آج انسداد پولیو کاعالمی دن محکمہ صحت لاعلم
2016 میں ملک بھرمیں 19، 2017 میں 5 کیسز کی تصدیق،حکومتی دعوے دھرے رہ گئے
دنیا بھرمیں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے پاکستان میں یہ دن منانے کیلیے محکمہ صحت کے افسران بھی لاعلم ہیں۔
پاکستان میں پولیووائرس سے بچاؤکی پہلی قومی انسداد پولیو مہم سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے 1994 میں اپنی صاحب زادی آصفہ بھٹوکو پلاکر مہم شروع کی تھی جس کے بعد ملک بھر میں آج تک انسداد پولیومہم جاری ہے۔
23سال سے ملک میں جاری انسداد پولیومہم کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیاجاسکا اور حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، پاکستان میں ہر سال 3کروڑ سے زائد 5سال سے کم عمربچوںکو 6 بار انسدادپولیو ویکسین پلائی جا رہی ہے لیکن پولیووائرس کاخاتمہ نہیں کیا جا سکا جبکہ پڑوسی ملک بھارت اور بنگلادیش کو عالمی اداروں کی جانب سے پولیوفری ممالک قرار دیا جا چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی ملک میں 3سال تک پولیوکیس نہ ہونے کی صورت میں پولیوفری ملک قرار دیاجاتا ہے لیکن پاکستان میں صورت حال برعکس دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال 2016 میں مجموعی طورپر 19 پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی تھی ان میں سندھ سے8 پولیوکے کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ2017 کے ماہ اکتوبر تک 5 پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی ان میں کراچی سے ایک، بلوچستان ایک، پنجاب ایک، کے پی کے ایک،گلگت ایک شامل ہے۔
سندھ میں2016میں پولیووائرس کے خاتمے کیلیے پہلی بار پولیوانجکشن ویکسین بھی شروع کی گئی اس کے باوجود کراچی میں ایک پولیو کیس کی تصدیق کی گئی، کراچی کی لیاری ندی اور دیگر سیوریج پانی میں پولیو وائرس پایاجاتاہے جس کی تصدیق بھی کی گئی جبکہ کراچی سمیت ملک بھر میں پولیو رضاکاروں پر دہشت گردوں کے حملے بھی کیے جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں جبکہ عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان سے بیرون ملک سفرکرنے والوں کو انسداد پولیو سرٹیفکیٹ کی شرط بھی لازمی قرار دی گئی۔
پاکستان میں پولیووائرس سے بچاؤکی پہلی قومی انسداد پولیو مہم سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے 1994 میں اپنی صاحب زادی آصفہ بھٹوکو پلاکر مہم شروع کی تھی جس کے بعد ملک بھر میں آج تک انسداد پولیومہم جاری ہے۔
23سال سے ملک میں جاری انسداد پولیومہم کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیاجاسکا اور حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، پاکستان میں ہر سال 3کروڑ سے زائد 5سال سے کم عمربچوںکو 6 بار انسدادپولیو ویکسین پلائی جا رہی ہے لیکن پولیووائرس کاخاتمہ نہیں کیا جا سکا جبکہ پڑوسی ملک بھارت اور بنگلادیش کو عالمی اداروں کی جانب سے پولیوفری ممالک قرار دیا جا چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی ملک میں 3سال تک پولیوکیس نہ ہونے کی صورت میں پولیوفری ملک قرار دیاجاتا ہے لیکن پاکستان میں صورت حال برعکس دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال 2016 میں مجموعی طورپر 19 پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی تھی ان میں سندھ سے8 پولیوکے کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ2017 کے ماہ اکتوبر تک 5 پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی ان میں کراچی سے ایک، بلوچستان ایک، پنجاب ایک، کے پی کے ایک،گلگت ایک شامل ہے۔
سندھ میں2016میں پولیووائرس کے خاتمے کیلیے پہلی بار پولیوانجکشن ویکسین بھی شروع کی گئی اس کے باوجود کراچی میں ایک پولیو کیس کی تصدیق کی گئی، کراچی کی لیاری ندی اور دیگر سیوریج پانی میں پولیو وائرس پایاجاتاہے جس کی تصدیق بھی کی گئی جبکہ کراچی سمیت ملک بھر میں پولیو رضاکاروں پر دہشت گردوں کے حملے بھی کیے جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں جبکہ عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان سے بیرون ملک سفرکرنے والوں کو انسداد پولیو سرٹیفکیٹ کی شرط بھی لازمی قرار دی گئی۔