ناریل کے پیڑ پر تین سال
گولی لگنے کے خوف سے گلبرٹ درخت پر چڑھ گیا تھا اور اترنے کا نام نہیں لے رہا تھا
گلبرٹ سانچیز کے پیروں نے تین سال کے بعد، گذشتہ جمعرات دھرتی کو چُھوا۔ فلپائن کے شہر لاپاز کا رہائشی سینتالیس سالہ شخص تین سال قبل ناریل کے پیڑ پر ایسا چڑھا کہ پھر اترنے کا نام نہ لیا۔ گلبرٹ کی ماں سمیت محلے والوں نے اسے درخت سے اتارنے کا ہر جتن کرلیا مگر وہ اترنے پر رضامند نہ ہوا۔ ممکن ہے اس کی زندگی کے بقیہ ایام اسی پیڑ پر گزرجاتے اگر ریسکیو کا عملہ اسے اترنے پر مجبور نہ کردیتا۔
گلبرٹ نے ناریل کے پیڑ پر اپنا ٹھکانہ کیوں بنالیا تھا؟ اس بارے میں اس کی ماں ونیفریڈا سانچیز نے مقامی ذرائع ابلاغ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تین سال پہلے ایک جھگڑے کے دوران گلبرٹ کو سر پر گولی لگ گئی تھی۔ گولی سر کو معمولی زخمی کرتے ہوئے گزرگئی تھی، مگر اس واقعے سے وہ شدید خوف زدہ ہوگیا تھا۔ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ ابھی کوئی آ کر اسے مار دے گا۔ اس ڈر سے وہ گھر کے قریب ایستادہ ناریل کے درخت پر چڑھ گیا۔ اسے درخت سے اتارنے کی بارہا کوششیں کی گئیں مگر وہ نیچے آنے پر آمادہ نہ ہوا۔ بالآخر ماں نے اسے نیچے اتارنے کی سعی ترک کردی اور درخت پر ہی اسے سامان خورونوش فراہم کرنے لگی۔ اس مقصد کے لیے ایک رسی پیڑ کی شاخوں میں لٹکا دی گئی تھی۔ صبح ، دوپہر اور شام کے اوقات میں وہ کھانا اور پانی کے برتن رسی سے باندھ دیتی تھی جسے گلبرٹ اوپر کھینچ لیا کرتا تھا۔ گلبرٹ کے دماغ میں دشمن کا خوف اس حد تک سمایا ہوا ہے کہ وہ رفع حاجت کے لیے بھی نیچے آنے پر تیار نہیں ہوا، نہ ہی تپتی دھوپ، شدید سردی اور طوفان برق و باراں اسے اپنا ارادہ تبدیل کرنے پر مجبور کرسکے۔
ونیفریڈا نے متعدد بار اپنے لخت جگر سے کہا وہ کم از کم غسل کرنے کے لیے نیچے آجائے پھر بھلے دوبارہ اوپر چلاجائے مگر گلبرٹ نے ہامی نہیں بھری۔ بیٹے کی ضد سے تنگ ماں اسے زندہ رکھنے کے لیے کھانا پانی، کپڑے اور سگریٹ وغیرہ فراہم کرنے پر مجبور تھی۔ کھانے کے وقت وہ پیڑ کے نیچے پہنچ کر گلبرٹ کو پُکارتی تھی۔ اس کی آواز سُن کر ادھیڑ عمر شخص رسی نیچے لٹکادیتا تھا، جس سے وہ کھانے کی پوٹلی باندھ دیتی تھی۔
گلبرٹ کا بھائی آلڈرین سانچیز نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماں سمیت سبھی اہل خانہ گلبرٹ کو گھر آجانے پر رضامند کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں مگر ہر بار وہ انھیں ہاتھ ہلا کر چلے جانے کا اشارہ کردیا کرتا تھا۔ آلڈرین کے مطابق ایک بار جب اس نے بھائی سے نیچے آنے کی درخواست کی تو جواباً اس نے کہا کہ خاموش رہو، اگر میں نیچے آیا تو کوئی مجھے مار دے گا۔
گلبرٹ کی دو بیٹیاں ہیں۔ دونوں اسکول کی طالبہ ہیں۔ اس کی بیوی دوسری بیٹی کو جنم دیتے ہوئے دارفانی سے کوچ کرگئی تھی۔ ماں کی یہ بات بھی گلبرٹ کو ناریل کے پیڑ کی جان چھوڑ دینے پر آمادہ نہ کرسکی کہ وہ اپنی پوتیوں کی مزید دیکھ بھال نہیں کرسکتی۔
تین سال سے ناریل کے درخت پر براجمان گلبرٹ کی کہانی بالآخر ذرائع ابلاغ کی زینت بن گئی۔ اس کے چند روز بعد ریسیکیو کے اہل کاروں نے گلبرٹ کے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔ آخرکار ریسیکیو اہل کاروں نے محلّے کے افراد کی مدد سے وہ درخت ہی کاٹ ڈالا۔ اس دوران گلبرٹ کی حفاظت کا خاص خیال رکھا گیا۔ ان دنوں ماہرین نفسیات گلبرٹ کا علاج کررہے ہیں۔