نیلم ۔۔۔۔۔سنگِ عشّاق
سمندر سا گہرا، آسمان سا پراسرار.
نیلم دنیا کا ایک بہترین، نِگہ فریب پتھر ہے جو کہ قیمتی جوارات میں شمار ہوتا ہے۔
یہ اپنے رنگ اور Hardness کی وجہ سیجواہر کی نوع میں اعلیٰ مرتبت ہے۔ اس کو انگریزی میں(Sapphire) سیفائر، فارسی میںنیلم کبود، سنس کرِت میں اِندر نیلم اور نیلا اور اردو میں نیلم کہلاتا ہے، اس کوسوری رتن بھی کہتے ہیں۔ نیلم نیلے رنگ میں بہت قیمتی ہوتا ہے، اگر یہ چمک دار اور صاف شفاف رنگ میں ہو تو اس کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے۔
زمانۂِ قدیم میں لوگ اسے لباسیات میں استعمال کرتے تھے۔ اپنی خوش رنگی اور چمک دمک کے باعث بہت مقبول تھا، مزہ پھیکا، مزاج سرد وخشک ہے۔ اس کی (Hardness) 9 ہے اور اس میںایلمونیم اور اس میںایلمونیم آکسائیڈ موجود ہے۔ یہ ارغوانی نیلے رنگ کا بھی ہوتا ہے، سفید اور ارغوانی رنگ کے نیلم بھی ہوتے ہیں۔ نیلم کو سورج کی کرنوں میں رکھنے سے نیلے رنگ کی شعاع ظاہر ہوتی ہے۔ اس پتھر کا لگا ئو آسمانی بجلی سے خاص طور پر ہے۔ پہاڑوں پر جو نیلم دست یاب ہوتے ہیں، وہ رنگت کے لحاظ سے انتہائی خوش رنگ اور عمدہ ہوتے ہیں۔
نیلم کی اقسام
قدیم وجدید ماہرین نیلم رنگوں کے لحاظ سے اسے سبزین نیلا یا نیلا مائل سبزی، سرخی مائل نیل، خوب نیلا یعنی گہرا نیل گوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ قدیم کتب میں نیلم کی پانچ اقسام بیان کی ہے؛ گورتو: وہ نیلم جو سائز میں چھوٹا اور وزن میں بھاری ہو، سنگ دت: وہ نیلم جو بہت زیادہ چمک دار ہو، ورناڑی: سورج کے سامنے رکھنے سے نیلے رنگ کی شعاعیں دیتا ہے، پارشوورت: اس سے سنہری روپہلی اور بلوریں شعاعیں نکلتی ہیں، رنج کیتو: اس کو برتن میں رکھنے سے برتن نیلا دکھائی دیتا ہے۔
ہندوستان کے جوہری نیلم کی اقسام کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ اگرچہ اصلی نیلم کا رنگ نیلا ہی ہے تاہم کئی اور رنگوں کی جھلک بھی ان میں ظاہر ہوتی ہے، یہ کنول کے پھول جیسا، بھونرے جیسا، سمندر کے پانی جیسا اور بعض کوئل کی گردن جیسے نیلے بھی ہوتے ہیں۔ ہنود ماہرینِ جواہرات اپنی سماجی بانٹ کے عین مطابق نیلم کی بھی ذاتیں مقرر کرتے ہیں۔
۱۔ برہمن، سفیدی مائل
۲۔ کھتری، سرخی مائل
۳۔ ویش، زردی مائل
۴۔ شودر، سیاہی مائل
یورپ کے ماہرین نے درج ذیل اقسام بیان کی ہیں
۱۔ اسٹار سیفائیر: روشنی یا آفتاب کی کرنیں پڑیں تو ستارہ سا دِکھتا ہے، ابینڈ رائیٹ: یہ نیل گوں چمک دار ہوتا ہے، یورپین سیفائر: یہ نیلے کے سوا کسی بھی رنگ میں ہوتا ہے، اوریئنٹل سیفائر: یہ مشرق میں پایا جاتا ہے۔
مقام پیدائش
نیلم جن متعدد ممالک میں پایا جاتا ہے ان میں سری لنکا، سیام کا جنوب مشرقی حصہ، برما آسٹریلیا، سوئزرلینڈ، امریکا اور کشمیر بھی شامل ہیں۔ اچھا نیلم کشمیر میں ہے، سیلون کا نیلم بھی بہترین مانا جاتا ہے۔ قدیم ماہرین کہتے ہیں کہ جب کسی اونچے پہاڑ پر بجلی گرتی ہے تو اس کا گرم سیّال مادّہ پتھروں کی دراڑوں میں رہ جاتا ہے، ایک طرف یہ مادہ خود گرم ہوتا ہے، دوسری طرف اسے زمین کی حرارت اور دہکاتی ہے اور اسے مسلسل پکاتی رہتی ہے، یہ سیال کھولنے کے دوران اردگرد کے پتھروں، نباتات اور دیگر اشیاء کو آہستہ آہستہ اپنے اندر جذب کرتا رہتا ہے، گرمی کے موسم میں جب کھل جاتا ہے اور سورج کی شعاعیں اس پر پڑتی رہتی ہیں تو کچھ عرصے بعد اس میںچمک پڑتی ہے، پھر گرد و غبار کی وجہ سے سخت ہو کر چھپ جاتا ہے۔ اس پر چاروں عناصر مٹی، ہوا، پانی اورآگ اثرانداز ہوتے ہیں جن کی تاثیر سے یہ نیلم بن جاتا ہے۔ یہ چوںکہ چاروں عناصر کا اثرِمرکب قبول کرتا ہے لہٰذا جو عنصر غالب آتا ہے وہی رنگ نیلم پر چڑھتا ہے۔ جدید ماہرین اس قیاس سے متفق نہیں، ان کا کہنا ہے کہ اصل میں نیلم کی پیدائش دور دراز پہاڑوں کی غاروں میں ہوتی ہے اور یہ یا تواپنے اصلی مقام پیدائش میں آہنی مقناطیس کے ساتھ پائے جاتے ہیں یا پانی دریائوں میں بہ کر سنگ ریزوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
