پاکستان سمیت دنیا بھر میں پولیو سے آگہی کا عالمی دن منایا گیا
جب تک پولیو سمیت دیگر حفاظتی ٹیکوں کو ہر بچے تک نہیں پہنچایا جائے گا ممکنہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے، ماہرین
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 24 اکتوبر کو پولیو سے آگہی کا عالمی دن منایا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں آج بھی بچے پولیو کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی سے پولیو کے خاتمے کیلیے کیے جانے والے اقدامات سے جہاں ملک میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے وہیں ماہرین دیگر حفاظتی ٹیکوں کو بھی بچوں تک پہنچانے پر زور دیتے ہیں۔
کراچی سمیت ملک بھر میں رواں سال پولیو کے 5 کیس سامنے آ چکے ہیں جبکہ پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر ایمرجنسی آپریشن سیل بنانے کے ساتھ تقریباً ہر ماہ انسداد پولیو مہم جاری رہتی ہے۔
ماہرین اطفال اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک پولیو سمیت دیگر حفاظتی ٹیکوں کو ہر بچے تک نہیں پہنچایا جائے گا ممکنہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سال2014میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد306 تک جا پہنچی تھی، عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سال2015 میں یہ تعداد گھٹ کر54 اور سال2016 میں صرف20 تک محدود رہی، رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں صرف5 پولیو کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں آج بھی بچے پولیو کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی سے پولیو کے خاتمے کیلیے کیے جانے والے اقدامات سے جہاں ملک میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے وہیں ماہرین دیگر حفاظتی ٹیکوں کو بھی بچوں تک پہنچانے پر زور دیتے ہیں۔
کراچی سمیت ملک بھر میں رواں سال پولیو کے 5 کیس سامنے آ چکے ہیں جبکہ پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر ایمرجنسی آپریشن سیل بنانے کے ساتھ تقریباً ہر ماہ انسداد پولیو مہم جاری رہتی ہے۔
ماہرین اطفال اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک پولیو سمیت دیگر حفاظتی ٹیکوں کو ہر بچے تک نہیں پہنچایا جائے گا ممکنہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سال2014میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد306 تک جا پہنچی تھی، عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سال2015 میں یہ تعداد گھٹ کر54 اور سال2016 میں صرف20 تک محدود رہی، رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں صرف5 پولیو کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