ایف بی آر میں گینگ بیٹھے ہوئے ہیںوفاقی ٹیکس محتسب
آئندہ الیکشن میں امیدواروں سے پانچ سال کا ٹیکس ریکارڈ پیش کرنیکی تجویز دی ہے
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹرشعیب سڈل نے کالا دھن سفیدکرنے کی اسکیموں کوغلط قراردیتے ہوئے آئندہ الیکشن میں امیدواروں سے پانچ سال کے ٹیکس بشمول زرعی ٹیکس کا ریکارڈ پیش اور ایف بی آر کی این اوسی کی شرط عائدکرنے کی تجویز دی ہے۔
جمعرات کو فیڈریشن ہائوس کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے اراکین و تاجر برادری سے خطاب اورسوالات کا جواب دیتے ہوئے فیڈرل ٹیکس محتسب نے بتایا کہ ملک میں ایک فیصد سے بھی کم افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں جس میں مزیدکمی ہورہی ہے جبکہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح بھی9فیصد سے کم ہے ،ہمیں ملک میں ٹیکس کلچرکوفروغ دیناہوگا تاکہ ملک کی ترقی کویقینی بنایا جاسکے،ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی انتہائی خراب ہوچکی ہے،ایف بی آر میں اکھاڑ پچھاڑ اور ری اسٹرکچرکی ضرورت ہے ،ایف بی آر میں گینگ بیٹھے ہوئے ہیں جوایک دوسرے کومدد فراہم کرتے ہیں ،ملک میں ایس آراوکلچرکوختم کردینا چاہیے۔
شعیب سڈل نے کہاکہ ایف بی آر کے پاس تین لاکھ سے زائد امیرافراد کاریکارڈ موجودہے توپھرایمنسٹی اسکیم کی کیوں ضرورت ہے،سال 1987سے انکم ٹیکس میںپانچ فیصد کمی رونما ہونے کے باعث ایف بی آر کو سالانہ بنیاد پرایک ٹریلین روپے نقصان کاسامنا ہے۔انھوںنے بتایا کہ85 فیصد معاملات کافیصلہ ٹیکس گزار کے حق میں ہوتا ہے اور یہ شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں کتنی بدانتظامی ہے ۔انھوںنے کہا کہ ٹیکس کے متعلق شکایات پر 60روز میںکارروائی مکمل کرلی جائے گی ۔
جمعرات کو فیڈریشن ہائوس کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے اراکین و تاجر برادری سے خطاب اورسوالات کا جواب دیتے ہوئے فیڈرل ٹیکس محتسب نے بتایا کہ ملک میں ایک فیصد سے بھی کم افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں جس میں مزیدکمی ہورہی ہے جبکہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح بھی9فیصد سے کم ہے ،ہمیں ملک میں ٹیکس کلچرکوفروغ دیناہوگا تاکہ ملک کی ترقی کویقینی بنایا جاسکے،ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی انتہائی خراب ہوچکی ہے،ایف بی آر میں اکھاڑ پچھاڑ اور ری اسٹرکچرکی ضرورت ہے ،ایف بی آر میں گینگ بیٹھے ہوئے ہیں جوایک دوسرے کومدد فراہم کرتے ہیں ،ملک میں ایس آراوکلچرکوختم کردینا چاہیے۔
شعیب سڈل نے کہاکہ ایف بی آر کے پاس تین لاکھ سے زائد امیرافراد کاریکارڈ موجودہے توپھرایمنسٹی اسکیم کی کیوں ضرورت ہے،سال 1987سے انکم ٹیکس میںپانچ فیصد کمی رونما ہونے کے باعث ایف بی آر کو سالانہ بنیاد پرایک ٹریلین روپے نقصان کاسامنا ہے۔انھوںنے بتایا کہ85 فیصد معاملات کافیصلہ ٹیکس گزار کے حق میں ہوتا ہے اور یہ شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں کتنی بدانتظامی ہے ۔انھوںنے کہا کہ ٹیکس کے متعلق شکایات پر 60روز میںکارروائی مکمل کرلی جائے گی ۔