برما کے مقام ہوگیاسٹ وکیات پان سے نیلم نکالا جاتا ہے۔ یہاں کے عمدہ نیلم کو نیلا یا مکناون کہا جاتا ہے۔ سری لنکا میں اس کی کان رکوانا میں واقع ہے، اس سے ایک مرتبہ بہت بڑی جسامت کا نیلم دریافت ہوا تھا، دسمبر ۱۸۷۸ کے اخبار سیلون ٹائمز میں اس نیلم کا ذکر موجود ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کے مقام بیلارٹ میں سفید اور نیلے رنگ کے نیلم پائے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ نیو سائوتھ ویلز کے دریائے پرل کے قریبی پہاڑوں میں سفید دھاریوں والے نیلے نیلم اور یاقوت پائے جاتے ہیں، بو ہیمیا میں کوہِ ایسر کے ساتھ ساتھ دریائے ایسر کی تیز لہریں اپنے ساتھ نیلم بہا کر لاتی ہیں۔ دریائے سیبن گیرج میں ریت سے سونے کے ساتھ نیلم بھی ملتا ہے، سوئزر لینڈ میں چھوٹے سائز کے نیلم آبی زمین سے دریافت ہوتے ہیں۔ سوئزر لینڈ کے مقام سینٹ گوتھرا میں سرخ اور نیل گوں نیلم پائے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں سے بھی نیلم نکلتے ہیں۔
نیلم کی شناخت:۔ ماہرین جواہرات کا کہنا ہے کہ جس نیلم کی رنگت ارغوانی ہوگی، اس میں ضرور ریشمی عیب ہوگا اور اگر اس کی رنگت سبزی مائل ہو تو اس میں دودھیا رنگ کی رگ ضرور دکھائی دے گی۔ نیلم کے عیبوں کی پہچان کرلینے کے بعد نیلم کے رنگ کی شناخت کرنی چاہیے کہ اس کی رنگت شوخ ہے یا مدھم۔
نیلم کی شناخت کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ صاف شفاف پانی کے برتن میں نیلم کو کسی طریقے سے آویزاں کریں اس کے رنگ دار اور بے رنگ حصے صاف صاف دکھائی دینے لگیں گے اور جس نیلم کا رنگ یک ساں ہو گا اس کا پانی بھی ویسا ہی دکھائی دے گا۔ اس کے علاوہ نیلم کی شناخت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اگراصلی نیلم کو سورج کی کرنوں میں رکھا جائے تو اس سے نیلے رنگ کی شعاعیں خارج ہوں گی۔ نیلم اور یاقوت میں صرف رنگ کا ہی فرق ہے، یعنی نیلم کا رنگ آسمانی نیل گوں ہوتا ہے جب کہ یاقوت کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ نیلم کا رنگ ایک مشہور عنصر مادہ کورنڈم کی ترکیب کے باعث ہوتا ہے جو دراصل المونیئم آکسائیڈ ہے۔ آفتاب کی تمازت سے سفید اور زردی مائل نیلم سفید ہو جاتے ہیں لیکن مشرقی نیلم کی رنگت گیس کی روشنی کے آگے ویسے ہی رہتی ہے مگر کم درجہ نیلم کی رنگت کچھ تاریک پڑ جاتی ہے۔
نیلم کی قیمت یاقوت کی طرح مقدار پر منحصر نہیں ہوتی بل کہ ہیرے کی مانند رنگ، شفافیت اور اعلیٰ اوصاف پر پڑتی ہے، اس لیے نیلم خریدنے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلینا چاہیے کہ نیلم خالص ہے یانہیں، کیوںکہ اکثر لوگ شیشے اور دوسرے پتھروں وغیرہ سے نقلی نیلم بنا کر ان میں ایسی کاری گری سے رنگ بھرتے ہیں کہ ایک عام آدمی کو شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بعض جعل ساز بلور کے دو ٹکڑے لے کر ان میں رنگ بھردیتے ہیں یا بلور کے ٹکڑے پر اصلی نیلم کے چھوٹے باریک پرت لگا دیتے ہیں اور نیلم کے نام پر فروخت کرتے ہیں۔ ایک زمانے میں پیرس اور برمنگھم کے جعل ساز نیلے شیشے کو کاٹ کر بطور نیلم فروخت کر دیا کرتے تھے۔ مصنوعی نیلموں کی شناخت یہ ہے کہ ان کے رنگ اور پتھر کو خوب غور سے دیکھیں، اگر نیلم کا پردہ کسی کم قدر پتھر کا ہوگا تو ظاہر ہو جائے گا، جب اس بات کی تسلی ہو جائے کہ نیلم خالص ہے تو پھر اس کے عیب اور نقائص پر غور کرنے کا مرحلہ آتا ہے، اعلیٰ نیلم وہ سمجھا جاتا ہے جس میں چھائیاں، ریشمی دھبے، رنگ کا ایک جگہ انجماد، سفید شیشے سی دھاریاں، شگاف اور دودھیا داغ نہ ہون۔
