کراچی بندرگاہ کوئلے کیساتھ ڈسچارجنگ سے کینولا آئل سیڈ آلودہ ہونے کا خطرہ

کراچی بندرگاہ انتظامیہ کے پاس دورجدیدکے تقاضوں کے مطابق بحری جہازوں سے کارگو ڈسچارچ کرنے کا نظام دستیاب نہیں ہے، ذرائع


Ehtisham Mufti March 03, 2013
کراچی بندرگاہ انتظامیہ کے پاس دورجدیدکے تقاضوں کے مطابق بحری جہازوں سے کارگو ڈسچارچ کرنے کا نظام دستیاب نہیں ہے، ذرائع فوٹو: رائٹرز

کراچی کی بندرگاہ پر کوئلے اور کینولا آئل سیڈ کی بیک وقت ڈسچارجنگ سے کینولا آئل سیڈ کے آلودہ ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

باخبرذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کراچی کی بندرگاہ پر پہنچنے والے3 کروڑ50 لاکھ ڈالر مالیت کے کینولا آئل سیڈ اورکوئلہ کے بحری جہاز سے بیک وقت ڈسچارجنگ کا عمل 26 فروری سے جاری ہے جبکہ متعلقہ پورٹ اتھارٹیزکی جانب سے اس ضمن میں کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، خوردنی تیل اورڈرٹی کارگو بیک وقت ڈسچارج نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن کراچی کی بندرگاہ پر خوردنی تیل اورکوئلے کے بحری جہاز سے ایک ساتھ ڈسچارجنگ کی جارہی ہے جس سے کینولا آئل سیڈ خراب و آلودہ ہونے کے علاوہ اس کنسائمنٹ کے درآمدکنندہ مقامی صنعت کوبھی بھاری مالی نقصانات پہنچنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کراچی پورٹ کی برتھ 11 اور 12 پر ''فارایسٹ ہارمونی'' نامی بحری جہاز سے کوئلہ اتاراجا رہا ہے اور اس برتھ سے متصل برتھ 12 اور 13 پر''آرتھوساڈ'' نامی بحری جہاز سے 55 ہزار ٹن خوردنی آئل سیڈ ڈسچارج کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کراچی بندرگاہ کی انتظامیہ کے پاس دورجدید کے تقاضوں کے مطابق بحری جہازوں سے کارگو ڈسچارچ کرنے کا نظام دستیاب نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ انسانی خوراک میں استعمال ہونے والے خوردنی تیل اور ڈرٹی کارگو کوئلہ کی ڈسچارجنگ کا عمل قریبی برتھوں پر کیا جارہا ہے جسکے نتیجے میں خوردنی تیل میں کوئلے کے زرات شامل ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور کینولا آئل سیڈ کے کنسائمنٹ میں زرات شامل ہونے کے نتیجے میں متعلقہ صنعت کے لیے اس کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں