کرکٹ کی کراچی واپسی پی ایس ایل میچ کا سیکیورٹی پلان تیار

کرکٹرزکی بسوں اورگاڑیوں کے 5حفاظتی حصارہونگے،شائقین کے کھانے پینے کی اشیا لانے پرپابندی ہوگی


Wasiq Muhammad October 26, 2017
کرکٹرزکے آنے سے قبل سرچ آپریشن ہوگا،ہوٹل اوراسٹیڈیم کے عملے کی چھان بین اورمیچ کے دوران فضائی نگرانی ہوگی، کمانڈ اینڈ کنٹرول روم سے مانٹیرنگ کی جائے گی فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کرکٹ میچ کی سیکیورٹی کو پولیس نے حتمی شکل دیدی صدر مملکت کی سیکیورٹی کی طرز پر سیکیورٹی پلان تیار کیا گیا ہے میچ فروری2018 کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا وی وی آئی پیز کی گاڑیوں کے لیے بھی خصوصی پاس جاری کیے جائیں گے اسٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کے کھانے پینے کی اشیا لانے پر پابندی ہوگی شائقین کی ٹکٹوں پر بار کوڈ ہوگا جسے کمپیوٹر کی مدد سے چیک کیا جائے گا ۔

ہوٹل اور اسٹیڈیم کے عملے کی مکمل چھان بین ہوگی کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم اور علاقے کی فضائی نگرانی کی جائے گی تفصیلات کے مطابق 9 سال بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں فروری2018 میں پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل) کا میچ کھیلا جائے گا جس کے لیے پولیس نے سیکیورٹی کو حتمی شکل دیدی ہے غیر ملکی کرکٹرز کو ایئرپورٹ سے لے کر ہوٹل تک صدر مملکت اور انٹرنیشنل لیول کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی ہوٹل میں کرکٹرز اور ان کے ساتھ آنے والے کوچز اور عملے کے علاوہ کسی شخص کو کمرہ نہیں دیا جائے گا ہوٹل کے عملے کی بھی مکمل چھان بین ہوگی۔

عملے کو تصدیق (ویری فکیشن) کے بعد سیکیورٹی پاس جاری کیے جائیں گے غیر متعلقہ افراد کا ہوٹل میں آنا ممنوع ہوگا جبکہ ہوٹل کے اطراف سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کسی اور شخص کی گاڑی پارک نہیں ہوگی کھانے پینے کی اشیا کو محکم خوراک چیک کرنے کے بعد کرکٹرز کو فراہم کرے گا ہوٹل سے اسٹیڈیم جانے والے کرکٹرز کی بسوں کے راستوں کو سیل کردیا جائے گا جبکہ ان کے نکلنے سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ روٹس کو چیک کرے گا ۔

سرچنگ کے بعد بی ڈی ایس سرٹیفیکیٹ جاری کرے گا اسی طرح اسٹیڈیم کو بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ ہر روز کی بنیاد پر چیک کرے گا کرکٹرز کی بسوں اور گاڑیوں کو 5 حصار میں ہوٹل سے اسٹیڈیم لے جایا جائے گا اسٹیڈیم سے ہوٹل بھی اسی طرح لایا جائے گا سیکیورٹی پر مامور افسران و اہلکاروں کو بھی پاس جاری کیے جائیں گے پاس کے بغیر کوئی بھی افسر اور اہلکار ڈیوٹی نہیں دے سکے گا سیکیورٹی پر مامور پاک فوج، رینجرز ، آر آڑ ایف ، کیو آر ایف کے افسران اور اہلکار ہونگے سیکیورٹی کے لیے سب سے آگے پائیلٹ ہوگا کرکٹرز کی بسوں اور ان کی سیکیورٹی پر مامور گاڑیوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ روزانہ چیک کرے گا ذرائع نے بتایا ہے کہ ہوٹل کی سیکیورٹی کے سربراہ ڈی آئی جی جنوبی، نیشنل اسٹیڈیم اور شارع فیصل،کارساز اور اس کے اطراف کی سیکیورٹی کے سربراہ ڈی آئی جی شرقی ہوں گے ہوٹل سے اسٹیڈیم تک لگے۔

سی سی کیمروں کی خرابی دور کرکے ٹھیک کیا جائے گا وی وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر اسپیشل سییکورٹی یونٹ کے اہلکار تعینات ہوں گے کہ اسٹیڈیم میں آنے والے وی وی آئی پی کی گاڑیاں بھی نیشنل اسپورٹس کمپلیکس میں پارک کی جائیں گی جبکہ شائقین کی گاڑیاں ایکسپو سینٹر میں پارک کی جائیں گی شائقین شیٹل سروس کے ذریعے اسٹیڈیم جاسکیں گے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم سے مانٹیرنگ کی جائے گی مانیٹرنگ کرنے والا افسر ایس ایس پی ہوگا نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف شارع فیصل کار ساز اور ہوٹل کے اطراف کی اونچی عمارتوں پر شارپ شوٹر تعینات کیے جائیں گے اسٹیڈیم اور اس کے اطراف کی فضائی نگرانی کی جائے گی۔

شائقین کرکٹ کھانے پینے کی اشیا اسٹیڈیم میں لانے پر پابندی ہوگی شائقین کرکٹ کو جاری ٹکیٹوں پر بار کوڈ ہوگا اسٹیڈیم میں داخلے سے قبل واک تھرو گیٹ سے گزرنے کے بعد باقاعدہ تلاشی لی جائے گی اور ٹکٹ کو کمپیوٹر کی مدد سے چیک کیا جائے گا شائقین کرکٹ کو صرف پاکستان پرچم لانے کی اجازات ہوگی سیاسی پرچم اسٹیڈیم میں لانا منع ہوگا غیر ملکی کرکٹرز کے پاکستان آنے سے ایک دن قبل اسٹیڈیم اور ہوٹل کے اطراف میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا اسٹیڈیم جانے والے تمام راستے 5 دن کے لیے مکمل طور پر سیل کر دیے جائیں گے۔

شائقین کرکٹرز کی گاڑیوں کو پارکنگ میں کھڑی کرنے سے قبل اینٹی کار لفٹنگ سیل اور سی پی ایل سی مدد سے ان کی رجسٹریشن نمبر پلیٹیں، انجن اور چیچس نمبر چیک کیے جائیں گے گاڑیوں کی رجسٹریشن جعلی نکلنے پر موقع ہی گرفتار کرلیا جائے گا جبکہ اپلائیڈ فور رجسٹریشن گاڑیاں پارک نہیں ہوں گی لائسنس یافتہ ہتھیار بھی لانے کی اجازت نہیں ہوگی اسٹیڈیم کے اطراف میں رہائش پذیر افراد کی مکمل طور پر چھان بین کرکے ریکارڈ لیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں