چیئرمین ایف بی آر کا ٹیکس پالیسی از سر نو تشکیل دینے کا عندیہ
ٹیکس نظام میں خامیاںہیں،جامع پالیسی کیلیے اسٹیک ہولڈرزکواعتمادمیں لیں گے، ملک میں 50لاکھ افراد ٹیکس۔۔۔،علی ارشدحکیم
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو علی ارشد حکیم نے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی نظام کو ازسرنوتشکیل دینے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر جلد ایک جامع ٹیکس پالیسی تیار کرے گا، اس سلسلے میں کاروباری برادری کو اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لیاجائے۔
سیالکوٹ میں ماڈل کسٹمز ہاؤس اور سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ میں وی بوک سسٹم کے افتتاح اور بعد میں سیالکوٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ٹیکس کلیکشن مشینری میں متعدد نقائص ہیں جس سے ریاستی قوت متاثر ہو رہی ہے، ٹیکس وصولی نظام اور ٹیکس پالیسی میں بعض مسائل کی وجہ سے اس کے فوائد ایمانداراور حقیقی ٹیکس دہندگان تک نہیں پہنچ پا رہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے صرف9.1فیصد کے برابر ٹیکس جمع کیا، صرف 100 کمپنیاں ملکی ٹیکس وصولیاں کا 80 فیصد ادا کررہی ہیں، گزشتہ سال صرف 7 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنا مجموعی 0.3فیصد ذاتی ٹیکس دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ملک میں 23 ہزار رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں جن میں سے 11 ہزار نے گزشتہ مالی سال ٹیکس دیے اور ایہ ایک تشویشناک بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اب انکم ٹیکس کے ذریعے پاکستان بھر میں کھپت کا اندازہ لگانے کی ضرورت ہے۔ علی ارشد حکیم نے ٹیکس نظام کو ٹھیک کرنے کیلیے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا عزم کیا اور کہا کہ قومی معیشت ترقی کررہی ہے، کاروباری طبقے میں فلائنگ انوائسز کے رجحان کا خاتمہ کیاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ نادرا کی جانب سے فراہم کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد ٹیکس دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایف بی آر حقیقی اور ایماندار ٹیکس دہندگان کو سہولتیں دے گا جبکہ بوگس لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، ملک میں خودسے ٹیکس ادائیگی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے، زیرو ریٹڈ شعبوں کو بھی جلد ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، ایف بی آر خودکارری بیٹ ری فنڈ سسٹم متعارف کرائے گا۔
یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے جس کے تحت حقیقی ٹیکس دہندگان کو ری بیٹ ریفنڈ کلیمز پر ادائیگیاں براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں کی جائیں گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وی بوک سسٹم سے ٹیکس چوروں کی نشاندہی ہوسکے گی اور ٹیکس چور ایماندار ٹیکس دہندگان کی فہرست سے خودبخود نکل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کے دائرہ کار کو توسیع دینے کیلیے حکومت ٹیکس پالیسی بناتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے گی، اس مقصد کے لیے ان کی تجاویز کو اہمیت دی جائے گی۔
سیالکوٹ میں ماڈل کسٹمز ہاؤس اور سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ میں وی بوک سسٹم کے افتتاح اور بعد میں سیالکوٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ٹیکس کلیکشن مشینری میں متعدد نقائص ہیں جس سے ریاستی قوت متاثر ہو رہی ہے، ٹیکس وصولی نظام اور ٹیکس پالیسی میں بعض مسائل کی وجہ سے اس کے فوائد ایمانداراور حقیقی ٹیکس دہندگان تک نہیں پہنچ پا رہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے صرف9.1فیصد کے برابر ٹیکس جمع کیا، صرف 100 کمپنیاں ملکی ٹیکس وصولیاں کا 80 فیصد ادا کررہی ہیں، گزشتہ سال صرف 7 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنا مجموعی 0.3فیصد ذاتی ٹیکس دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ملک میں 23 ہزار رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں جن میں سے 11 ہزار نے گزشتہ مالی سال ٹیکس دیے اور ایہ ایک تشویشناک بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اب انکم ٹیکس کے ذریعے پاکستان بھر میں کھپت کا اندازہ لگانے کی ضرورت ہے۔ علی ارشد حکیم نے ٹیکس نظام کو ٹھیک کرنے کیلیے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا عزم کیا اور کہا کہ قومی معیشت ترقی کررہی ہے، کاروباری طبقے میں فلائنگ انوائسز کے رجحان کا خاتمہ کیاجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ نادرا کی جانب سے فراہم کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد ٹیکس دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ایف بی آر حقیقی اور ایماندار ٹیکس دہندگان کو سہولتیں دے گا جبکہ بوگس لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، ملک میں خودسے ٹیکس ادائیگی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایف بی آر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے، زیرو ریٹڈ شعبوں کو بھی جلد ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، ایف بی آر خودکارری بیٹ ری فنڈ سسٹم متعارف کرائے گا۔
یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے جس کے تحت حقیقی ٹیکس دہندگان کو ری بیٹ ریفنڈ کلیمز پر ادائیگیاں براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں کی جائیں گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وی بوک سسٹم سے ٹیکس چوروں کی نشاندہی ہوسکے گی اور ٹیکس چور ایماندار ٹیکس دہندگان کی فہرست سے خودبخود نکل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کے دائرہ کار کو توسیع دینے کیلیے حکومت ٹیکس پالیسی بناتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے گی، اس مقصد کے لیے ان کی تجاویز کو اہمیت دی جائے گی۔