موجودہ حکومت نے استعمال شدہ اشیا پر 19 فیصد ٹیکس لگا دیا
ٹیکس میں اضافے سے پرانی اشیا مہنگی ہو گئیں، وفاقی حکومت نے غریبوں کو بھی نہیں بخشا
عوامی استعمال کی دیگر بنیادی اشیا کی طرح حکومت نے استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا کو بھی ٹیکس وصولی کا ذریعہ بنا لیا ہے غریب طبقہ استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا پر 19 فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے۔
حکومتوں نے پرانی اشیا کی درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسز میں مزید8 فیصد اضافہ کردیا، استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافے سے پرانے ملبوسات ، جوتے ، کمبل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
درآمد کنندگان کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا کی قیمت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے تاہم استعمال شدہ اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مجموعی شرح حکومت کے دور میں11فیصد سے بڑھا کر 19فیصد کردی گئی ہے جس میں 5فیصد جنرل سیلز ٹیکس 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور 5.5فیصد انکم ٹیکس اور 5فیصد کسٹم ڈیوٹی شامل ہیں۔
حکومتوں نے پرانی اشیا کی درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسز میں مزید8 فیصد اضافہ کردیا، استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافے سے پرانے ملبوسات ، جوتے ، کمبل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
درآمد کنندگان کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی استعمال شدہ ملبوسات اور اشیا کی قیمت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے تاہم استعمال شدہ اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مجموعی شرح حکومت کے دور میں11فیصد سے بڑھا کر 19فیصد کردی گئی ہے جس میں 5فیصد جنرل سیلز ٹیکس 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور 5.5فیصد انکم ٹیکس اور 5فیصد کسٹم ڈیوٹی شامل ہیں۔