تمام کارروائیاں سخت قوانین کے تحت ہوتی ہیں اور ڈرون حملوں کا کنٹرول فوج کوملنے سے اِن کے قانونی جواز پر اعتراضات بھی ختم ہو جائیں گے۔
بدھ کو ایک غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ کئی ممالک میں ڈرون حملوں کا کنٹرول سی آئی اے سے لے کر فوج کو دینے پر غور کررہی ہے تاہم اس کا اطلاق پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں پر نہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ امریکی کانگریس اور عوام کی جانب سے ڈرون حملوں کے قانونی جواز پراٹھائے جانیوالے سوالات کے بعد کیا گیااب تک سب سے زیادہ ڈرون حملے پاکستان ، یمن اور صومالیہ میں کیے گئے ہیں، جن کا کنٹرول امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاس تھا۔ امریکی حکام کا موقف ہے کہ فوج کی تمام کارروائیاں سخت قوانین کے تحت ہوتی ہیں اور ڈرون حملوں کا کنٹرول فوج کوملنے سے اِن کے قانونی جواز پر اعتراضات بھی ختم ہو جائیں گے۔