سیکرٹ فنڈ سپریم کورٹ نے ڈی جی آئی بی کاجواب مستردکردیا
آڈیٹرجنرل نے فنڈکااستعمال درست قراردیا،عدالت کواختیارحاصل نہیں،جواب میں موقف
سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیوروکے خفیہ فنڈکے مبینہ غلط استعمال کے کیس میںڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس بیوروکے جواب کو توہین آمیز قرار دے کر مستردکردیااور اٹارنی جنرل کوہدایت کی کہ آج ڈی جی آئی بی کے دستخطوں سے نیا جواب جمع کرایاجائے۔
بدھ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اپنے دستخط سے ڈی جی آئی بی کا جواب جمع کیا جس میںخفیہ فنڈکے بارے میں سپریم کورٹ کو معلومات فراہم کرنے پراعتراض کیاگیاتھااورموقف اپنایا گیا تھاکہ فنڈکا آڈٹ کرنا آڈیٹر جنرل کااختیارہے اورآڈیٹرجنرل آفس نے آڈٹ کے بعد فنڈ کے استعمال کودرست قرار دیا ہے،جواب میں یہ بھی کہا گیا تھاکہ سپریم کورٹ کو اس بارے میںاختیار حاصل نہیں ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے جواب پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس جواب میں توہین آمیززبان استعمال کی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت قانون کی رائے کے بعد جواب جمع کرایاگیالیکن اگرعدالت کو اعتراض ہے توجواب واپس لے کر نیا جواب جمع کرا دیا جائے گا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ جواب میں وزارت قانون کی رائے کابھی ذکر نہیں اورجواب اٹارنی جنرل کے دستخط سے جمع کرایاگیا ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی بی کواپنے دستخط سے جواب جمع کرانے دیںپھراس معاملے کودیکھ لیاجائے گا جس پراٹارنی جنرل نے ڈی جی آئی بی کاجواب واپس لے لیا۔ ثنا نیوزکے مطابق عدالت نے ڈی جی آئی بی کاجواب ان کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے قبول کرنے سے انکارکردیا،مزیدسماعت آج پھرہوگی۔
بدھ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اپنے دستخط سے ڈی جی آئی بی کا جواب جمع کیا جس میںخفیہ فنڈکے بارے میں سپریم کورٹ کو معلومات فراہم کرنے پراعتراض کیاگیاتھااورموقف اپنایا گیا تھاکہ فنڈکا آڈٹ کرنا آڈیٹر جنرل کااختیارہے اورآڈیٹرجنرل آفس نے آڈٹ کے بعد فنڈ کے استعمال کودرست قرار دیا ہے،جواب میں یہ بھی کہا گیا تھاکہ سپریم کورٹ کو اس بارے میںاختیار حاصل نہیں ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے جواب پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس جواب میں توہین آمیززبان استعمال کی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت قانون کی رائے کے بعد جواب جمع کرایاگیالیکن اگرعدالت کو اعتراض ہے توجواب واپس لے کر نیا جواب جمع کرا دیا جائے گا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ جواب میں وزارت قانون کی رائے کابھی ذکر نہیں اورجواب اٹارنی جنرل کے دستخط سے جمع کرایاگیا ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی بی کواپنے دستخط سے جواب جمع کرانے دیںپھراس معاملے کودیکھ لیاجائے گا جس پراٹارنی جنرل نے ڈی جی آئی بی کاجواب واپس لے لیا۔ ثنا نیوزکے مطابق عدالت نے ڈی جی آئی بی کاجواب ان کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے قبول کرنے سے انکارکردیا،مزیدسماعت آج پھرہوگی۔