پاک افغان سرحد پر امریکی ڈرون حملوں میں31 افراد ہلاک

امریکی ڈرون حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے 24 جنگجو ہلاک ہوئے، طالبان ذرائع کی تصدیق


Reuters October 17, 2017
حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے 24 جنگجو ہلاک ہوئے، طالبان ذرائع ۔ فوٹو: فائل

پاک افغان سرحد پر تین امریکی ڈرون حملوں میں 31 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاک افغان سرحدی علاقے میں 3 امریکی ڈرون حملوں میں 31 افراد ہلاک ہوگئے، حکام کے مطابق آج ہونے والے 2 ڈرون حملوں میں 11 ہلاک جب کہ کل رات گئے حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والے تمام افراد عسکریت پسند تھے۔

پاکستانی قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے اعلیٰ انتظامی افسر بصیر خان وزیر نے بتایا کہ بغیر پائلٹ والے 4 طیاروں نے پیر کی شب 6 میزائل داغے جب کہ آج مزید دو حملوں میں 4 میزائل فائر کیے گئے، تینوں حملے سرحد پار افغان علاقے میں ہوئے جن میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ کرم ایجنسی میں ڈرون حملے کی خبر بے بنیاد ہے، آئی ایس پی آر

بصیر خان وزیر کا کہنا تھا کہ پیر کی شب ہونے والے حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر افغان طالبان تھے اور آج ہونے والے حملوں میں 11 افراد کی جانیں گئیں۔



طالبان ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو ہونے والے حملے میں حقانی نیٹ ورک کے 18 اور آج کے حملوں میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔ افغان طالبان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نشانہ بننے والے افراد کچے مکانات میں مقیم تھے اور ڈرون حملے میں تین مختلف گھروں کو نشانہ بنایا گیا تاہم کوئی بڑا رہنما اس وقت وہاں موجود نہ تھا۔ دیگر طالبان ذرائع نے بتایا کہ حملے میں دو اہم کمانڈر بھی مارے گئے۔



دوسری جانب ترجمان پاک فوج کے مطابق کرم ایجنسی میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا اور نہ ہی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے جب کہ حملے کے حوالے سے تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔



آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان میں افغان فورسزکی جانب سے پاکستان کی سرحد پر واقع کرم ایجنسی سے متصل افغان علاقوں خوست اور پکتیا میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں افغان علاقوں میں کئی فضائی حملے کیے گئے جس میں افغانستان کے ان علاقوں میں دہشت گردوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