توہین عدالت قانون صدر نے جائزے کیلئے آج ماہرین کا اجلاس طلب کرلیا
اعتزاز،فاروق نائیک،لطیف کھوسہ ودیگر ماہرین سے نئی قانونی سازی پرمشاورت ہوگی
صدرآصف علی زرداری نے توہین عدالت قانون کے خلاف عدالتی فیصلے پرجائزے کیلیے آج(اتوار کو)ایوان صدرمیں پیپلزپارٹی کے آئینی وقانونی ماہرین کاایک اجلاس طلب کرلیاہے جبکہ وفاقی وزیرمذہبی امورخورشیداحمد شاہ نے کہاہے کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، توہین عدالت کے کیس کے عدالتی فیصلے کوسینیٹ اورقومی اسمبلی میں زیربحث لایاجائے گا،عدلیہ سیاست میںکودپڑی ہیمگرہم اپنی سیاسی روش نہیں چھوڑیںگے،پیپلزپارٹی پنجاب کے صدرامتیاز صفدر وڑائچ نے کہاہے کہ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کے صدرکوبھی اعلیٰ عدالت کے ججوںکوسبکدوش کرنے کامکمل اختیارہونا چاہیے اورپارلیمنٹ اس بارے میں قانون سازی کرے۔
تفصیلات کے مطابق صدرآصف علی زرداری نے آج (اتوارکو)یہاں ایوان صدرمیں پیپلز پارٹی کے اعتزازاحسن، فاروق ایچ نائیک،سردار لطیف کھوسہ سمیت دیگرآئینی و قانونی ماہرین کاایک اجلاس طلب کرلیاہے جس میں سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کے قانون کیخلاف دیے گئے فیصلے کاجائزہ لیاجائے گا اوراس حوالے سے نئی قانون سازی پرمشاورت کی جائے گی۔توہین عدالت قانون کوکالعدم قرار دینے کے معاملے پر پارلیمانی و سیاسی لائحہ عمل طے کرنے کیلیے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس8اگست کوایوان صدر میں ہوگا۔
دریں اثناوفاقی وزیرمذہبی امورسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ عدلیہ سیاست میں کودپڑی ہے، سپریم کورٹ پارلیمنٹ کامنظور کردہ قانون منسوخ نہیںکرسکتی۔وہ گزشتہ روزپبلک اسکول سکھرکے آڈیٹوریم میں لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے زیرانتظام نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے اعزازمیں دی گئی تقریب سے خطاب اورصحافیوں سے خطاب کررہے تھے۔سیدخورشید شاہ نے کہاکہ سیاستدانوں کے آپس کے اختلافات کاعدلیہ فائدہ اٹھارہی ہے،کچھ ججوںکوسیاست کاشوق ہے وہ پارلیمنٹ کے خلاف فیصلے دیکر حدودسے تجاوزکررہے ہیں،جمہوری دور میں پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہوتاہے جوقانون بنانے اورختم کرنے کااختیاررکھتی ہے،توہین عدالت کیس کافیصلہ ہماری توقع کے مطابق حکومت کے خلاف آیاہے، جسے جلددونوں ایوانوں میں زیر بحث لایاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان اورنواز شریف کے ایک دوسرے پر غلیظ الزامات کے باعث عوام کاسیاستدانوں سے اعتماد اٹھ جائے گا،ذاتیات کی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ آئی این پی کے مطابق خورشیداحمد شاہ نے کہا کہ توہین عدالت قانون کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر دوبارہ پارلیمنٹ کے پاس جائیںگے اور بل میں کمی پیشی کودور کریںگے۔این این آئی کے مطابق خورشید شاہ کاکہناتھاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے کمیشن تشکیل دے دیاہے،دوسرے وعدوںکی طرح اس وعدے کوبھی پوراکریںگے۔