نیلم کی صفات:۔ اس کے پہننے سے دشمن کا غصہ دور ہوتا ہے، خالص نیلم پہننے سے جادو کا اثر نہیں ہوتا، قید سے رہائی ملتی ہے، گھر کو آگ سے محفوظ رکھتا ہے، نیلم جلدی امراض سے محفوظ رکھتا ہے، شہوانی خیالات کو کم کرتا ہے، انسان دوستوں کی نظروں میں عزیز رہتا ہے، اسی لیے پارسا لوگ اسے اپنے پاس رکھتے ہیں، سینے پر رکھنے سے بخار کی شدت کم ہوتی ہے، نکسیر میں نافع ہے۔
سنس کرِت ماہرین جواہرات نیلم کی پانچ اقسام بیان کرتے ہوئے ان کے طلسماتی خواص بھی بیان کرتے ہیں۔
1۔ پارشوات:۔ نیلم کی اس قسم کو پہننے والے کی شہرت بہت ہوتی ہے، 2۔ درناڑی:۔ یہ قسم پہننے والا خوش حال ہوتا ہے، 3۔ ریگارنجا:۔ یہ قسم پہننے والا مقصد میں کام یاب اور دشمن سے محفوظ رہتاہا، 4۔گورتاریتکا:۔ یہ قسم حجم میں بڑی ہوتی ہے اور اس کے پہننے سے دل کی مرادیں پوری ہوتی ہیں، 5۔ رنجاکیتا:۔ اس کو پہننے والے کی اولاد اونچا مرتبہ حاصل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے ''پریمیکا جونیکا'' قسم کا نیلم محبوب کو رام کرنے کے لیے جادو اثر قرار دیا گیا ہے (واللّٰہ اعلم) ۔
ناقص نیلم پہننے سے جسم انسانی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مثال کے طور پر جس نیلم میں چھائیاں ہوں یا وہ چٹخا ہوا ہو اس کو پہننے سے جانوروں اور درندوں کے حملے کا خطرہ رہتا ہے، سفید داغ دار نیلم پہننے والا جلا وطن کیا جاتا ہے، دھبے یا ریشے دار نیلم پہننے سے عزت خطرے میں پڑ جاتی ہے، جس نیلم میںکسی خاص جگہ پر نیلا رنگ زیادہ ہوتو اس کو پہننے سے کاروبار میں نقصان ہوتا ہے، جس نیلم کے اوپروالے حصے میں بادل جیسی چمک ہو اس سے مال وجان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے، نمایاں دودھیا رنگ کا نیلم پہننے سے کاروباری نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے، ایک سے زیادہ رنگ کا نیلم پہننے والے کی طبیعت پر غصہ غالب آجاتا ہے، جس نیلم میں ایک جگہ رنگ گہرا اور دوسری پر سفیدی ہو تو اس کے پہننے سے چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے، معاملات الجھتے ہیں اور مقدمہ بازی تک نوبت پہنچ جاتی ہے، مٹیالی رنگت کا نیلم پہننے سے انسان دائمی مریض بن جاتا ہے، جس نیلم میں پتھر کا ایک الگ ٹکڑا دکھائی دے اس کو پہننے سے کسی حادثہ میں ہلاکت ہو سکتی ہے۔
نیلم کا طبّی نقطۂِ نظر
نیلم کا ذائقہ پھیکا اور مزاج سرد وخشک ہے، یہ مفرح ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دل ودماغ کو تقویت حاصل ہوتی ہے، خفقان اور طاعون کے مرض میں فائدہ دیتا ہے، دافع زہر ہے، خون کو صاف کرتا ہے، اس کا سرمہ مقویِٔ بصر اور آنکھوں کے متعدد امراض کے لیے نافع ہوتا ہے، اس کو پیس کردودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ہر وبائی امراض سے محفوظ رکھتا ہے، خون کے کئی امراض میں افاقہ کرتا ہے، دل اور دماغ کی جملہ بیماریوں میں نیلم کے کشتے کا استعمال اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے، اس کا استعمال نسوانی ایام کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔
معروف تاریخی نیلم
1۔ پیرس کے شاہی خزانے میں ایک بہت ہی خوش رنگ، بے عیب بادامی شکل کا نیلم ہے، جس کا وزن 132/1/26 قیراط ہے، اس نیلم کو لکڑی کے چمچ بیچنے والے ایک بنگالی نے دریافت کیا تھا، اس لیے ابتداء میں اس نیلم کا نام ''وڈن اسپون سیلر'' پڑا، بعد میں یہ نیلم ریسپولی کے خاندان میں آیا جس سے اس کا نام ریسپولی مشہور ہوگیا پھریہ ایک جرمن شہزادے کے ہاتھ فروخت کردیا گیا، جس نے اسے ایک فرانسیسی جوہری مسٹر پیرٹ کے پاس فروخت کیا۔
2۔ 1862 میں لندن میں منعقدہ نمائش گاہ میں بہت سے مشہور نیلم دکھائے گئے تھے، جن میں ایک نیلم سیاہ بادامی شکل، بے عیب 252 قیراط وزنی تھا اور دوسرا اس سے کچھ کم وزن تھا۔ یہ نیلم 1856 میں225 قیراط وزنی تھا جو ہندوستان سے تراش کر آیا تھا، اس میں ایک بڑا عیب اس کا زردی مائل ہونا تھا، دوبارہ کٹوائے جانے سے یہ 165 قیراط رہ گیا اور یہ اُس وقت پیرس میں آٹھ ہزار پونڈ میں فروخت ہوا تھا۔
