ناک چھدوانا ایک خوب صورت روایت
ناک چھدوانے کے بعد اس کا زخم مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں دو سے چار ماہ لگ جاتے ہیں، ماہرین صحت
پاکستان میں بسنے والی کئی برادریوں میں لڑکیوں کی ناک چھدوانے کا رواج پایا جاتا ہے۔
عموماً کم عمری ہی میں ناک چھدوالی جاتی ہے۔ تاہم بعض خاندانوں میں لڑکی کی شادی سے چند روز قبل ناک چھدوائی جاتی ہے تاکہ وہ شادی والے دن ناک کی بالی پہنے اور شادی کی بعد مستقل لونگ پہنے جو کہ اس کے شادی شدہ ہونے کی نشانی ہوتی ہے ۔ جو لڑکیاں بچپن میں ہی ناک چھدوالیتی ہیں ان کے لیے تو کوئی پریشانی والی بات نہیں کیوںکہ وقت کے ساتھ ساتھ ناک کا زخم بھر جاتا ہے۔لیکن جن لڑکیوں نے حال ہی میں اپنی ناک چھدوائی ہے ان کے لیے مشورہ ہے کہ وہ ابھی ناک میں بالی یا لونگ نہ پہنیں کیوں کہ زخم تازہ ہوتا ہے اور ایسے میں ناک کی بالی زخم کو مزید خراب کر سکتی ہے۔
بہتر یہ ہے کہ ناک چھدوانے کے کچھ دن تک اسے نہ چھیڑیں ورنہ زخم بھرنے میں کئی دن لگے سکتے ہیں ۔ اگر ناک چھدوانے کے کچھ دنوں بعد ہی اس میں بالی ڈال لی جائے تو زخم میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زخم میں پس یا مواد بھر جاتا ہے اور پھر اسے ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگ جاتا ہے ۔اس دوران اس سوراخ میں سے خون نکلتا ہے اور اس پر سوجن بھی آجاتی ہے ۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناک چھدوانے کے بعد اس کا زخم مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں دو سے چار ماہ لگ جاتے ہیں ۔
ناک چھدوانے کے بعد اس کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ناک چھدوانے اور زخم ٹھیک ہوجانے کے بعد بالی یا لونگ وغیرہ پہنی ہی نہ جائے۔ اس صورت میں کچھ عرصے کے بعد سوراخ بالکل بند ہوجائے گا۔ آپ چاہے لونگ نہ پہنیں مگر سوراخ کو کُھلا رکھنے کے لیے اس کی صفائی ضروری ہے۔
صفائی کرنے کے لیے ایک چوتھائی چائے کا چمچہ سمندری نمک ایک کپ نیم گرم پانی میں حل کرلیں۔ اس کے بعد روئی کی گیند سی بناکر اس آمیزے میں ڈبوئیں اور پھر نکال کر ہلکا سا نچوڑ لیں۔ پھر روئی کو ناک کے سوراخ کے اوپر دس منٹ تک رکھیں ۔ اس عمل سے سوراخ پر جراثیم اکٹھے نہیں ہوںگے اور نہ ہی کوئی انفیکشن ہوگا، اور زخم بھی جلد بھر جائے گا۔ سوراخ کے اطراف جگہ کو تولیے یا کسی کپڑے سے نہ رگڑیں، ایسا کرنے سے ناک میں پہنی ہوئی بالی اٹک جاتی ہے جو تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اگر زخم گہرا ہورہا ہے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر کو دکھا لیا جائے۔ مختلف دوائیوں اور ٹیوب کی مدد سے اس زخم کو سکھایا جا سکتا ہے ۔
ناک کے زخم ٹھیک ہونے کی نشانی یہ ہے کہ نہ اس سے خون بہتا ہے اور نہ ہاتھ لگانے پہ تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔ جب ایسا ہو تو سمجھ جائیں کہ زخم ٹھیک ہورہا ہے۔ اس دوران زبردستی اس کی بالی نہ بدلیں بلکہ چار ماہ بعد بالی یا لونگ تبدیل کریں۔ پرانی بالی کو جب بھی بدلیں تو احتیاط سے کام لیں کہ زخم پھر سے نہ ابھر جائے۔
اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لڑکیوں ناک چھدوانے کے بعد اس میں نیم کا تنکا ڈال لیتی ہیں۔ یہ تنکا اتنا نازک ہوتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے نکل جاتا ہے جس کا انھیں علم بھی نہیں ہوتا اور وہ سمجھتی ہیں کہ تنکا اپنی جگہ موجود ہے۔ اسی لاپرواہی کی وجہ سے سوراخ بند ہو جاتا ہے ۔ایسی لڑکیوں کو مشورہ ہے کہ ناک میں تنکا ڈالنے کے بعد باقاعدگی سے اسے چیک کریں کہ تنکا موجود بھی ہے یا نہیں ۔ بالی کو ناک میں ڈالنے کے بعد اسے بالکل بھول نہ جائیں بلکہ روزانہ اسے وقتاًفوقتاًہلاتی رہیں تاکہ وہ ایک ہی جگہ پر جم نہ جائے۔
لڑکیوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کانوں کی نسبت ناک کا سوراخ دیر میں ٹھیک ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور بات یاد رکھیں کہ جب ناک کی بالی تبدیل کرنے لگیں تو پہلے جراثیم کش صابن سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں۔ اس کے بعد بالی یا لونگ کے کنارے پر پیٹرولیم جیلی یا کوئی بھی چکنی کریم لگائیں تاکہ وہ آسانی سے سوراخ میں داخل ہو جائے ۔کئی مرتبہ ناک کا سوراخ بند ہو جاتا ہے لیکن اگر صحیح طریقے سے اس میں بالی، لوانگ یا تنکا ڈالا جائے تو یہ دوبارہ سے کھل جاتا ہے ۔ جب بھی ناک چھدوائیں تو اسے بار بار ہاتھ نہ لگائیں۔ اس سے بھی انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
عموماً کم عمری ہی میں ناک چھدوالی جاتی ہے۔ تاہم بعض خاندانوں میں لڑکی کی شادی سے چند روز قبل ناک چھدوائی جاتی ہے تاکہ وہ شادی والے دن ناک کی بالی پہنے اور شادی کی بعد مستقل لونگ پہنے جو کہ اس کے شادی شدہ ہونے کی نشانی ہوتی ہے ۔ جو لڑکیاں بچپن میں ہی ناک چھدوالیتی ہیں ان کے لیے تو کوئی پریشانی والی بات نہیں کیوںکہ وقت کے ساتھ ساتھ ناک کا زخم بھر جاتا ہے۔لیکن جن لڑکیوں نے حال ہی میں اپنی ناک چھدوائی ہے ان کے لیے مشورہ ہے کہ وہ ابھی ناک میں بالی یا لونگ نہ پہنیں کیوں کہ زخم تازہ ہوتا ہے اور ایسے میں ناک کی بالی زخم کو مزید خراب کر سکتی ہے۔
بہتر یہ ہے کہ ناک چھدوانے کے کچھ دن تک اسے نہ چھیڑیں ورنہ زخم بھرنے میں کئی دن لگے سکتے ہیں ۔ اگر ناک چھدوانے کے کچھ دنوں بعد ہی اس میں بالی ڈال لی جائے تو زخم میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زخم میں پس یا مواد بھر جاتا ہے اور پھر اسے ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگ جاتا ہے ۔اس دوران اس سوراخ میں سے خون نکلتا ہے اور اس پر سوجن بھی آجاتی ہے ۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناک چھدوانے کے بعد اس کا زخم مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں دو سے چار ماہ لگ جاتے ہیں ۔