اے پی پی کے مطابق پیپلزپارٹی پنجاب کے صدرو وزیر مملکت چوہدری امتیاز صفدر وڑائچ نے کہاہے کہ تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ کارکے اندر رہتے ہوئے کام کرناچاہیے،پارلیمنٹ عوام کا منتخب قانون ساز ادارہ ہے،عدالت کو قانون سازی کاکوئی اختیارنہیں۔یہ بات انھوں نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ لاہورمیں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کسی عدالت کے تحت نہیں،صدر مملکت کواعلیٰ عدالتوں کے جج صاحبان کاتقرر کرنے کامکمل اختیار حاصل ہے، دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کے صدرکو بھی اعلیٰ عدالت کے ججوں کوسبکدوش کرنے کامکمل اختیار ہونا چاہیے اورپارلیمنٹ اس بارے میں قانون سازی کرے۔انھوں نے کہاکہ کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ سے قانون سازی کااختیارنہیں چھین سکتی نہ ہی کوئی قدغن لگاسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدرآصف علی زرداری نے آج (اتوارکو)یہاں ایوان صدرمیں پیپلز پارٹی کے اعتزازاحسن، فاروق ایچ نائیک،سردار لطیف کھوسہ سمیت دیگرآئینی و قانونی ماہرین کاایک اجلاس طلب کرلیاہے جس میں سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کے قانون کیخلاف دیے گئے فیصلے کاجائزہ لیاجائے گا اوراس حوالے سے نئی قانون سازی پرمشاورت کی جائے گی۔توہین عدالت قانون کوکالعدم قرار دینے کے معاملے پر پارلیمانی و سیاسی لائحہ عمل طے کرنے کیلیے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس8اگست کوایوان صدر میں ہوگا۔
دریں اثناوفاقی وزیرمذہبی امورسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ عدلیہ سیاست میں کودپڑی ہے، سپریم کورٹ پارلیمنٹ کامنظور کردہ قانون منسوخ نہیںکرسکتی۔وہ گزشتہ روزپبلک اسکول سکھرکے آڈیٹوریم میں لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے زیرانتظام نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے اعزازمیں دی گئی تقریب سے خطاب اورصحافیوں سے خطاب کررہے تھے۔سیدخورشید شاہ نے کہاکہ سیاستدانوں کے آپس کے اختلافات کاعدلیہ فائدہ اٹھارہی ہے،کچھ ججوںکوسیاست کاشوق ہے وہ پارلیمنٹ کے خلاف فیصلے دیکر حدودسے تجاوزکررہے ہیں،جمہوری دور میں پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہوتاہے جوقانون بنانے اورختم کرنے کااختیاررکھتی ہے،توہین عدالت کیس کافیصلہ ہماری توقع کے مطابق حکومت کے خلاف آیاہے، جسے جلددونوں ایوانوں میں زیر بحث لایاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان اورنواز شریف کے ایک دوسرے پر غلیظ الزامات کے باعث عوام کاسیاستدانوں سے اعتماد اٹھ جائے گا،ذاتیات کی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ آئی این پی کے مطابق خورشیداحمد شاہ نے کہا کہ توہین عدالت قانون کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر دوبارہ پارلیمنٹ کے پاس جائیںگے اور بل میں کمی پیشی کودور کریںگے۔این این آئی کے مطابق خورشید شاہ کاکہناتھاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے کمیشن تشکیل دے دیاہے،دوسرے وعدوںکی طرح اس وعدے کوبھی پوراکریںگے۔
اے پی پی کے مطابق پیپلزپارٹی پنجاب کے صدرو وزیر مملکت چوہدری امتیاز صفدر وڑائچ نے کہاہے کہ تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ کارکے اندر رہتے ہوئے کام کرناچاہیے،پارلیمنٹ عوام کا منتخب قانون ساز ادارہ ہے،عدالت کو قانون سازی کاکوئی اختیارنہیں۔یہ بات انھوں نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ لاہورمیں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کسی عدالت کے تحت نہیں،صدر مملکت کواعلیٰ عدالتوں کے جج صاحبان کاتقرر کرنے کامکمل اختیار حاصل ہے، دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کے صدرکو بھی اعلیٰ عدالت کے ججوں کوسبکدوش کرنے کامکمل اختیار ہونا چاہیے اورپارلیمنٹ اس بارے میں قانون سازی کرے۔انھوں نے کہاکہ کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ سے قانون سازی کااختیارنہیں چھین سکتی نہ ہی کوئی قدغن لگاسکتی ہے۔