ایف بی آر کا ڈائریکٹوریٹ لا کو موثر بنانے کا فیصلہ

لکیٹیگیشن سیل قائم،لیگل کورڈٹیم قائم،افسران کی ترقی ادارہ جاتی نمائندگی سے مشروط ہوگی

پینل پر وکلا کیلیے اہلیت کا معیار مقرر،اچھی کارکردگی پر ریوارڈ، ریونیوسے حصہ دیا جائیگا،ذرائع۔ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس مقدمات کی مانیٹرنگ و موثر پیروی کے لیے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ لا کو مضبوط اور موثر طور پر آپریشنل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر کی زیر صدارت ہونے والے ٹیکس اصلاحات کمیشن کی عملدرآمد کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ایف بی آ ٓر کے ممبر لیگل کی جانب سے شرکا کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس تنازعات میں پھنسے ہوئے کھربوں روپے کے ریونیو پر بھرپور توجہ دے رہا ہے اور اس کے لیے ماتحت اداروں کو باقاعدہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

دستاویز کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکس تنازعات کے مقدمات کی مانیٹرنگ و ٹریکنگ کے لیے ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے جس کے پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اب مکمل طور پر اس سافٹ ویئر کے استعمال کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ جنرل لا اور ڈائریکٹرز لا کو بھی مضبوط بنانے اور انہیں موثر طور پر آپریشنل بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


علاوہ ازیں ایف بی آر میں بھی ایک ان ہاؤس لیگل کورڈ ٹیم تشکیل دی جارہی ہے جو ٹیکس کیسوں کے معاملات کو دیکھے گی۔ اسی طرح ایف بی آر کے پینل پر وکلا کے لیے بھی اہلیت کا کم ازکم معیار مقرر کیا جارہا ہے اور جو وکلا ٹیکس کیسوں میں موثر کارکردگی نہیں دکھائیں گے انہیں ایف بی آر کے پینل سے ہٹادیا جائیگا اور جو وکلا اچھی کارکردگی دکھائیں گے انہیں ریوارڈ دیے جائیں گے اور ان کے ٹیکس کیسوں کے جیتنے سے جو ریونیو حاصل ہوگا اس کی ایک مخصوس شرح بھی ان وکلا کو دی جائے گی۔

اسی طرح ایف بی آر اور اس کے ماتحت افسران کی گریڈ 19 سے گریڈ 22 میں ترقی کو بھی ادارہ جاتی نمائندگی سے مشروط کرنے کی تجویز زیر غور ہے اور ان افسران کو گریڈ 22 میں ترقی دی جائے گی جو ٹیکس کیسوں میں مختلف قانونی فورمز پر ایف بی آر کی جانب سے بھرپور اور موثر نمائندی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کی جانب سے موثر نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے بھی ٹیکس تنازعات میں فیصلے ایف بی آر کے خلاف آتے ہیں کیونکہ جن افسران نے ورکنگ کی ہوتی ہے وہ قانونی فورمز پر بہتر طور پر موقف پیش کرسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہناہے کہ اس حوالے سے آئندہ بجٹ میں بھی ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے جس کے لیے ابھی سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

 
Load Next Story