فنڈز کی عدم فراہمی جامعہ اردو نے تنخواہیں ’’ریزرو فنڈ‘‘ سے جاری کیں
ایچ ای سی کی جانب سے گرانٹ فراہم نہ کیے جانے کے سبب یونیورسٹی میں جاری ترقیاتی اور تحقیقی منصوبے بھی متا ثر ہورہے ہیں.
سندھ کی سرکاری یونیورسٹیز کے بعد وفاقی جامعات بھی فنڈز کی عدم فراہمی سے متا ثر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
کراچی میں قائم وفاقی اردویونیورسٹی میں بھی تنخواہوں کی ادائیگی ''ریزرووفنڈ'' سے کی جارہی ہے جبکہ ترقیاتی گرانٹ فراہم نہ کیے جانے کے سبب یونیورسٹی میں جاری ترقیاتی اور تحقیقی منصوبے متاثرہورہے ہیں ، دوسری جانب اس صورتحال کے تناظر میں وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ٹریژرارکے عہدے پرتقرری کردی ہے اور ستار چوہدری کوٹریژرار کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے۔
ستار چوہدری اس سے قبل سابق وائس چانسلر پروفیسراقبال محسن کے دور میں بھی اسی عہدے پرکام کرچکے ہیں تاہم اس وقت کی یونیورسٹی انتظامیہ سے اختلافات کے بعد انھیں ٹریژرار کے عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا لیکن موجودہ انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر انھیں ٹریژرار کے عہدے پر تعینات کردیاگیا ہے،ان کی تعیناتی سلیکشن بورڈ کے بغیر ہی کردی گئی ہے ، انھیں 6ماہ کی مدت کے لیے مذکورہ عہدہ دیا گیا ہے۔
ادھر اردو یونیورسٹی کے ایک افسر نے تصدیق کی ہے کہ یونیورسٹی کوایچ ای سی کی جانب سے گرانٹ وقت پر نہیں مل رہی ہے ،ترقیاتی فنڈ رکے ہوئے ہیں جس سے یونیورسٹی کو مشکلات کاسامنا ہے، تعلیمی افسر نے بتایا کہ گوکہ یہ وفاقی یونیورسٹی ہے تاہم داخلے سندھ کے طلبہ کو بھی دیتی ہے لہٰذا گرانٹ کے حصول کے لیے وزیراعلیٰ سندھ اورگورنر سندھ کوبھی خط لکھا گیا ہے تاکہ صوبائی حکومت کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائی جائے اور یونیورسٹی کے لیے گرانٹ حاصل کی جائے۔
کراچی میں قائم وفاقی اردویونیورسٹی میں بھی تنخواہوں کی ادائیگی ''ریزرووفنڈ'' سے کی جارہی ہے جبکہ ترقیاتی گرانٹ فراہم نہ کیے جانے کے سبب یونیورسٹی میں جاری ترقیاتی اور تحقیقی منصوبے متاثرہورہے ہیں ، دوسری جانب اس صورتحال کے تناظر میں وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ٹریژرارکے عہدے پرتقرری کردی ہے اور ستار چوہدری کوٹریژرار کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے۔
ستار چوہدری اس سے قبل سابق وائس چانسلر پروفیسراقبال محسن کے دور میں بھی اسی عہدے پرکام کرچکے ہیں تاہم اس وقت کی یونیورسٹی انتظامیہ سے اختلافات کے بعد انھیں ٹریژرار کے عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا لیکن موجودہ انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر انھیں ٹریژرار کے عہدے پر تعینات کردیاگیا ہے،ان کی تعیناتی سلیکشن بورڈ کے بغیر ہی کردی گئی ہے ، انھیں 6ماہ کی مدت کے لیے مذکورہ عہدہ دیا گیا ہے۔
ادھر اردو یونیورسٹی کے ایک افسر نے تصدیق کی ہے کہ یونیورسٹی کوایچ ای سی کی جانب سے گرانٹ وقت پر نہیں مل رہی ہے ،ترقیاتی فنڈ رکے ہوئے ہیں جس سے یونیورسٹی کو مشکلات کاسامنا ہے، تعلیمی افسر نے بتایا کہ گوکہ یہ وفاقی یونیورسٹی ہے تاہم داخلے سندھ کے طلبہ کو بھی دیتی ہے لہٰذا گرانٹ کے حصول کے لیے وزیراعلیٰ سندھ اورگورنر سندھ کوبھی خط لکھا گیا ہے تاکہ صوبائی حکومت کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائی جائے اور یونیورسٹی کے لیے گرانٹ حاصل کی جائے۔