تنقید سر آنکھوں پر ہارنے کی وجوہات بھی تلاش کرنی چاہئیں مصباح

ہم سے قبل بھی کئی پاکستانی ٹیمیں پروٹیزکے دیس وآسٹریلیاآئیں اورکبھی نہ جیت سکیں،سب کوسرجوڑ۔۔۔، کپتان کا ناقدین کومشورہ

اپنے نوجوانوں کو ان ممالک کی ڈومیسٹک کرکٹ کھلانے کے ساتھ جونیئر ٹورز کیلیے کوششیں کرنی چاہئیں، یوں انھیں ملکی نمائندگی کے وقت مشکل نہیں ہوگی۔ فوٹو: فائل

پروٹیز سے ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم ناقدین کی توپوں کی زد میں آئی ہوئی ہے۔

کپتان مصباح الحق اس صورتحال سے خاصے نالاں ہیں، انھوں نے ناقدین کو مشورہ دیا کہ تنقید سر آنکھوں پر مگر ساتھ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں ہارنے کی وجوہات بھی تلاش کریں، ہم سے قبل بھی کئی ٹیمیں آئیں اور کبھی نہ جیت سکیں، ایسا کیوں ہوتا ہے سب کو سر جوڑ کر سوچنا چاہیے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو ان ممالک کی ڈومیسٹک کرکٹ کھلانے کے ساتھ جونیئر ٹورز کیلیے بھی کوششیں کرنی ہوں گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کو جنوبی افریقہ کیخلاف تینوں ٹیسٹ میچز میں بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس سے شائقین کے ساتھ سابق کرکٹرز بھی خاصے ناراض ہیں۔

اس تنقید کا ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان مصباح الحق پر بھی گہرا اثر ہوا، جوہانسبرگ سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ کسی بھی کھلاڑی کو ہارنا اچھا نہیں لگتا، یقیناً میں بھی سیریز ہارنے پر کافی مایوس اوربطور قائد مجھے زیادہ افسوس ہوا، ایسے میں تنقید ہونا فطری بات ہے مگر ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ماضی میں بھی پاکستانی ٹیم کئی بار جنوبی افریقہ آئی اور کبھی نہ جیت سکی اس کی وجوہات کیا ہیں، ہر بار نئے کھلاڑی ہوتے مگر نتائج ماضی جیسے ہی رہتے ہیں، نہ صرف یہاں بلکہ آسٹریلیا میں بھی یہی ہوتا ہے، اس سے ظاہر ہوگیا کہ کوئی نہ کوئی خامی ضرور ہے جسے تلاش کر کے دور کرنا چاہیے۔


ہمارے کرکٹرز ایشیائی کنڈیشنز سے یکسر مختلف پچز پر ہمیشہ ہی جدوجہد کرتے ہیں، ایسے میں میرا مشورہ یہ ہے کہ ہمیں مستقبل کیلیے نوجوانوں کو گروم کرنا چاہیے، جنوبی افریقہ اور آسٹریلوی بورڈز سے بات کر کے اپنے 4،4نمایاں کرکٹرز کو ان کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھلانا مناسب رہے گا، اس سے وہ ابتدا میں ہی ایسی پچز پر بیٹنگ کے عادی ہو جائیں گے یوں پاکستان کی نمائندگی کرتے وقت کوئی مشکل نہیں ہو گی، مصباح الحق کے مطابق جونیئر ٹیموں کے زیادہ ٹورز بھی ایک آپشن ہے پی سی بی اس کیلیے کوشاں بھی ہے۔



مصباح الحق حالیہ سیریز کی 6 اننگز میں1نصف سنچری کی مدد سے محض135 رنز ہی بنا سکے، اس حوالے سے سوال پر انھوں نے محمد حفیظ کی بات دہراتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات فارم اچھی ہونے کے باوجود اسکور نہیں ہوتا، میرے ساتھ بھی یہی ہوا، چند بہتر اننگز ضرور کھیلیں مگر جنوبی افریقہ کے مضبوط ترین بولنگ اٹیک کے سامنے کارکردگی شایان شان نہیں رہی، جوہانسبرگ میں نیٹ پریکٹس جاری اور امید ہے کہ ون ڈے میں پرفارمنس میں بہتری نظر آئے گی۔

یاد رہے کہ پاکستان کا یہ پانچواں فل جنوبی افریقی دورہ ہے،اب تک ٹیم کو 12 ٹیسٹ میں 9 بار شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ محض 2 فتوحات ہاتھ آئیں، ایک میچ ڈرا پر ختم ہوا،1994-5میں سلیم ملک کی زیر قیادت واحد ٹیسٹ میں ناکامی ہوئی، 1997-8 میں عامر سہیل اس لحاظ سے کامیاب قائد رہے کہ 3 میچز کی سیریز 1-1سے برابر ہوئی، 2002-3 میں وقار یونس کو دونوں ٹیسٹ میں بطور ناکام کپتان میدان سے باہر جانا پڑا،2006-7 میں انضمام الحق کی زیر قیادت ٹیم2-1 سے ہاری، اب مصباح الحق بھی 3-0 کی ہزیمت کا شکار ہوئے۔ حالیہ سیریز کے ون ڈے میچز بالترتیب 10، 15، 17، 21 اور 24 مارچ کو بلوم فائونٹین، سنچورین، جوہانسبرگ، ڈربن اور بینونی میںکھیلے جائیں گے،اس سے قبل پاکستانی ٹیم 6ما رچ کو کمبرلی میں وارم اپ میچ میں جنوبی افریقہ انوی ٹیشن الیون سے مقابلہ کرے گی۔
Load Next Story