بوسٹن پر فیل مرغ کی یلغار
جنگلی حیاتیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیل مرغ کی جارحانہ کارروائیوں کا سبب خود شہری ہیں
انیسویں صدی میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے علاقے نیوانگلینڈ سے بڑی جسامت والے مرغ جنھیں ٹرکی یا فیل مرغ بھی کہا جاتا ہے، ناپید ہوگئے تھے۔ نیوانگلینڈ میں میئن، میساچوسیٹس، ورمونٹ، نیوہمپشائر، رہوڈآئی لینڈ اور کنیکٹی کٹ کی ریاستیں شامل ہیں۔ مختلف عوامل نے ان ریاستوں سے فیل مرغ کی نسل ختم کردی تھی۔ کچھ سال قبل نیوانگلینڈ میں فیل مرغ کی نسل متعارف کروانے اور ان کی پرورش کے لیے اقدامات کیے گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں ان ریاستوں میں ٹرکی کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ میساچوسیٹس کے سب سے بڑے شہر بوسٹن میں ان کی افزائش نسل تیزی سے ہوئی ہے اور ان کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب اونچے قد کے یہ مرغے مرغیاں سڑکوں اور گلیوں میں مٹرگشت کرتے نظر آنے لگے ہیں۔
بوسٹن کے شہری فیل مرغ کی واپسی پر بے حد خوش تھے مگر اب یہ خوشی غارت ہونے لگی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فیل مرغ ان کے لیے مسائل پیدا کرنے لگے ہیں۔ جارحانہ مزاج رکھنے والے یہ پرندے باغیچوں میں گھس جاتے ہیں اور پودوں کو بربادکردیتے ہیں۔ یہ گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پالتو جانوروں کو دہشت زدہ کردیتے ہیں۔ چند ایک واقعات میں فیل مرغوں کے غول نے راہ گیروں پر حملہ کیا اور انھیں چونچیں اور پنجے مار کر زخمی کردیا۔ بوسٹن کے محکمۂ پولیس میں فیل مرغوں کی ' دہشت گردانہ' کارروائیوں سے متعلق شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔ بوسٹن کی انتظامیہ کا کہنا ہے ایک سال کے دوران انھیں فیل مرغ کی ' تخریبی' کارروائیوں سے متعلق ساٹھ سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔
فیل مرغ سے صرف بوسٹن کے شہری تنگ نہیں آئے بلکہ قرب و جوار کے قصبات میں بھی اسی نوع کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ میساچوسیٹس ڈویژن آف فشریز اینڈ وائلڈ لائف سے منسلک ماہرحیاتیات ڈیوڈ اسکارپٹی کہتے ہیں ٹرکی جارح مزاج پرندہ ہے مگر اس سے قبل اس کی جارحیت کے واقعات اتنے تسلسل کے ساتھ رونما نہیں ہوئے، لہٰذا یہ واقعی تشویش کی بات ہے۔
نیوانگلینڈ میں ٹرکی کے شکار پر پابندی عائد ہے، لہٰذا ان کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے اور ان کے غول ادھر ادھر مٹرگشت کرتے نظر آتے ہیں۔ اکثر ان کی وجہ سے ٹریفک رُک جاتا ہے، کیوں کہ یہ بلاخوف وخطر سڑک پر آجاتے ہیں۔ ڈیوڈ اسکارپٹی کہتے ہیں کہ مرغیوں کی نسبت مرغے زیادہ جارحیت دکھاتے ہیں۔ ویڈیو کیمروں کی فوٹیج سے ظاہر ہے کہ شہریوں پر حملہ کرنے میں بھی مرغے ہی پیش پیش تھے۔ ان کی جارحیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ پانچ واقعات میں پولیس نے مرغوں کو گولی مار دی جو باوجود کوشش کے شہریوں کا پیچھا چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