3۔ ملکہ برطانیہ کے تاج میں ایک بہت بڑا نیلم جڑا ہوا ہے جو ملکہ کے چچا نے خریدا تھا۔
4۔ مشہور شخصیت مسٹر ہوپ کے پاس ایک ایسا مشہور ومعروف نیلم تھا جس کا نام مارولکس تھا اس کا رنگ دن کی روشنی میں نیل گوں اور رات کے وقت زمرد جیسا دکھائی پڑتا تھا۔
5۔ دنیا کا سب سے بڑا نیلم برما سے دریافت ہوا تھا جس کا وزن۹۶۳قیراط تھا۔
6۔ برطانیہ کے نیشنل میوزیم میں گوتم بدھ کا ایک مجسمہ نیلم سے بنا ہوا ہے۔
7۔امریکا نیشنل میوزیم میں ایک ایسا بیش قیمت نیلم موجود ہے جس کا وزن ۵۶۳ قیراط ہے
8۔واٹرلو کے میدان میں جب پنولین کو شکست ہوئی تو اس کے ہاتھ میں نیلم کا نگینہ جڑی انگوٹھی تھی، کہنے والے کہتے ہیںکہ وہ نگینہ اسے راس نہیں آیا تھا۔
9۔ اسمتھ سونن واشنگٹن امریکا میں'' اسٹار آف ایشیا'' نامی نیلم موجود ہے جو بڑی شہرت رکھتا ہے اور ایک مشہور خاندان کی ذاتی ملکیت ہے، اس کا وزن ۳۳۰ قیراط ہے۔
10۔ڈیوک آف ڈیوڈشاٹر کے پاس ایک انتہائی اعلی قسم کا معروف نیلم ہے، جس کا وزن۱۰۰ قیراط ہے۔
11۔ پاکستان کے سابق صدر سکندر مرزا کے پاس۳۲ قیراط وزنی نیلم موجود تھا، وہ جو انگشتری میں پہنے رکھتے تھے، یہ اعلیٰ قسم کا نیلم تھا لیکن اس میں سفید داغ تھے جو نحوست کی علامت تھے، اس لیے یہ نیلم ان کو راس نہ آیا، ملک میں مارشل لاء لگا اور ان کو جلا وطن کردیا گیا۔
12۔ ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریب کے لیے ملکہ کے واسطے جو تاج تیار کیا گیا تھا اس میں وہ معروف نیلم بھی جڑا ہوا تھا جس کی برکات اور خوش بختی بھی مشہور ہے، یہ نیلم کیتھولک چرچ کے مشہور پوپ سینٹ ایڈورڈ کی انگوٹھی سے نکالا گیا تھا۔
13۔ ایک معروف نیلم، جس کا نام چاریمین مشہور ہوا تھا، نپولین کو پیش کیا گیا تھا پھر یہ نپولین سوئم کے قبضے میں رہا۔ اس نیلم کا شمار منحوس نگینوں میں کیا جاتا ہے کیوںکہ یہ جس کے پاس رہا اس کو زبر دست نقصان ہوا ہے۔
14۔ ریاست اودھ کے نواب واجد علی شاہ صاحب میٹا محل میں انگریزوں کی قید میں تھے تو ان کے پاس نیلم کی ایک انتہائی بیش قیمت چھڑی تھی، اس وقت کا وائسرائے ہند، نواب واجد علی شاہ کو ملنے کے لیے گیا تو نواب صاحب نے اپنی شاہی روایات اور دریا دلی کا ثبوت دیتے ہوئے وہ چھڑی وائسرائے ہند کو تحفۃً پیش کی تھی۔
15۔ابراہیم لودھی کو ایک ریاست کے راجا نے بیش قیمت نیلم تحفہ کے طور پر پیش کیا، درباری نجومی نے ابراہیم لودھی کو حساب لگا کر مشور ہ دیا کہ وہ یہ نیلم اسی مہاراجا کو واپس کردے کیوںکہ یہ نیلم ابراہیم لودھی کے لیے منحوس ہے لیکن ابراہیم لودھی نے نجومی کے مشورے پر عمل نہ کیا، عین ان ہی دنوں شنہشاہ بابر نے حملہ کردیا، ابراہیم لودھی اپنی فوجی اور تسلیحاتی برتری کے باوجود ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا۔
چونکہ نیلم بہت سخت ہوتا ہے لہٰذا اس پر کھدائی کا کام کم ہی ہوتا ہے، صرف چند ہی ایسے نیلم ہیں جن پر کھدائی کا کام بہت معروف ہوا تھا۔
۱۔ روم کے قومی خزانہ میں ایک ایسا بیش قیمت نیلم موجود ہے جس پر ہرکولیس کا نقش کندہ ہے۔
۲۔ نیکیسنی کے حکم ران کے پاس ایک نیلم۵۳ قیراط وزنی موجود تھا، جس پر ایک شکا ر کا منظر کندہ ہے اور اس کے ساتھ لفظ'' کانسٹنٹس آگ'' کھدا ہوا ہے، یہ منظر کچھ اس طرح ہے کہ ایک بادشاہ اس جنگلی سؤر کو برچھی مار رہا ہے جو ایک خوب صورت عورت کے سامنے کھڑا ہے۔
۳۔ برطانیہ میں ایک ایسا نیلم ہے جس پر پوپ پال سوم کی تصویر کندہ ہے۔
۴۔ لندن کی نمائش گاہ میں ایک ایسا نیلم رکھا گیا تھا جو زرد اور پنج پہلو تھا، اس پر ہنری چہارم کی تصویر کندہ تھی او ر اس پر C-D-F کے الفاظ کندہ تھے۔
۵۔ لندن کی نمائش گاہ میں ایک ایسا نیلم پیش کیا گیا تھا جس کی طوالت ۴؍۳ انچ اور عرض۲؍۱؍۱ انچ تھا اس پر ایک خوب صورت عورت کا چہرہ منقش تھا۔
