انڈس موٹرز کمپنی نے پہلی ششماہی کے نتائج کا اعلان کردیا
آمدنی 26 فیصد کمی سے 24 ارب اور بعد ازٹیکس منافع گھٹ کر 98 کروڑ روپے رہ گیا۔
انڈس موٹرز کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 31 دسمبر 2012 کو ختم ہونے والے سال کے لیے کمپنی کی مالی اور انتظامی کارکردگی کا اعلان کردیا ہے۔
2011-12 ایک مثالی سال ہونے کے بعد موجودہ مالی سال 2012-13 کی پہلی ششماہی کے دوران انڈس موٹر کمپنی کی فروخت اور پیداوار مایوس کن رہی، ٹویوٹا برانڈکی CKD اور CBU گاڑیوں کی فروخت 14 ہزار994 یونٹ رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 24 ہزار341 یونٹ کے مقابلے میں 38 فیصدکم ہے، فروخت کی شرح کو متاثر کرنے والا ایک سبب کرولا کلاس کی کیٹگری کی پرانی درآمد شدہ گاڑیوں کی موجودگی بھی ہے جس نے آئی ایم سی کی مقامی تیار کردہ گاڑیوں کے مارکیٹ شیئر کو جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں 30 فیصد تھا سنگین حد تک کم کر کے 25 فیصد کردیا۔
مارکیٹ کی اس سست طلب نے کمپنی کو 53 غیرپیداواری ایام کے لیے پلانٹ کو بند کردینے پر مجبور کیا تاہم کمپنی نے اپنے ملازمین سے کیے گئے عہد کی پاسداری کرتے ہوئے کسی کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جس کو تمام عملے اور حکومت نے بھی سراہا، دسمبر 2012 پر اختتام پذیر ہونے والے سال کی پہلی ششماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت کے ذریعے کمپنی کی آمدنی 24 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ہونے والی 33 ارب روپے کی آمدنی سے 26 فیصدکم ہے جبکہ اس بار منافع بعد از ٹیکس پچھلی بار کے 1.77 ارب روپے کے مقابلے میں 0.98 ارب روپے رہا۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں مسافر اور ہلکی تجارتی گاڑیوں کی فروخت 58 ہزار یونٹس رہی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 83 ہزار یونٹس رہی تھی، بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، اسٹیل اور دیگر اجزا کی قیمتوں میں اضافے اور افراط زر وغیرہ نے طلب پر منفی اثرات مرتب کیے۔
2011-12 ایک مثالی سال ہونے کے بعد موجودہ مالی سال 2012-13 کی پہلی ششماہی کے دوران انڈس موٹر کمپنی کی فروخت اور پیداوار مایوس کن رہی، ٹویوٹا برانڈکی CKD اور CBU گاڑیوں کی فروخت 14 ہزار994 یونٹ رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 24 ہزار341 یونٹ کے مقابلے میں 38 فیصدکم ہے، فروخت کی شرح کو متاثر کرنے والا ایک سبب کرولا کلاس کی کیٹگری کی پرانی درآمد شدہ گاڑیوں کی موجودگی بھی ہے جس نے آئی ایم سی کی مقامی تیار کردہ گاڑیوں کے مارکیٹ شیئر کو جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں 30 فیصد تھا سنگین حد تک کم کر کے 25 فیصد کردیا۔
مارکیٹ کی اس سست طلب نے کمپنی کو 53 غیرپیداواری ایام کے لیے پلانٹ کو بند کردینے پر مجبور کیا تاہم کمپنی نے اپنے ملازمین سے کیے گئے عہد کی پاسداری کرتے ہوئے کسی کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جس کو تمام عملے اور حکومت نے بھی سراہا، دسمبر 2012 پر اختتام پذیر ہونے والے سال کی پہلی ششماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت کے ذریعے کمپنی کی آمدنی 24 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ہونے والی 33 ارب روپے کی آمدنی سے 26 فیصدکم ہے جبکہ اس بار منافع بعد از ٹیکس پچھلی بار کے 1.77 ارب روپے کے مقابلے میں 0.98 ارب روپے رہا۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں مسافر اور ہلکی تجارتی گاڑیوں کی فروخت 58 ہزار یونٹس رہی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 83 ہزار یونٹس رہی تھی، بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، اسٹیل اور دیگر اجزا کی قیمتوں میں اضافے اور افراط زر وغیرہ نے طلب پر منفی اثرات مرتب کیے۔