ناک چھدوانے کے بعد اس کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ناک چھدوانے اور زخم ٹھیک ہوجانے کے بعد بالی یا لونگ وغیرہ پہنی ہی نہ جائے۔ اس صورت میں کچھ عرصے کے بعد سوراخ بالکل بند ہوجائے گا۔ آپ چاہے لونگ نہ پہنیں مگر سوراخ کو کُھلا رکھنے کے لیے اس کی صفائی ضروری ہے۔
صفائی کرنے کے لیے ایک چوتھائی چائے کا چمچہ سمندری نمک ایک کپ نیم گرم پانی میں حل کرلیں۔ اس کے بعد روئی کی گیند سی بناکر اس آمیزے میں ڈبوئیں اور پھر نکال کر ہلکا سا نچوڑ لیں۔ پھر روئی کو ناک کے سوراخ کے اوپر دس منٹ تک رکھیں ۔ اس عمل سے سوراخ پر جراثیم اکٹھے نہیں ہوںگے اور نہ ہی کوئی انفیکشن ہوگا، اور زخم بھی جلد بھر جائے گا۔ سوراخ کے اطراف جگہ کو تولیے یا کسی کپڑے سے نہ رگڑیں، ایسا کرنے سے ناک میں پہنی ہوئی بالی اٹک جاتی ہے جو تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اگر زخم گہرا ہورہا ہے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر کو دکھا لیا جائے۔ مختلف دوائیوں اور ٹیوب کی مدد سے اس زخم کو سکھایا جا سکتا ہے ۔
ناک کے زخم ٹھیک ہونے کی نشانی یہ ہے کہ نہ اس سے خون بہتا ہے اور نہ ہاتھ لگانے پہ تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔ جب ایسا ہو تو سمجھ جائیں کہ زخم ٹھیک ہورہا ہے۔ اس دوران زبردستی اس کی بالی نہ بدلیں بلکہ چار ماہ بعد بالی یا لونگ تبدیل کریں۔ پرانی بالی کو جب بھی بدلیں تو احتیاط سے کام لیں کہ زخم پھر سے نہ ابھر جائے۔
اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لڑکیوں ناک چھدوانے کے بعد اس میں نیم کا تنکا ڈال لیتی ہیں۔ یہ تنکا اتنا نازک ہوتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے نکل جاتا ہے جس کا انھیں علم بھی نہیں ہوتا اور وہ سمجھتی ہیں کہ تنکا اپنی جگہ موجود ہے۔ اسی لاپرواہی کی وجہ سے سوراخ بند ہو جاتا ہے ۔ایسی لڑکیوں کو مشورہ ہے کہ ناک میں تنکا ڈالنے کے بعد باقاعدگی سے اسے چیک کریں کہ تنکا موجود بھی ہے یا نہیں ۔ بالی کو ناک میں ڈالنے کے بعد اسے بالکل بھول نہ جائیں بلکہ روزانہ اسے وقتاًفوقتاًہلاتی رہیں تاکہ وہ ایک ہی جگہ پر جم نہ جائے۔
لڑکیوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کانوں کی نسبت ناک کا سوراخ دیر میں ٹھیک ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور بات یاد رکھیں کہ جب ناک کی بالی تبدیل کرنے لگیں تو پہلے جراثیم کش صابن سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو لیں۔ اس کے بعد بالی یا لونگ کے کنارے پر پیٹرولیم جیلی یا کوئی بھی چکنی کریم لگائیں تاکہ وہ آسانی سے سوراخ میں داخل ہو جائے ۔کئی مرتبہ ناک کا سوراخ بند ہو جاتا ہے لیکن اگر صحیح طریقے سے اس میں بالی، لوانگ یا تنکا ڈالا جائے تو یہ دوبارہ سے کھل جاتا ہے ۔ جب بھی ناک چھدوائیں تو اسے بار بار ہاتھ نہ لگائیں۔ اس سے بھی انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