۶۔ ایک ایسا نیلم بھی ہے جس پر کارڈ ینیل ولسی کی کلغی اور بازوئوں کا نقش کندہ تھا۔
یہ اپنے رنگ اور Hardness کی وجہ سیجواہر کی نوع میں اعلیٰ مرتبت ہے۔ اس کو انگریزی میں(Sapphire) سیفائر، فارسی میںنیلم کبود، سنس کرِت میں اِندر نیلم اور نیلا اور اردو میں نیلم کہلاتا ہے، اس کوسوری رتن بھی کہتے ہیں۔ نیلم نیلے رنگ میں بہت قیمتی ہوتا ہے، اگر یہ چمک دار اور صاف شفاف رنگ میں ہو تو اس کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے۔
زمانۂِ قدیم میں لوگ اسے لباسیات میں استعمال کرتے تھے۔ اپنی خوش رنگی اور چمک دمک کے باعث بہت مقبول تھا، مزہ پھیکا، مزاج سرد وخشک ہے۔ اس کی (Hardness) 9 ہے اور اس میںایلمونیم اور اس میںایلمونیم آکسائیڈ موجود ہے۔ یہ ارغوانی نیلے رنگ کا بھی ہوتا ہے، سفید اور ارغوانی رنگ کے نیلم بھی ہوتے ہیں۔ نیلم کو سورج کی کرنوں میں رکھنے سے نیلے رنگ کی شعاع ظاہر ہوتی ہے۔ اس پتھر کا لگا ئو آسمانی بجلی سے خاص طور پر ہے۔ پہاڑوں پر جو نیلم دست یاب ہوتے ہیں، وہ رنگت کے لحاظ سے انتہائی خوش رنگ اور عمدہ ہوتے ہیں۔
نیلم کی اقسام
قدیم وجدید ماہرین نیلم رنگوں کے لحاظ سے اسے سبزین نیلا یا نیلا مائل سبزی، سرخی مائل نیل، خوب نیلا یعنی گہرا نیل گوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ قدیم کتب میں نیلم کی پانچ اقسام بیان کی ہے؛ گورتو: وہ نیلم جو سائز میں چھوٹا اور وزن میں بھاری ہو، سنگ دت: وہ نیلم جو بہت زیادہ چمک دار ہو، ورناڑی: سورج کے سامنے رکھنے سے نیلے رنگ کی شعاعیں دیتا ہے، پارشوورت: اس سے سنہری روپہلی اور بلوریں شعاعیں نکلتی ہیں، رنج کیتو: اس کو برتن میں رکھنے سے برتن نیلا دکھائی دیتا ہے۔
ہندوستان کے جوہری نیلم کی اقسام کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ اگرچہ اصلی نیلم کا رنگ نیلا ہی ہے تاہم کئی اور رنگوں کی جھلک بھی ان میں ظاہر ہوتی ہے، یہ کنول کے پھول جیسا، بھونرے جیسا، سمندر کے پانی جیسا اور بعض کوئل کی گردن جیسے نیلے بھی ہوتے ہیں۔ ہنود ماہرینِ جواہرات اپنی سماجی بانٹ کے عین مطابق نیلم کی بھی ذاتیں مقرر کرتے ہیں۔
۱۔ برہمن، سفیدی مائل
۲۔ کھتری، سرخی مائل
۳۔ ویش، زردی مائل
۴۔ شودر، سیاہی مائل
یورپ کے ماہرین نے درج ذیل اقسام بیان کی ہیں
۱۔ اسٹار سیفائیر: روشنی یا آفتاب کی کرنیں پڑیں تو ستارہ سا دِکھتا ہے، ابینڈ رائیٹ: یہ نیل گوں چمک دار ہوتا ہے، یورپین سیفائر: یہ نیلے کے سوا کسی بھی رنگ میں ہوتا ہے، اوریئنٹل سیفائر: یہ مشرق میں پایا جاتا ہے۔
مقام پیدائش
نیلم جن متعدد ممالک میں پایا جاتا ہے ان میں سری لنکا، سیام کا جنوب مشرقی حصہ، برما آسٹریلیا، سوئزرلینڈ، امریکا اور کشمیر بھی شامل ہیں۔ اچھا نیلم کشمیر میں ہے، سیلون کا نیلم بھی بہترین مانا جاتا ہے۔ قدیم ماہرین کہتے ہیں کہ جب کسی اونچے پہاڑ پر بجلی گرتی ہے تو اس کا گرم سیّال مادّہ پتھروں کی دراڑوں میں رہ جاتا ہے، ایک طرف یہ مادہ خود گرم ہوتا ہے، دوسری طرف اسے زمین کی حرارت اور دہکاتی ہے اور اسے مسلسل پکاتی رہتی ہے، یہ سیال کھولنے کے دوران اردگرد کے پتھروں، نباتات اور دیگر اشیاء کو آہستہ آہستہ اپنے اندر جذب کرتا رہتا ہے، گرمی کے موسم میں جب کھل جاتا ہے اور سورج کی شعاعیں اس پر پڑتی رہتی ہیں تو کچھ عرصے بعد اس میںچمک پڑتی ہے، پھر گرد و غبار کی وجہ سے سخت ہو کر چھپ جاتا ہے۔ اس پر چاروں عناصر مٹی، ہوا، پانی اورآگ اثرانداز ہوتے ہیں جن کی تاثیر سے یہ نیلم بن جاتا ہے۔ یہ چوںکہ چاروں عناصر کا اثرِمرکب قبول کرتا ہے لہٰذا جو عنصر غالب آتا ہے وہی رنگ نیلم پر چڑھتا ہے۔ جدید ماہرین اس قیاس سے متفق نہیں، ان کا کہنا ہے کہ اصل میں نیلم کی پیدائش دور دراز پہاڑوں کی غاروں میں ہوتی ہے اور یہ یا تواپنے اصلی مقام پیدائش میں آہنی مقناطیس کے ساتھ پائے جاتے ہیں یا پانی دریائوں میں بہ کر سنگ ریزوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
