شہری کے ریاست پر حقوق

حقوق کا علم ہونا، ان کے حصول کی جانب پہلا قدم ہے


وہ پانچ باتیں جنہیں اسلام نے ہر شہری کےلیے ریاست کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

آج کل ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخیں ہیں۔ جگہ جگہ ٹیکسٹ میسجز اور ای میلز کی بھر مار ہے کہ ٹیکس کے گوشوارے جمع کروایئے اور اپنے اچھے شہری ہونے کا ثبوت دیجیے۔ ہمیں ریاست کے تمام قوانین کا احترام کرنا چاہیے اور ٹیکس ضرور جمع کروانا چاہیے۔

مگر میں یہ سوچ رہا تھا کہ ایک عام شہری کے ریاست پر کیا حقوق ہیں؟ وہ کون سی چیزیں ہیں جنہیں اسلام نے ہر شہری کےلیے ریاست کی ذمہ داری قرار دیا ہے؟ شہری کے ریاست پر یہ پانچ حقوق ہیں:

1۔ ہر شخص کو اس کا نسب معلوم ہو: یہاں ہماری حکومت نادرا کی مدد سے بڑا اچھا کام کر رہی ہے۔ بچے کے پیدا ہونے سے لے کر، برتھ رجسٹریشن، بے فارم اور شناختی کارڈ تک تمام چیزیں تقریباً کمپیوٹرائزڈ ہوچکی ہیں اور خاندان و نسب کا خوب ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ اس میں صرف ایسے بچوں کو بھی شامل کرلیجیے جن کے ماں، باپ یا دونوں کا پتا نہیں ہوتا، اور ریاست خود ان کی کفالت کرے تو کیا کہنے۔

2۔ انسانوں کی عقل باقی رہے: ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر اس چیز پر پابندی لگائے جس سے انسانی عقل جاتی رہے مثلاً نشہ، شراب وغیرہ۔ یہاں بھی اچھا کام ہو رہا ہے اور ملک میں کھلے بندوں شراب نہیں ملتی۔ ذرا اور سختی کی ضرورت ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں جو بچوں کو نشہ بیچتے ہیں اور چھپ چھپا کے شراب سپلائی کرتے ہیں ان کا بھی کچھ قلع قمع ہوسکے۔ امریکا میں کئی ریاستیں ڈرائی اسٹیٹ ہیں یعنی وہاں شراب نہیں ملتی یا صرف مخصوص اوقات میں دستیاب ہے۔

3۔ معاش کے ذرائع: ریاست کا فرض ہے کہ وہ ہر شخص کےلیے یکساں معاش کے ذرائع فراہم کرے اور پیدا کرے۔ ہروہ شخص جو کوئی ہنر جانتا ہے، محنت کرسکتا ہے، تعلیم یافتہ ہے، بہ آسانی روزگار پا سکے۔ یہاں ہم بہت برے جا رہے ہیں، بے روزگاری کا گراف روز بروز بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔ حکومت کو آبادی کے لحاظ سے صحیح منصوبہ بندی کرکے یہاں توجہ دینی چاہیے اور لوگوں کو ایسی تعلیم و ہنر بھی سکھانے چاہئیں کہ وہ بہ آسانی روزگار حاصل کرسکیں؛ جبکہ سود سے پاک معاشی نظام کو ممکن بنانا بھی حکومت کا ہی فرض ہے۔

4۔ عقیدہ: عوام صحیح عقیدے پر ہوں یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وہ علمائے کرام اور محققین کی مدد کرے اور تشہیر و اشاعت اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ذریعے عوام کے عقیدے کی حفاظت کرے اور عقائد و اسلام کے خلاف اٹھنے والی سازشوں کا سر قلم کرے۔

5۔ حفاظت: ریاست کا آخری فریضہ اپنی عوام کو حفاظت دینا ہے۔ شر، ظلم اور خوف کے ماحول میں کوئی تجارت، کوئی کاروبار ممکن نہیں۔ یہ ریاست کے اہم ترین فرائض میں سے ایک ہیں۔ یہاں ہماری حکومت کا سب سے برا حال ہے۔ ہر ہر جگہ عوام کو لوٹا جارہا ہے۔ ڈاکوؤں اور دہشت گردوں نے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ریاست کی رٹ کو بار بار چیلنج کرتے ہیں۔

حقوق کا معلوم ہونا ان کے حصول کی پہلی سیڑھی ہے۔ آئیے! مل کر ریاست کی مدد کرتے ہیں۔ اس کا ہاتھ بٹاتے ہیں کہ عوام کو ان کے جائز حقوق مل سکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں