عثمان شنواری نے محمد عامر کی کمی محسوس نہیں ہونے دیاظہر محمود
گزشتہ 9 میچز میں بالرز نے کسی ٹیم کو 250 سے زائد رنز نہیں بنانے دیئے،با لنگ کوچ
KARACHI:
قومی کرکٹ ٹیم کے با لنگ کوچ اظہر محمود نے کہا ہے کہ عثمان شنواری نے محمد عامر کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، بالرز باصلاحیت ہوں تو کوچ کیلیے پلاننگ آسان ہو جاتی ہے۔
شارجہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اظہر محمود نے کہا کہ برصغیر میں فاسٹ بالرز کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے، ایک وقت میں وسیم اکرم اور وقار یونس کا طوطی بولتا تھا، خاص طور پروقار یونس خوبصورت رن اپ کے ساتھ بالنگ کیلیے کریز کی جانب بڑھتے تو پورا کراﺅڈ ساتھ شور مچا رہا ہوتا تھا۔ اب یہی صورتحال حسن علی کے کیریئر میں بھی نظر آنے لگی ہے، انہوں نے کہا کہ عثمان شنواری نے انجرڈ محمد عامر کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، باصلاحیت بالرز کی خدمات میسر ہوں تو کوچ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 میچز میں ان بالرز نے کسی ٹیم کو 250 سے زائد رنز نہیں بنانے دیئے جو کہ بڑی خوش آئند بات ہے لیکن نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ وغیرہ میں 350 بھی بن سکتے ہیں، ہمیں ان بالرز کو سپورٹ کرتے ہوئے سیکھنے اور کارکردگی میں مزید بہتری لانے کا موقع دینا ہو گا، انہوں نے کہا کہ نو بال اور فاضل رنز میں کمی اطمینان بخش ہے،بالرز نے بڑی محنت سے اس کمزوری پر قابو پایا ہے، پوری سیریز میں ایک بھی نو بال نہ ہونا بڑی خوشی کی بات ہے، پلیئرز ایک متوازن اور پراعتماد یونٹ میں ڈھل رہے ہیں جو پاکستان کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے با لنگ کوچ اظہر محمود نے کہا ہے کہ عثمان شنواری نے محمد عامر کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، بالرز باصلاحیت ہوں تو کوچ کیلیے پلاننگ آسان ہو جاتی ہے۔
شارجہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اظہر محمود نے کہا کہ برصغیر میں فاسٹ بالرز کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے، ایک وقت میں وسیم اکرم اور وقار یونس کا طوطی بولتا تھا، خاص طور پروقار یونس خوبصورت رن اپ کے ساتھ بالنگ کیلیے کریز کی جانب بڑھتے تو پورا کراﺅڈ ساتھ شور مچا رہا ہوتا تھا۔ اب یہی صورتحال حسن علی کے کیریئر میں بھی نظر آنے لگی ہے، انہوں نے کہا کہ عثمان شنواری نے انجرڈ محمد عامر کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، باصلاحیت بالرز کی خدمات میسر ہوں تو کوچ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 میچز میں ان بالرز نے کسی ٹیم کو 250 سے زائد رنز نہیں بنانے دیئے جو کہ بڑی خوش آئند بات ہے لیکن نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ وغیرہ میں 350 بھی بن سکتے ہیں، ہمیں ان بالرز کو سپورٹ کرتے ہوئے سیکھنے اور کارکردگی میں مزید بہتری لانے کا موقع دینا ہو گا، انہوں نے کہا کہ نو بال اور فاضل رنز میں کمی اطمینان بخش ہے،بالرز نے بڑی محنت سے اس کمزوری پر قابو پایا ہے، پوری سیریز میں ایک بھی نو بال نہ ہونا بڑی خوشی کی بات ہے، پلیئرز ایک متوازن اور پراعتماد یونٹ میں ڈھل رہے ہیں جو پاکستان کرکٹ کیلیے نیک شگون ہے۔