برما کے مقام ہوگیاسٹ وکیات پان سے نیلم نکالا جاتا ہے۔ یہاں کے عمدہ نیلم کو نیلا یا مکناون کہا جاتا ہے۔ سری لنکا میں اس کی کان رکوانا میں واقع ہے، اس سے ایک مرتبہ بہت بڑی جسامت کا نیلم دریافت ہوا تھا، دسمبر ۱۸۷۸ کے اخبار سیلون ٹائمز میں اس نیلم کا ذکر موجود ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کے مقام بیلارٹ میں سفید اور نیلے رنگ کے نیلم پائے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ نیو سائوتھ ویلز کے دریائے پرل کے قریبی پہاڑوں میں سفید دھاریوں والے نیلے نیلم اور یاقوت پائے جاتے ہیں، بو ہیمیا میں کوہِ ایسر کے ساتھ ساتھ دریائے ایسر کی تیز لہریں اپنے ساتھ نیلم بہا کر لاتی ہیں۔ دریائے سیبن گیرج میں ریت سے سونے کے ساتھ نیلم بھی ملتا ہے، سوئزر لینڈ میں چھوٹے سائز کے نیلم آبی زمین سے دریافت ہوتے ہیں۔ سوئزر لینڈ کے مقام سینٹ گوتھرا میں سرخ اور نیل گوں نیلم پائے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں سے بھی نیلم نکلتے ہیں۔
نیلم کی شناخت:۔ ماہرین جواہرات کا کہنا ہے کہ جس نیلم کی رنگت ارغوانی ہوگی، اس میں ضرور ریشمی عیب ہوگا اور اگر اس کی رنگت سبزی مائل ہو تو اس میں دودھیا رنگ کی رگ ضرور دکھائی دے گی۔ نیلم کے عیبوں کی پہچان کرلینے کے بعد نیلم کے رنگ کی شناخت کرنی چاہیے کہ اس کی رنگت شوخ ہے یا مدھم۔
نیلم کی شناخت کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ صاف شفاف پانی کے برتن میں نیلم کو کسی طریقے سے آویزاں کریں اس کے رنگ دار اور بے رنگ حصے صاف صاف دکھائی دینے لگیں گے اور جس نیلم کا رنگ یک ساں ہو گا اس کا پانی بھی ویسا ہی دکھائی دے گا۔ اس کے علاوہ نیلم کی شناخت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اگراصلی نیلم کو سورج کی کرنوں میں رکھا جائے تو اس سے نیلے رنگ کی شعاعیں خارج ہوں گی۔ نیلم اور یاقوت میں صرف رنگ کا ہی فرق ہے، یعنی نیلم کا رنگ آسمانی نیل گوں ہوتا ہے جب کہ یاقوت کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ نیلم کا رنگ ایک مشہور عنصر مادہ کورنڈم کی ترکیب کے باعث ہوتا ہے جو دراصل المونیئم آکسائیڈ ہے۔ آفتاب کی تمازت سے سفید اور زردی مائل نیلم سفید ہو جاتے ہیں لیکن مشرقی نیلم کی رنگت گیس کی روشنی کے آگے ویسے ہی رہتی ہے مگر کم درجہ نیلم کی رنگت کچھ تاریک پڑ جاتی ہے۔
نیلم کی قیمت یاقوت کی طرح مقدار پر منحصر نہیں ہوتی بل کہ ہیرے کی مانند رنگ، شفافیت اور اعلیٰ اوصاف پر پڑتی ہے، اس لیے نیلم خریدنے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلینا چاہیے کہ نیلم خالص ہے یانہیں، کیوںکہ اکثر لوگ شیشے اور دوسرے پتھروں وغیرہ سے نقلی نیلم بنا کر ان میں ایسی کاری گری سے رنگ بھرتے ہیں کہ ایک عام آدمی کو شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بعض جعل ساز بلور کے دو ٹکڑے لے کر ان میں رنگ بھردیتے ہیں یا بلور کے ٹکڑے پر اصلی نیلم کے چھوٹے باریک پرت لگا دیتے ہیں اور نیلم کے نام پر فروخت کرتے ہیں۔ ایک زمانے میں پیرس اور برمنگھم کے جعل ساز نیلے شیشے کو کاٹ کر بطور نیلم فروخت کر دیا کرتے تھے۔ مصنوعی نیلموں کی شناخت یہ ہے کہ ان کے رنگ اور پتھر کو خوب غور سے دیکھیں، اگر نیلم کا پردہ کسی کم قدر پتھر کا ہوگا تو ظاہر ہو جائے گا، جب اس بات کی تسلی ہو جائے کہ نیلم خالص ہے تو پھر اس کے عیب اور نقائص پر غور کرنے کا مرحلہ آتا ہے، اعلیٰ نیلم وہ سمجھا جاتا ہے جس میں چھائیاں، ریشمی دھبے، رنگ کا ایک جگہ انجماد، سفید شیشے سی دھاریاں، شگاف اور دودھیا داغ نہ ہون۔
نیلم کی صفات:۔ اس کے پہننے سے دشمن کا غصہ دور ہوتا ہے، خالص نیلم پہننے سے جادو کا اثر نہیں ہوتا، قید سے رہائی ملتی ہے، گھر کو آگ سے محفوظ رکھتا ہے، نیلم جلدی امراض سے محفوظ رکھتا ہے، شہوانی خیالات کو کم کرتا ہے، انسان دوستوں کی نظروں میں عزیز رہتا ہے، اسی لیے پارسا لوگ اسے اپنے پاس رکھتے ہیں، سینے پر رکھنے سے بخار کی شدت کم ہوتی ہے، نکسیر میں نافع ہے۔
