بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سینئر رہنما دلاور حسین کو سزائے موت سنادی گئی

جماعت اسلامی نے حکومتی ٹربیونل کی جانب سے سنائی گئی سزا کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

دلاور حسین کو جون 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 1971 کے واقعات کے دوران قتل عام، زیادتی اور دیگر الزامات میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ فوٹو: اے پی

بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے قائم ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے سینئر رہنما دلاور حسین کو 1971 کے واقعات کے دوران جرائم میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت سنادی۔

دلاور حسین کو جون 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 1971 کے واقعات کے دوران قتل عام، زیادتی اور دیگر الزامات میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ 1971 کے واقعات میں جن افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے ان میں سے 8 کا تعلق جماعت اسلامی جبکہ 2 کا تعلق حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے ہے اور اب تک 3 رہنماؤں کے خلاف فیصلہ سنایا جاچکا ہے۔ جماعت اسلامی نے ٹربیونل کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ دلاور حسین اور دیگر رہنماؤں پر سیاسی بنیادوں پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔


دوسری جانب گزشتہ روز دارالحکومت ڈھاکہ میں ہزاروں افراد نے جماعت اسلامی کے رہنما کو سزائے موت دینے کے حق میں مظاہرہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیشی پارلیمنٹ نے رواں ماہ آئین میں ایک ایسی ترمیم منظور کی تھی جس کے تحت جماعت اسلامی پر 1971 کے واقعات کی مخالفت کرنے اور جرائم کا ارتکاب کے جرم میں پابندی عائد کی جاسکے۔ اس ترمیم کے تحت جماعت اسلامی کے رہنما عبد القادر کو دی جانے والی عمر قید کی سزا کو موت کی سزا میں تبدیل کرانے کے لیے حکومت اپیل دائر کرسکے گی۔
Load Next Story