موجودہ فلموں کی کہانیاں حقیقت سے قریب مگر میوزک پر توجہ نہیں دی جا رہی حیا سہگل
اب کوئی ایسا فلمی گیت سامنے نہیں آرہا جسے باربار سننے کو دل چاہے، اداکارہ
اداکارہ و ماڈل حیا سہگل نے کہا ہے کہ دورِحاضر بنائی جانے والی فلموں کی کہانیاں اورکردار حقیقت سے قریب ترہیں لیکن میوزک کے شعبے پرکچھ خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔
حیا سہگل نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ایک دور تھا جب ہماری فلموں میں میوزک پر خاص توجہ دی جاتی تھی۔ فلم کی کہانی اور کردار تو جاندار ہوتے ہی تھے لیکن فلم کا میوزک اس کی کامیابی اور کاروبار میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔ دیکھا جائے تو آج کے دورمیں بھی میوزک پرکام توکیا جارہا ہے لیکن تاحال کوئی ایسا فلمی گیت سامنے نہیں آیا، جسے سننے اورسی ڈی خریدنے کو دل چاہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جو جدید سینما اورفلم فروغ پارہی ہے اس سے جڑے تمام لوگ کہیں نہ کہیں ہالی ووڈ اوربالی ووڈ سے متاثرہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران بننے والی فلموں میں جدید ٹیکنالوجی، کہانی اور دیگر تکنیکی چیزوں پر زیادہ فوکس کیا گیا ہے لیکن میوزک پر دھیان نہیں دیا گیا حالانکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی فلموں میں سب سے زیادہ توجہ میوزک پر دی جاتی ہے۔
حیا نے کہا کہ ایک طرف تو فلم کی پروموشن زبردست ہوتی ہے اوردوسری جانب فلم کا میوزک بھی مہنگے داموں فروخت ہو جاتا ہے۔ اس لیے نوجوان فلم میکرز کو چاہیے کہ وہ ماضی کے معروف موسیقاروں سے رجوع کریں کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جوفلم کے مزاج کوسمجھتے اور اس کے مطابق موسیقی ترتیب دینے کا فن جانتے ہیں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ بلاشبہ نوجوان میوزک ڈائریکٹربھی اچھا کام کرتے ہیں لیکن وہ ابھی فلمی دھنوں اورخاص طورپربیک گراؤنڈ میوزک سے ناآشنا ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حیاسہگل نے کہا کہ ہمارے حکمران بیرون ممالک دوروں پرجاتے ہیں توان کے وفود میں جس طرح بزنس کمیونٹی کوشامل کیا جاتا ہے، اگراسی طرح فلم انڈسٹری سے بھی کسی کوشامل کرلیا جائے توفلمسازی کے شعبے میں بھی بہتری آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ ہمارا دوست ملک ہے۔ چائنہ میں بہترین فلمیں بنتی ہیں اگرہم ان کے ساتھ مل کر فلمیں بنائیں تواس سے جہاں تعلقات بہتر ہوں گے وہیں ہماری فلم انڈسٹری کوسپورٹ ملے گی۔
حیا سہگل نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ایک دور تھا جب ہماری فلموں میں میوزک پر خاص توجہ دی جاتی تھی۔ فلم کی کہانی اور کردار تو جاندار ہوتے ہی تھے لیکن فلم کا میوزک اس کی کامیابی اور کاروبار میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔ دیکھا جائے تو آج کے دورمیں بھی میوزک پرکام توکیا جارہا ہے لیکن تاحال کوئی ایسا فلمی گیت سامنے نہیں آیا، جسے سننے اورسی ڈی خریدنے کو دل چاہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جو جدید سینما اورفلم فروغ پارہی ہے اس سے جڑے تمام لوگ کہیں نہ کہیں ہالی ووڈ اوربالی ووڈ سے متاثرہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران بننے والی فلموں میں جدید ٹیکنالوجی، کہانی اور دیگر تکنیکی چیزوں پر زیادہ فوکس کیا گیا ہے لیکن میوزک پر دھیان نہیں دیا گیا حالانکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی فلموں میں سب سے زیادہ توجہ میوزک پر دی جاتی ہے۔
حیا نے کہا کہ ایک طرف تو فلم کی پروموشن زبردست ہوتی ہے اوردوسری جانب فلم کا میوزک بھی مہنگے داموں فروخت ہو جاتا ہے۔ اس لیے نوجوان فلم میکرز کو چاہیے کہ وہ ماضی کے معروف موسیقاروں سے رجوع کریں کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جوفلم کے مزاج کوسمجھتے اور اس کے مطابق موسیقی ترتیب دینے کا فن جانتے ہیں۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ بلاشبہ نوجوان میوزک ڈائریکٹربھی اچھا کام کرتے ہیں لیکن وہ ابھی فلمی دھنوں اورخاص طورپربیک گراؤنڈ میوزک سے ناآشنا ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حیاسہگل نے کہا کہ ہمارے حکمران بیرون ممالک دوروں پرجاتے ہیں توان کے وفود میں جس طرح بزنس کمیونٹی کوشامل کیا جاتا ہے، اگراسی طرح فلم انڈسٹری سے بھی کسی کوشامل کرلیا جائے توفلمسازی کے شعبے میں بھی بہتری آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ ہمارا دوست ملک ہے۔ چائنہ میں بہترین فلمیں بنتی ہیں اگرہم ان کے ساتھ مل کر فلمیں بنائیں تواس سے جہاں تعلقات بہتر ہوں گے وہیں ہماری فلم انڈسٹری کوسپورٹ ملے گی۔