حکمراں پھنستے ہیں تو معافیاں مانگ کر باہر چلے جاتے ہیں خورشید شاہ

حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ایک بار پھر نیا پاکستان اورتبدیلی کے نعرے لگائے جارہے ہیں، خورشید شاہ

حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ایک بار پھر نیا پاکستان اورتبدیلی کے نعرے لگائے جارہے ہیں، خورشید شاہ : فوٹو: اسکرین گریب

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہناہے کہ حکمراں پھنستے ہیں تو معافیاں مانگ کر باہر چلے جاتے ہیں جب کہ پہلے بھی غلط پالیسیوں کے باعث ملک دو لخت ہوا اور آج بھی نیا پاکستان اور تبدیلی کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔

روہڑی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے قاتل ضیاالحق نے دہشت گردی کی جو بنیاد ڈالی اس کے نتائج عوام آج بھی بھگت رہے ہیں۔ ہمارے بچے بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، مزدور و کسان تباہ ہوچکے ہیں، کارخانے بند ہورہے ہیں عوام پریشان حال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی غلط پالیسیوں کے باعث ملک دو لخت ہوا اور آج بھی تبدیلی اور نیا پاکستان کے نعرے لگائے جارہے ہیں، نیا پاکستان تو بہت پہلے بن چکا تھا اب اس ملک کو قائم رکھنا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈکٹیٹر ضیاالحق کی غلط پالیسیوں کے باعث پاکستان دنیا کی دو بڑی طاقتوں سوویت یونین اور امریکا کی جنگ کا حصہ بنا اور ہم نے 35 لاکھ افغانیوں کو پناہ دی اور اپنے بچوں کی روٹی چھین کر انہیں کھانا کھلایا، ہماری معیشت تباہ ہوگئی، اربوں روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا، قرضے لے لے کر ہم تباہی کے دھانے تک پہنچ چکے ہیں لیکن کوئی بھی اس بات کو سوچنے کو تیار نہیں کہ ہمارا مستقبل کیا ہوگا بس گالم گلوچ اور نعرے بازی کی سیاست کی جارہی ہے۔


خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو ایک سازش کے تحت شہید کیا گیا کیوں کہ دنیا کو پتہ تھا کہ اگر بھٹو زندہ رہا تو پاکستان نئی طاقت بن کر دنیا پر حکمرانی کرے گا، آخرہمارا کیا قصور تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی پیپلزپارٹی سے چھین لیا گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو اور ان کی شہید بیٹی کے بعد پاکستان میں اب کوئی لیڈر نہیں رہا جو دنیا کو بتائے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کتنی قربانیاں دیں اور آج ہماری پوزیشن کیا ہے، آج کل کے سیاستدان تو جب پھنستے ہیں تو معافی مانگ کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جسے وجود میں آئے 50 برس ہوگئے جس نے عوام کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے ایک طویل سفر طے کیا اور اپنے کارکنان سمیت رہنماؤں کی جانوں کا بھی نذرانہ پیش کیا لیکن کسی آمر کے سامنے نہ جھکے اور نہ ہی ہمیں کوئی خرید سکا۔

Load Next Story