لاہور میں اسپتال کی راہداری میں بچے کی پیدائش پر مریضہ قصور وار قرار

انکوائری کمیٹی میں ڈاکٹرز بری الذمہ، رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائے گی

مریضہ بشریٰ نجی کمرے میں منتقل، خاتون زچگی میں ایمرجنسی سے باہر کیوں گئی؟۔ فوٹو: نیٹ

گنگا رام اسپتال کی راہداری میں بچے کو جنم دینے والی ماں بشریٰ قصور وار ٹھہرا دی گئی جبکہ انکوائری کمیٹی میں ڈاکٹرز کو بری الذمہ قرار دے دیا گیا۔

گنگا رام اسپتال کی راہداری میں بادامی باغ کی رہائشی بشریٰ ریاض کے ہاں 20 اکتوبر کی صبح 11 بج کر 20 منٹ پر چہل قدمی کرتے ہوئے بچے کی ہنگامی پیدائش ہوئی جس پر محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کی جانب سے 4 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنادی جسے 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنا تھی، پروفیسرز کی کمیٹی نے گائنی یونٹ کے تمام ڈاکٹرز کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مریضہ بشریٰ ریاض کو قصور وار ٹھہرایا ہے کہ وہ لیبر پین کی صورت میں ایمرجنسی سے باہر کیوں گئی، واقعے کو حسن اتفاق قرار دے دیا گیا۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ ریاض کوٹ خواجہ سعید کے بعد لیڈی ولنگڈن داخل ہوئی اور وہاں سے آدھے گھنٹے بعد خود ہی گنگا رام اسپتال دوڑ پڑی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی نے بشریٰ کو کہا کہ یہاں تمہارا علاج ٹھیک نہیں ہوگا، تمہاری 3 بیٹیاں پہلے ہیں اب تمہیں خدا بیٹا دے رہا ہے اس لیے کوتاہی نہ کرو، لیڈی ولنگڈن چھوٹا اسپتال ہے جس پر بشریٰ نے خود گنگا رام اسپتال جانے کا فیصلہ کیا اور چوری چھپے اسپتال سے نکل گئی۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ48گھنٹے گزرنے کے بعد محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کو بھیج دی گئی ہے جہاں سے یہ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی جائے گی۔ دوسری جانب پرائیویٹ روم نمبر4 میں داخل بشریٰ کی بہن سکینہ نے بتایا جب سے میڈیا میں خبر آئی ہے تب سے ہمیں نجی روم میں شفٹ کرکے تمام سہولتیں دی جا رہی ہیں اور ہم بہت خوش ہیں۔

ایم ایس گنگا رام اسپتال ڈاکٹر سہیل رانا کا کہنا ہے کہ بشریٰ اور اس کا بچہ صحت مند تھے اس لیے یونٹ نے انھیںڈسچارج کر دیا۔

 
Load Next Story