سنس کرِت ماہرین جواہرات نیلم کی پانچ اقسام بیان کرتے ہوئے ان کے طلسماتی خواص بھی بیان کرتے ہیں۔
1۔ پارشوات:۔ نیلم کی اس قسم کو پہننے والے کی شہرت بہت ہوتی ہے، 2۔ درناڑی:۔ یہ قسم پہننے والا خوش حال ہوتا ہے، 3۔ ریگارنجا:۔ یہ قسم پہننے والا مقصد میں کام یاب اور دشمن سے محفوظ رہتاہا، 4۔گورتاریتکا:۔ یہ قسم حجم میں بڑی ہوتی ہے اور اس کے پہننے سے دل کی مرادیں پوری ہوتی ہیں، 5۔ رنجاکیتا:۔ اس کو پہننے والے کی اولاد اونچا مرتبہ حاصل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے ''پریمیکا جونیکا'' قسم کا نیلم محبوب کو رام کرنے کے لیے جادو اثر قرار دیا گیا ہے (واللّٰہ اعلم) ۔
ناقص نیلم پہننے سے جسم انسانی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مثال کے طور پر جس نیلم میں چھائیاں ہوں یا وہ چٹخا ہوا ہو اس کو پہننے سے جانوروں اور درندوں کے حملے کا خطرہ رہتا ہے، سفید داغ دار نیلم پہننے والا جلا وطن کیا جاتا ہے، دھبے یا ریشے دار نیلم پہننے سے عزت خطرے میں پڑ جاتی ہے، جس نیلم میںکسی خاص جگہ پر نیلا رنگ زیادہ ہوتو اس کو پہننے سے کاروبار میں نقصان ہوتا ہے، جس نیلم کے اوپروالے حصے میں بادل جیسی چمک ہو اس سے مال وجان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے، نمایاں دودھیا رنگ کا نیلم پہننے سے کاروباری نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے، ایک سے زیادہ رنگ کا نیلم پہننے والے کی طبیعت پر غصہ غالب آجاتا ہے، جس نیلم میں ایک جگہ رنگ گہرا اور دوسری پر سفیدی ہو تو اس کے پہننے سے چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے، معاملات الجھتے ہیں اور مقدمہ بازی تک نوبت پہنچ جاتی ہے، مٹیالی رنگت کا نیلم پہننے سے انسان دائمی مریض بن جاتا ہے، جس نیلم میں پتھر کا ایک الگ ٹکڑا دکھائی دے اس کو پہننے سے کسی حادثہ میں ہلاکت ہو سکتی ہے۔
نیلم کا طبّی نقطۂِ نظر
نیلم کا ذائقہ پھیکا اور مزاج سرد وخشک ہے، یہ مفرح ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دل ودماغ کو تقویت حاصل ہوتی ہے، خفقان اور طاعون کے مرض میں فائدہ دیتا ہے، دافع زہر ہے، خون کو صاف کرتا ہے، اس کا سرمہ مقویِٔ بصر اور آنکھوں کے متعدد امراض کے لیے نافع ہوتا ہے، اس کو پیس کردودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ہر وبائی امراض سے محفوظ رکھتا ہے، خون کے کئی امراض میں افاقہ کرتا ہے، دل اور دماغ کی جملہ بیماریوں میں نیلم کے کشتے کا استعمال اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے، اس کا استعمال نسوانی ایام کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔
معروف تاریخی نیلم
1۔ پیرس کے شاہی خزانے میں ایک بہت ہی خوش رنگ، بے عیب بادامی شکل کا نیلم ہے، جس کا وزن 132/1/26 قیراط ہے، اس نیلم کو لکڑی کے چمچ بیچنے والے ایک بنگالی نے دریافت کیا تھا، اس لیے ابتداء میں اس نیلم کا نام ''وڈن اسپون سیلر'' پڑا، بعد میں یہ نیلم ریسپولی کے خاندان میں آیا جس سے اس کا نام ریسپولی مشہور ہوگیا پھریہ ایک جرمن شہزادے کے ہاتھ فروخت کردیا گیا، جس نے اسے ایک فرانسیسی جوہری مسٹر پیرٹ کے پاس فروخت کیا۔
2۔ 1862 میں لندن میں منعقدہ نمائش گاہ میں بہت سے مشہور نیلم دکھائے گئے تھے، جن میں ایک نیلم سیاہ بادامی شکل، بے عیب 252 قیراط وزنی تھا اور دوسرا اس سے کچھ کم وزن تھا۔ یہ نیلم 1856 میں225 قیراط وزنی تھا جو ہندوستان سے تراش کر آیا تھا، اس میں ایک بڑا عیب اس کا زردی مائل ہونا تھا، دوبارہ کٹوائے جانے سے یہ 165 قیراط رہ گیا اور یہ اُس وقت پیرس میں آٹھ ہزار پونڈ میں فروخت ہوا تھا۔
