فاطمہ قتل کیس میں عدالت کا ڈی این اے رپورٹ پیش کرنےکا حکم
ڈی این اے اور کیمیکل رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا
TRIPOLI:
ڈیفنس میں گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں عدالت نے ڈی این اے اور تحقیقاتی رپورٹ پیش نہ کرنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 28 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سٹی کورٹ میں 18 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر تفتیشی افسر ڈی این اے اور کیمیکل رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور پولیس کو حکم دیا کہ 28 اکتوبر تک رپورٹ پیش کی جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ڈیفنس کراچی میں 17 سالہ گھریلو ملازمہ کے قتل کی میڈیکل رپورٹ میں تصدیق
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ڈیفنس کے علاقے سے 17 سالہ فاطمہ کی پھندا لگی لاش ملی تھی تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ڈاکٹر نے قتل کی تصدیق کردی کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاطمہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا، لڑکی کے چہرے، ہونٹوں اور سینے پر تشدد کے نشانات ہیں، جب کہ زیادتی کے حوالے سے نمونے بھی معائنے کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے ہیں۔
ڈیفنس میں گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں عدالت نے ڈی این اے اور تحقیقاتی رپورٹ پیش نہ کرنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 28 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سٹی کورٹ میں 18 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر تفتیشی افسر ڈی این اے اور کیمیکل رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور پولیس کو حکم دیا کہ 28 اکتوبر تک رپورٹ پیش کی جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ڈیفنس کراچی میں 17 سالہ گھریلو ملازمہ کے قتل کی میڈیکل رپورٹ میں تصدیق
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ڈیفنس کے علاقے سے 17 سالہ فاطمہ کی پھندا لگی لاش ملی تھی تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ڈاکٹر نے قتل کی تصدیق کردی کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاطمہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا، لڑکی کے چہرے، ہونٹوں اور سینے پر تشدد کے نشانات ہیں، جب کہ زیادتی کے حوالے سے نمونے بھی معائنے کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے ہیں۔