اردو زبان میں بچوں کیلیے اینیمیٹڈ فلمیں بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے فاطمہ آفندی
ہمارے ہاں بچوں اورنوجوانوں کے لیے تفریح کے مواقع بہت کم ہیں، اداکارہ
معروف اداکارہ وماڈل فاطمہ آفندی نے کہا ہے کہ فلمسازی کے شعبے میں بچوں کے لیے بہت کم فلمیں بنائی جاتی ہیں اس لیے موجودہ دورمیں فلم میکرز کوبچوں کے لیے خصوصی اینیمیٹڈ فلمیں بنانی چاہئیں۔
فاطمہ آفندی نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تودنیا بھرمیں اینی میٹڈ فلمیں بنائی جاتی ہیں اوراس کے ذریعے کثیررقم بطورمنافع بھی حاصل ہوتی ہے، لیکن ہمارے ہاں اس حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں ہوتا۔ آسکرایوارڈ یافتہ شرمین عبید چینائے نے اس سلسلہ میں کچھ کام کیا اوراس کا بہترین رسپانس دیکھنے میں آیا تھا۔ دوسری جانب اگرہم انٹرنیشنل مارکیٹ کی بات کریں تودنیا کی تمام ترقی یافتہ فلم انڈسٹریز بچوں کے لیے اینی میٹڈ فلمیں بناتی ہے۔ مگرہمارے ملک میں ایک مخصوص طبقے کے علاوہ عام بچوںکوانگریزی زبان سمجھنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے۔ اسی لیے اردوزبان میں بچوں کے لیے اینیمیٹڈ فلمیں بنانا وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ کام دکھنے میں جتنا آسان ہے، لیکن اس کوکرنے والے لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اس کے لیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب اس شعبے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی بھی انتہائی مہنگی ہے اوراس کواستعمال میں لانے والوں کی تعداد بھی یہاں کم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فاطمہ آفندی نے کہا کہ ہمیشہ وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں ، جوکچھ نیا کام متعارف کرواتے ہیں، لیکن اگردنیا کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ہمارے ہاں بھی بچوں کے لیے کچھ ایسے موضوعات کی فلمیں بنائی جائیں جن کودیکھ کروہ لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ سیکھ سکیں تواس سے بڑا کوئی دوسرا کام نہیں ہوسکتا۔
فاطمہ آفندی نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تودنیا بھرمیں اینی میٹڈ فلمیں بنائی جاتی ہیں اوراس کے ذریعے کثیررقم بطورمنافع بھی حاصل ہوتی ہے، لیکن ہمارے ہاں اس حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں ہوتا۔ آسکرایوارڈ یافتہ شرمین عبید چینائے نے اس سلسلہ میں کچھ کام کیا اوراس کا بہترین رسپانس دیکھنے میں آیا تھا۔ دوسری جانب اگرہم انٹرنیشنل مارکیٹ کی بات کریں تودنیا کی تمام ترقی یافتہ فلم انڈسٹریز بچوں کے لیے اینی میٹڈ فلمیں بناتی ہے۔ مگرہمارے ملک میں ایک مخصوص طبقے کے علاوہ عام بچوںکوانگریزی زبان سمجھنے میں خاصی دشواری ہوتی ہے۔ اسی لیے اردوزبان میں بچوں کے لیے اینیمیٹڈ فلمیں بنانا وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ کام دکھنے میں جتنا آسان ہے، لیکن اس کوکرنے والے لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اس کے لیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب اس شعبے میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی بھی انتہائی مہنگی ہے اوراس کواستعمال میں لانے والوں کی تعداد بھی یہاں کم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فاطمہ آفندی نے کہا کہ ہمیشہ وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں ، جوکچھ نیا کام متعارف کرواتے ہیں، لیکن اگردنیا کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ہمارے ہاں بھی بچوں کے لیے کچھ ایسے موضوعات کی فلمیں بنائی جائیں جن کودیکھ کروہ لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ سیکھ سکیں تواس سے بڑا کوئی دوسرا کام نہیں ہوسکتا۔