3۔ ملکہ برطانیہ کے تاج میں ایک بہت بڑا نیلم جڑا ہوا ہے جو ملکہ کے چچا نے خریدا تھا۔
4۔ مشہور شخصیت مسٹر ہوپ کے پاس ایک ایسا مشہور ومعروف نیلم تھا جس کا نام مارولکس تھا اس کا رنگ دن کی روشنی میں نیل گوں اور رات کے وقت زمرد جیسا دکھائی پڑتا تھا۔
5۔ دنیا کا سب سے بڑا نیلم برما سے دریافت ہوا تھا جس کا وزن۹۶۳قیراط تھا۔
6۔ برطانیہ کے نیشنل میوزیم میں گوتم بدھ کا ایک مجسمہ نیلم سے بنا ہوا ہے۔
7۔امریکا نیشنل میوزیم میں ایک ایسا بیش قیمت نیلم موجود ہے جس کا وزن ۵۶۳ قیراط ہے
8۔واٹرلو کے میدان میں جب پنولین کو شکست ہوئی تو اس کے ہاتھ میں نیلم کا نگینہ جڑی انگوٹھی تھی، کہنے والے کہتے ہیںکہ وہ نگینہ اسے راس نہیں آیا تھا۔
9۔ اسمتھ سونن واشنگٹن امریکا میں'' اسٹار آف ایشیا'' نامی نیلم موجود ہے جو بڑی شہرت رکھتا ہے اور ایک مشہور خاندان کی ذاتی ملکیت ہے، اس کا وزن ۳۳۰ قیراط ہے۔
10۔ڈیوک آف ڈیوڈشاٹر کے پاس ایک انتہائی اعلی قسم کا معروف نیلم ہے، جس کا وزن۱۰۰ قیراط ہے۔
11۔ پاکستان کے سابق صدر سکندر مرزا کے پاس۳۲ قیراط وزنی نیلم موجود تھا، وہ جو انگشتری میں پہنے رکھتے تھے، یہ اعلیٰ قسم کا نیلم تھا لیکن اس میں سفید داغ تھے جو نحوست کی علامت تھے، اس لیے یہ نیلم ان کو راس نہ آیا، ملک میں مارشل لاء لگا اور ان کو جلا وطن کردیا گیا۔
12۔ ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریب کے لیے ملکہ کے واسطے جو تاج تیار کیا گیا تھا اس میں وہ معروف نیلم بھی جڑا ہوا تھا جس کی برکات اور خوش بختی بھی مشہور ہے، یہ نیلم کیتھولک چرچ کے مشہور پوپ سینٹ ایڈورڈ کی انگوٹھی سے نکالا گیا تھا۔
13۔ ایک معروف نیلم، جس کا نام چاریمین مشہور ہوا تھا، نپولین کو پیش کیا گیا تھا پھر یہ نپولین سوئم کے قبضے میں رہا۔ اس نیلم کا شمار منحوس نگینوں میں کیا جاتا ہے کیوںکہ یہ جس کے پاس رہا اس کو زبر دست نقصان ہوا ہے۔
14۔ ریاست اودھ کے نواب واجد علی شاہ صاحب میٹا محل میں انگریزوں کی قید میں تھے تو ان کے پاس نیلم کی ایک انتہائی بیش قیمت چھڑی تھی، اس وقت کا وائسرائے ہند، نواب واجد علی شاہ کو ملنے کے لیے گیا تو نواب صاحب نے اپنی شاہی روایات اور دریا دلی کا ثبوت دیتے ہوئے وہ چھڑی وائسرائے ہند کو تحفۃً پیش کی تھی۔
15۔ابراہیم لودھی کو ایک ریاست کے راجا نے بیش قیمت نیلم تحفہ کے طور پر پیش کیا، درباری نجومی نے ابراہیم لودھی کو حساب لگا کر مشور ہ دیا کہ وہ یہ نیلم اسی مہاراجا کو واپس کردے کیوںکہ یہ نیلم ابراہیم لودھی کے لیے منحوس ہے لیکن ابراہیم لودھی نے نجومی کے مشورے پر عمل نہ کیا، عین ان ہی دنوں شنہشاہ بابر نے حملہ کردیا، ابراہیم لودھی اپنی فوجی اور تسلیحاتی برتری کے باوجود ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا۔
چونکہ نیلم بہت سخت ہوتا ہے لہٰذا اس پر کھدائی کا کام کم ہی ہوتا ہے، صرف چند ہی ایسے نیلم ہیں جن پر کھدائی کا کام بہت معروف ہوا تھا۔
۱۔ روم کے قومی خزانہ میں ایک ایسا بیش قیمت نیلم موجود ہے جس پر ہرکولیس کا نقش کندہ ہے۔
۲۔ نیکیسنی کے حکم ران کے پاس ایک نیلم۵۳ قیراط وزنی موجود تھا، جس پر ایک شکا ر کا منظر کندہ ہے اور اس کے ساتھ لفظ'' کانسٹنٹس آگ'' کھدا ہوا ہے، یہ منظر کچھ اس طرح ہے کہ ایک بادشاہ اس جنگلی سؤر کو برچھی مار رہا ہے جو ایک خوب صورت عورت کے سامنے کھڑا ہے۔
۳۔ برطانیہ میں ایک ایسا نیلم ہے جس پر پوپ پال سوم کی تصویر کندہ ہے۔
۴۔ لندن کی نمائش گاہ میں ایک ایسا نیلم رکھا گیا تھا جو زرد اور پنج پہلو تھا، اس پر ہنری چہارم کی تصویر کندہ تھی او ر اس پر C-D-F کے الفاظ کندہ تھے۔
۵۔ لندن کی نمائش گاہ میں ایک ایسا نیلم پیش کیا گیا تھا جس کی طوالت ۴؍۳ انچ اور عرض۲؍۱؍۱ انچ تھا اس پر ایک خوب صورت عورت کا چہرہ منقش تھا۔
۶۔ ایک ایسا نیلم بھی ہے جس پر کارڈ ینیل ولسی کی کلغی اور بازوئوں کا نقش کندہ تھا۔