بھارت16 فیصد اضافے سے 1665 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش
بجٹ خسارہ 4.8 فیصد رہے گا، حکومت کو 4.84 ٹریلین روپے کے قرضے لینا ہونگے۔
بھارت نے جمعرات کو یکم اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال 2013-14 کا بجٹ پیش کردیا جس میں مجموعی اخراجات کا اندازہ 16.65 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے جو 16 فیصد زیادہ ہے جبکہ آمدنی میں زبردست اضافے کے امکان پر بجٹ خسارے کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ چدم برم نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے سے زائد آمدن والی مقامی فرم اور 1 کروڑ روپے سے زائدآمدن والے افراد پر 10 فیصد سرچارج لگانے کااعلان کیا۔
یاد رہے کہ بھارت میں 1 کروڑ سے زائد آمدن والے افراد کی تعداد صرف 42 ہزار800 افراد ہیں۔ بجٹ میں نجکاری سے 558 ارب روپے، ٹیلی کام سیکٹر فیس بشمول لائسنس نیلامی سے 408.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے جبکہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے حکومت4.84 ٹریلین روپے کے قرضے لے گی۔ بھارتی اقتصادی ماہرین نے بجٹ کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت ٹیکس اور نجکاری کے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے کے ہدف کوحاصل کرنے کیلیے اخراجات میں کٹوتی کرنا پڑے گی۔
بجٹ تجاویز کے مطابق سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے متعددترغیبات، اشیائے تعیش، گاڑیوں اور سگریٹس میں درآمدی ٹیکسز بڑھادیے گئے،تعلیم 17، زراعت 22 اور دیہی ترقی کیلیے مختص فنڈز میں46 فیصد اضافہ کیا گیا، فوڈ سیکیورٹی کیلیے1.8 ارب ڈالر مختص، دفاعی بجٹ5 فیصد اضافے سے 2.03 ٹریلین روپے کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خزانہ چدم برم نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے سے زائد آمدن والی مقامی فرم اور 1 کروڑ روپے سے زائدآمدن والے افراد پر 10 فیصد سرچارج لگانے کااعلان کیا۔
یاد رہے کہ بھارت میں 1 کروڑ سے زائد آمدن والے افراد کی تعداد صرف 42 ہزار800 افراد ہیں۔ بجٹ میں نجکاری سے 558 ارب روپے، ٹیلی کام سیکٹر فیس بشمول لائسنس نیلامی سے 408.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے جبکہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے حکومت4.84 ٹریلین روپے کے قرضے لے گی۔ بھارتی اقتصادی ماہرین نے بجٹ کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت ٹیکس اور نجکاری کے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے کے ہدف کوحاصل کرنے کیلیے اخراجات میں کٹوتی کرنا پڑے گی۔
بجٹ تجاویز کے مطابق سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے متعددترغیبات، اشیائے تعیش، گاڑیوں اور سگریٹس میں درآمدی ٹیکسز بڑھادیے گئے،تعلیم 17، زراعت 22 اور دیہی ترقی کیلیے مختص فنڈز میں46 فیصد اضافہ کیا گیا، فوڈ سیکیورٹی کیلیے1.8 ارب ڈالر مختص، دفاعی بجٹ5 فیصد اضافے سے 2.03 ٹریلین روپے کردیا گیا ہے۔