عثمان خان شنواری نے رشتہ داروں کا سر بھی فخر سے بلند کر دیا
عامر کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے پر ویسی ہی پرفارمنس کا مطالبہ کیا تھا، پیسر
پاکستانی فاسٹ بولر عثمان خان شنواری نے توقعات پر پورا اتر کر رشتہ داروں کا سر بھی فخر سے بلند کر دیا۔
بی بی سی کو انٹرویو میں عثمان شنواری نے کہا کہ میرے رشتے داروں نے کہا تھا کہ محمد عامر کی جگہ ٹیم میں شامل ہوئے ہو ویسی پرفارمنس بھی دکھانا، انہوں نے گزشتہ دنوں سری لنکا کیخلاف پانچویں میچ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے صرف 34رنز دے کر5 وکٹیں اپنے نام کی تھیں، یہ ان کا محض دوسرا ہی ون ڈے انٹرنیشنل تھا، جس میں کیریئر کی بہترین بولنگ کردی۔
عثمان نے کہاکہ یقیناً مجھ پردباؤ تھاکہ جس بولر کی جگہ ٹیم میں شامل ہوا ہوں اسی کی طرح پرفارم بھی کرنا ہے، یہ بات رشتے داروں نے بھی مجھے میچ سے قبل باور کرائی تھی، انھوں نے کہا کہ میں محمد عامر سے اپنا موازنہ نہیں کر سکتا وہ بہت اچھے بولر ہیں،میں ان کی بولنگ سے سیکھتا ہوں، میں عامر کے ان فٹ ہونے پر قومی ٹیم میں شامل ہوا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میری پرفارمنس اچھی رہی۔
خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے عثمان پشاور میں رہائش پذیر ہیں، انھیں جب بھی وقت ملے اپنے گاؤں جاکر نوجوان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں نوجوان کرکٹ کے جنون میں مبتلا لیکن وہاں سہولتیں نہیں ہیں۔
عثمان سے پوچھا گیا کہ علاقے کے لوگ آفریدی کو کھیلتے دیکھنے کے لیے دیوانہ وار اسٹیڈیم کا رخ کرتے تھے کیا وہ انھیں دوبارہ اسٹیڈیم میں لانے کا سبب بنیں گے؟ جواب میں انھوں نے کہاکہ پختون قوم کرکٹ کی بہت شوقین ہے چاہے کوئی پٹھان ٹیم میں کھیل رہا ہو یا نہیں وہ میچ ضرور دیکھتی ہے، میری کوشش ہو گی کہ اچھی کارکردگی دکھاؤں تاکہ پختون میچز دیکھنے آتے رہیں۔
بی بی سی کو انٹرویو میں عثمان شنواری نے کہا کہ میرے رشتے داروں نے کہا تھا کہ محمد عامر کی جگہ ٹیم میں شامل ہوئے ہو ویسی پرفارمنس بھی دکھانا، انہوں نے گزشتہ دنوں سری لنکا کیخلاف پانچویں میچ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے صرف 34رنز دے کر5 وکٹیں اپنے نام کی تھیں، یہ ان کا محض دوسرا ہی ون ڈے انٹرنیشنل تھا، جس میں کیریئر کی بہترین بولنگ کردی۔
عثمان نے کہاکہ یقیناً مجھ پردباؤ تھاکہ جس بولر کی جگہ ٹیم میں شامل ہوا ہوں اسی کی طرح پرفارم بھی کرنا ہے، یہ بات رشتے داروں نے بھی مجھے میچ سے قبل باور کرائی تھی، انھوں نے کہا کہ میں محمد عامر سے اپنا موازنہ نہیں کر سکتا وہ بہت اچھے بولر ہیں،میں ان کی بولنگ سے سیکھتا ہوں، میں عامر کے ان فٹ ہونے پر قومی ٹیم میں شامل ہوا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میری پرفارمنس اچھی رہی۔
خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے عثمان پشاور میں رہائش پذیر ہیں، انھیں جب بھی وقت ملے اپنے گاؤں جاکر نوجوان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں نوجوان کرکٹ کے جنون میں مبتلا لیکن وہاں سہولتیں نہیں ہیں۔
عثمان سے پوچھا گیا کہ علاقے کے لوگ آفریدی کو کھیلتے دیکھنے کے لیے دیوانہ وار اسٹیڈیم کا رخ کرتے تھے کیا وہ انھیں دوبارہ اسٹیڈیم میں لانے کا سبب بنیں گے؟ جواب میں انھوں نے کہاکہ پختون قوم کرکٹ کی بہت شوقین ہے چاہے کوئی پٹھان ٹیم میں کھیل رہا ہو یا نہیں وہ میچ ضرور دیکھتی ہے، میری کوشش ہو گی کہ اچھی کارکردگی دکھاؤں تاکہ پختون میچز دیکھنے آتے رہیں۔