آج بننے والی فلموں کووہ مقام نہیں مل پا رہا جس کی ہمیں توقع ہے عینی

70اور80کی دہائی میں پاکستانی ڈرامے نے ہمسایہ ملک کی فلم نگری کے فنکاروں کوبھی اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا

آج بھی بھارت کے ایکٹنگ اسکولوں میں پاکستانی ڈرامہ دکھا کراداکاری سیکھائی جاتی ہے:اداکارہ وماڈل کی ایکسپریس سے گفتگوفوٹو : فائلفوٹو : فائل

معروف اداکارہ وماڈل قرۃ العین المعروف عینی نے کہا ہے کہ 70ء اور80ء کی دہائی میں پاکستانی ڈرامے نے ملک ہی نہیں بلکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی فلم نگری کے فنکاروں کوبھی اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا۔

ڈرامے کی کہانیاں، ڈائیلاگ، فنکاروںکی اداکاری اورڈائریکٹرسمیت تکنیک کاروں کے باکمال فن کوجس طرح سے بھارتی فلم انڈسٹری والوں نے سراہا اوراپنایا ہے اگرکوئی پاکستان میں بھی اپنے اُن بے مثال فنکاروں اورتکنیک کاروں سے سیکھتا یا ان کے فن کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے اکیڈمیاں قائم کرتا تو شاید آج ہم ماضی کے بجائے موجودہ دور میں بننے والے ڈراموں اور فلموں کا تذکرہ کرتے۔ دوسری جانب بھارتی فلم نگری پاکستانی ڈرامے سے اس قدرمتاثر تھی کہ آج بھی بھارت کی ''پونا اکیڈمی آف ایکٹنگ'' سمیت ممبئی، کولکتہ، دہلی اور دیگر مقامات پرقائم ایکٹنگ اسکولوں میں پاکستانی ڈرامہ دکھا کراداکاری سیکھائی جاتی ہے۔


بھارتی ایکٹنگ اکیڈمیوں اور اسکولوں میںکوئی پاکستانی ڈرامہ دیکھ کر اداکاری سیکھتا ہے توکوئی ڈائریکشن، کوئی کیمرہ کی تکنیک سمجھتا ہے توکوئی لائنٹنگ۔ کوئی ڈرامے کے سین کو بہتربنانے والے بیک گراؤنڈ میوزک کو جانتا تو کوئی اسکرپٹ رائٹنگ کی معلومات حاصل کرتا ہے۔ ان اکیڈمیوں کے اساتذہ پاکستانی ڈرامے دکھا کر نوجوانوں کو ہیرو ، ولن اورمعاون اداکار سمیت دیگرکرداروں بارے خوب تربیت دیتے ہیں۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

قرۃ العین عینی نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر بھارتی ایکٹنگ اسکولوں اوراکیڈمیوںمیں پاکستانی ڈرامہ پڑھایا نہ جا رہا ہوتا تووہاں پر بھی فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بڑا فقدان ہوتا۔ اسی طرح اگرہم بات کریں پاکستانی فلم انڈسٹری کی تویہاں بھی بہت سے بے مثل فنکاروں نے اپنی اداکاری کی چھاپ چھوڑی، دوسری جانب بہت سے رائٹرز کی کہانیاں اورڈائیلاگ اپنی مثال آپ بنے۔

مگرآج بننے والی فلموں کو وہ مقام نہیں مل پا رہا ہے ، جس کی ہمیں توقع ہے۔ یہ وہ سوال ہے جس کے جواب بارے فنون لطیفہ سے وابستہ ہر ایک شخص کوسوچنا چاہیے۔ جب ہم اس سوال کا جواب تلاش کرلیں گے توہماری فلم کا معیار خود بخود بہترہوگا اورہم سالوں کے بجائے مہینوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچ جائینگے، لیکن اس کے لیے ہمیں توجہ دینے اوراپنے شاندارماضی کی جانب دیکھنا ہوگا۔
Load Next Story