روس کو کینو کی برآمد پر 100 فیصد فریٹ سبسڈی کا مطالبہ
فروٹ ایکسپورٹرزکا ٹی ڈیپ میں اجلاس، ماسکوکے پاکستانی کمرشل قونصلرسے ویڈیو کانفرنس
پاکستانی ایکسپورٹرز نے روس کی منڈی میں ترکی، مراکش اور مصر سے مسابقت آسان بنانے کے لیے کینو کی برآمد پر 2500 ڈالر فی کنٹینر فریٹ سبسڈی کا مطالبہ کردیا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں منعقدہ ایک اجلاس میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو روس کی مارکیٹ میں درپیش مسائل پر ماسکو میں تعینات پاکستانی کمرشل قونصلرناصر حمید کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جاوید اختر اور ڈائریکٹر عبدالکریم میمن سمیت ڈپٹی ڈائریکٹر قرنطینہ ڈپارٹمنٹ محمد سہیل شہزاد نے بھی شرکت کی۔ پی ایف وی اے کے وفد میں چیئرمین اسلم پکھالی، سرپرست اعلیٰ وحید احمد، جنرل سیکریٹری کرنل (ریٹائرڈ) الیاس خان اور دیگر اراکین شامل تھے۔
اس موقع پر پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ ترکی، مصر اور مراکش کی حکومتوں کی جانب سے کینو پر سبسڈی دی جاتی ہے جبکہ ان ملکوں کی کرنسیوں میں بھی گزشتہ 2 سال کے دوران 35سے 125فیصد کمی ہوئی ہے۔ جس سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی کینو مہنگا ہوگیا ہے اور اس سے گزشتہ سیزن میں ایکسپورٹرز کو 45ملین ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حریف ملکوں میں کینو بیج کے بغیر اور ظاہری بناوٹ بھی پاکستان سے بہتر ہے،اگر حالیہ سیزن میں مسابقت کو آسان بنانے کے لیے فریٹ سبسڈی ادا نہ کی گئی تو پاکستان کے لیے کینو کی برآمد کا ہدف حاصل کرنا دشوار ہوگا، اس لیے ضروری ہے کہ روسی مارکیٹ میں اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے ایکسپورٹرز کو 100فیصد فریٹ سبسڈی فراہم کی جائے۔
ایسوسی ایشن کے وفد نے پاکستانی کمرشل قونصلر اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران کو روس کی جانب سے پاکستانی کینو پر بھاری کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس عائد کیے جانے کے مسئلے سے بھی آگاہ کیا۔ ایکسپورٹرز نے بتایا کہ روسی حکام پاکستانی کینو کی ویلیو ایشن بھی زائد کرتے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی وزارت تجارت اور روس کے متعلقہ وزارت کو مل کر کسٹمز نظام میں تبدیلی لانا ہوگی۔
ماسکو میں تعینات پاکستانی کمرشل قونصل ناصر حمید نے مسائل کے حل میں تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ قونصلیٹ کی جانب سے ای ڈی ایف سیکریٹریٹ کو فریٹ سبسڈی کی تجویز ارسال کی جائے گی، ایسوسی ایشن بھی ای ڈی ایف سے فریٹ سبسڈی کی تجویز بھیجے۔
کمرشل قونصلر نے بتایا کہ پاکستانی مصنوعات پر بھاری روسی ڈیوٹی اور ٹیکسز کے بارے میں سفارشات وزارت تجارت کو ارسال کردی ہیں جس میں پاکستانی کینو پر روس میں کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز کا تعین انوائس ویلیو کے لحاظ سے کرنے کے لیے ایف بی آر اور روسی کسٹمز اتھارٹیز کے مابین معاہدے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس موقع پر وحید احمد نے پاکستانی کمرشل قونصلر کو پاکستان میں آلو کی بھرپور پیداوار اور روس میںفصل متاثر ہونے سے ملنے والے مواقع کی نشاندہی کی اور آم پر بھاری امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں منعقدہ ایک اجلاس میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو روس کی مارکیٹ میں درپیش مسائل پر ماسکو میں تعینات پاکستانی کمرشل قونصلرناصر حمید کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جاوید اختر اور ڈائریکٹر عبدالکریم میمن سمیت ڈپٹی ڈائریکٹر قرنطینہ ڈپارٹمنٹ محمد سہیل شہزاد نے بھی شرکت کی۔ پی ایف وی اے کے وفد میں چیئرمین اسلم پکھالی، سرپرست اعلیٰ وحید احمد، جنرل سیکریٹری کرنل (ریٹائرڈ) الیاس خان اور دیگر اراکین شامل تھے۔
اس موقع پر پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ ترکی، مصر اور مراکش کی حکومتوں کی جانب سے کینو پر سبسڈی دی جاتی ہے جبکہ ان ملکوں کی کرنسیوں میں بھی گزشتہ 2 سال کے دوران 35سے 125فیصد کمی ہوئی ہے۔ جس سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی کینو مہنگا ہوگیا ہے اور اس سے گزشتہ سیزن میں ایکسپورٹرز کو 45ملین ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حریف ملکوں میں کینو بیج کے بغیر اور ظاہری بناوٹ بھی پاکستان سے بہتر ہے،اگر حالیہ سیزن میں مسابقت کو آسان بنانے کے لیے فریٹ سبسڈی ادا نہ کی گئی تو پاکستان کے لیے کینو کی برآمد کا ہدف حاصل کرنا دشوار ہوگا، اس لیے ضروری ہے کہ روسی مارکیٹ میں اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے ایکسپورٹرز کو 100فیصد فریٹ سبسڈی فراہم کی جائے۔
ایسوسی ایشن کے وفد نے پاکستانی کمرشل قونصلر اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران کو روس کی جانب سے پاکستانی کینو پر بھاری کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس عائد کیے جانے کے مسئلے سے بھی آگاہ کیا۔ ایکسپورٹرز نے بتایا کہ روسی حکام پاکستانی کینو کی ویلیو ایشن بھی زائد کرتے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی وزارت تجارت اور روس کے متعلقہ وزارت کو مل کر کسٹمز نظام میں تبدیلی لانا ہوگی۔
ماسکو میں تعینات پاکستانی کمرشل قونصل ناصر حمید نے مسائل کے حل میں تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ قونصلیٹ کی جانب سے ای ڈی ایف سیکریٹریٹ کو فریٹ سبسڈی کی تجویز ارسال کی جائے گی، ایسوسی ایشن بھی ای ڈی ایف سے فریٹ سبسڈی کی تجویز بھیجے۔
کمرشل قونصلر نے بتایا کہ پاکستانی مصنوعات پر بھاری روسی ڈیوٹی اور ٹیکسز کے بارے میں سفارشات وزارت تجارت کو ارسال کردی ہیں جس میں پاکستانی کینو پر روس میں کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز کا تعین انوائس ویلیو کے لحاظ سے کرنے کے لیے ایف بی آر اور روسی کسٹمز اتھارٹیز کے مابین معاہدے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس موقع پر وحید احمد نے پاکستانی کمرشل قونصلر کو پاکستان میں آلو کی بھرپور پیداوار اور روس میںفصل متاثر ہونے سے ملنے والے مواقع کی نشاندہی کی اور آم پر بھاری امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا۔