جنگلی حیاتیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیل مرغ کی جارحانہ کارروائیوں کا سبب خود شہری بھی ہیں جو ان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں سڑکوں اور پارکوں وغیرہ میں چھوڑ دیتے ہیں۔ درحقیقت خوراک کی تلاش ہی میں اس پرندے نے شہروں اور قصبوں کا رُخ کیا ہے۔ اب انھوں نے مستقل طور پر شہری آبادیوں میں ٹھکانے بنالیے ہیں۔ اس کے پیش نظر نیوجرسی، آیووا اور اوریگون میں فیل مرغوں کو خوراک ڈالنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ تاہم بوسٹن کے شہریوں کو یہ تجویز پسند نہیں آئی جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ شہر میں پرندوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی اور اب ان کی موجودگی ان ( شہریوں) کے لیے مسائل پیدا کررہی ہے۔
بوسٹن کے شہری فیل مرغ کی واپسی پر بے حد خوش تھے مگر اب یہ خوشی غارت ہونے لگی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فیل مرغ ان کے لیے مسائل پیدا کرنے لگے ہیں۔ جارحانہ مزاج رکھنے والے یہ پرندے باغیچوں میں گھس جاتے ہیں اور پودوں کو بربادکردیتے ہیں۔ یہ گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پالتو جانوروں کو دہشت زدہ کردیتے ہیں۔ چند ایک واقعات میں فیل مرغوں کے غول نے راہ گیروں پر حملہ کیا اور انھیں چونچیں اور پنجے مار کر زخمی کردیا۔ بوسٹن کے محکمۂ پولیس میں فیل مرغوں کی ' دہشت گردانہ' کارروائیوں سے متعلق شکایات بڑھتی جارہی ہیں۔ بوسٹن کی انتظامیہ کا کہنا ہے ایک سال کے دوران انھیں فیل مرغ کی ' تخریبی' کارروائیوں سے متعلق ساٹھ سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔
فیل مرغ سے صرف بوسٹن کے شہری تنگ نہیں آئے بلکہ قرب و جوار کے قصبات میں بھی اسی نوع کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ میساچوسیٹس ڈویژن آف فشریز اینڈ وائلڈ لائف سے منسلک ماہرحیاتیات ڈیوڈ اسکارپٹی کہتے ہیں ٹرکی جارح مزاج پرندہ ہے مگر اس سے قبل اس کی جارحیت کے واقعات اتنے تسلسل کے ساتھ رونما نہیں ہوئے، لہٰذا یہ واقعی تشویش کی بات ہے۔
نیوانگلینڈ میں ٹرکی کے شکار پر پابندی عائد ہے، لہٰذا ان کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے اور ان کے غول ادھر ادھر مٹرگشت کرتے نظر آتے ہیں۔ اکثر ان کی وجہ سے ٹریفک رُک جاتا ہے، کیوں کہ یہ بلاخوف وخطر سڑک پر آجاتے ہیں۔ ڈیوڈ اسکارپٹی کہتے ہیں کہ مرغیوں کی نسبت مرغے زیادہ جارحیت دکھاتے ہیں۔ ویڈیو کیمروں کی فوٹیج سے ظاہر ہے کہ شہریوں پر حملہ کرنے میں بھی مرغے ہی پیش پیش تھے۔ ان کی جارحیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ پانچ واقعات میں پولیس نے مرغوں کو گولی مار دی جو باوجود کوشش کے شہریوں کا پیچھا چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
جنگلی حیاتیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیل مرغ کی جارحانہ کارروائیوں کا سبب خود شہری بھی ہیں جو ان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں سڑکوں اور پارکوں وغیرہ میں چھوڑ دیتے ہیں۔ درحقیقت خوراک کی تلاش ہی میں اس پرندے نے شہروں اور قصبوں کا رُخ کیا ہے۔ اب انھوں نے مستقل طور پر شہری آبادیوں میں ٹھکانے بنالیے ہیں۔ اس کے پیش نظر نیوجرسی، آیووا اور اوریگون میں فیل مرغوں کو خوراک ڈالنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ تاہم بوسٹن کے شہریوں کو یہ تجویز پسند نہیں آئی جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ شہر میں پرندوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی اور اب ان کی موجودگی ان ( شہریوں) کے لیے مسائل پیدا کررہی ہے۔