پرنٹنگ مشینیں خراب ہوگئیں پاسپورٹ کی طباعت غیر معینہ مدت کیلیے معطل

لاکھوں درخواستیں تعطل کا شکار ہوگئیں، بحران کے حل کے بجائے پاسپورٹ کی پرنٹنگ بند ہونے کے بینرز آویزاں کردیے گئے


Adil Jawad March 02, 2013
پاسپورٹ آفس کی ڈلیوری برانچ پر تالاہے ، ایک بینر آویزاں ہے جس میں مشینوں کی خرابی کے سبب پاسپورٹ کی پرنٹنگ بند کیے جانے کا اعتراف کیا گیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پرنٹنگ مشینوں کی خرابی کو جواز بنا کر پاسپورٹ کی طباعت کاکام غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کردیاگیا ہے۔

پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ عمرہ سیزن کے دوران ایک مرتبہ پھر بحران کا شکار ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر سے جمع کرائی جانے والی لاکھوں درخواستیں تعطل کا شکار ہوگئی ہیں، اعلیٰ افسران نے بحران کے حل کے اقدامات کے بجائے پاسپورٹ آفسز میں بینر آویزاں کردیے ہیں کہ پاسپورٹس کی پرنٹنگ کا کام غیرمعینہ مدت کیلیے بندکردیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کئی سالوں سے متعدد اقسام کے بحرانوں سے دوچار ہے اور ہر بحران کے نتیجے میں شہریوں کو پاسپورٹس کی فراہمی کئی کئی ماہ تعطل کا شکار ہوجاتی ہے۔

بحران کی ابتدا میں معمول کی فیس کے ساتھ جمع کرائی جانے والی درخواستیں تعطل کاشکار ہوتی ہیں اور شہریوں کو غیرمحسوس طریقے سے ارجنٹ فیس کے ساتھ درخواستیں جمع کرانے پر مجبور کیا جاتا ہے، کچھ دن بعد ارجنٹ فیس کے ساتھ جمع ہونے والی درخواستوں پر بھی پاسپورٹ کا اجرا روک دیا جاتا ہے اور ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع کرائی جانے والی لاکھوں درخواستیں التوا کا شکار ہوجاتی ہیں اور ایجنٹوں کے ذریعے رشوت کا ایک عظیم بازار بپا کیا جاتا ہے، ایجنٹ مافیا تین ہزار سے آٹھ ہزار روپے فی پاسپورٹ وصول کرتے ہیں اور جب بحران انتہائی سنگین ہوجاتا ہے تو یہ رقم15 ہزار روپے فی پاسپورٹ تک چلی جاتی ہے۔



ذرائع ابلاغ پر اس حوالے سے عوامی مسائل اجاگر کیے جانے پر چند ماہ بعد بحران حل ہونے کا اعلان کردیا جاتا ہے تاہم لاکھوں درخواستیں التوا میں ہونے کی وجہ سے صورتحال معمول پر آنے سے پہلے ہی ایک نیا بحران کھڑا کردیا جاتا ہے، ہر مرتبہ بحران کی ایک نئی وجہ بتائی جاتی ہے، کبھی پاسپورٹ کی تیاری میں اہم ترین لیمینیشن پیپرکی کمی کو جواز بنایا جاتا ہے، کبھی سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو عدم ادائیگی کا سہارا لیا جاتا ہے، کبھی عملے کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے اور کبھی پرنٹنگ مشینوں کی خرابی کے سبب بحران پیدا ہونے کا بتایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ کئی سالوں سے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات بااثر بیوروکریٹ واجد علی بخاری محکمے کا انتظام چلانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں، حال ہی میں پاسپورٹ آفسز کی ڈلیوری برانچز کو تالے لگا کر بیرون آویزاں کردیے گئے ہیں کہ پرنٹنگ مشینوں کی خرابی کی وجہ سے پاسپورٹ کی تیاری کاکام بندکردیا گیا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ آویزاں کیے گئے بینرز پر یہ وضاحت موجود نہیںکہ بحران کب تک جاری رہ سکتا ہے اور پاسپورٹ کی طباعت کا کام کب بحال ہوگا، ان بینرز کے لگتے ہی ایجنٹ مافیا کی ایک مرتبہ پھر چاندی ہوگئی، خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور عمرہ پر جانے کے خواہش مند افراد ایجنٹوں کو پاسپورٹ کی فراہمی کیلیے ہزاروں روپے کی رشوت دینے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں