پاکستان میں سالانہ خون کی 27 لاکھ بوتلوں کی ضرورت ہے ماہرین
صحت مند افراد میں خون دینے کا رجحان نہیں، آگاہی کی کمی سے ابہام ہے، ڈاکٹر راحت
عمیر ثنا فاؤنڈیشن کے تحت سینٹ جوزف کالج برائے خواتین، نیو لائف اسکول آف نرسنگ گلشن جمال اور کالج آف نرسنگ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں بلڈ ڈونیشن کیمپس اورتھیلیسیمیا سے آگاہی کے لیے ورکشا پس منعقدکی گئیں جس میں طلبہ و طالبات اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور تھیلیسیمیا کے بچوں کے لیے اپنے خون کے عطیات دیے۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کے بلڈ ڈونیشن ڈرائیو کے منیجر سید راحت حسین نے کہا کہ پاکستان میں خون کی سالانہ27 لاکھ بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے، ملک میں صحت مند افراد میں خون کا عطیہ دینے کا کوئی رجحان نہیں ہے، آگاہی کی کمی کی وجہ سے مختلف قسم کے ابہام پائے جاتے ہیں جبکہ جدید تحقیق کے مطابق خون کا عطیہ دینا انتہائی صحت بخش عمل ہے اور خون کا عطیہ دینے والے فرد کے سال میں 2 سے 3 بار ہیپاٹائٹس بی، سی اور خون کی دیگر بیماریوں کے ٹیسٹ ہو جاتے ہیں۔
اس حوالے سے فاؤنڈیشن کے جوائنٹ سیکریٹر ی عبید ہاشمی نے ملک سے تھیلیسیمیا کے خاتمے کے لیے فاؤنڈیشن کی جملہ سرگرمیوں کے حوالے سے شرکا کو تفصیلاً بریفنگ دی، راحت حسین نے مزید کہا کہ ایک بوتل خون کا عطیہ 3 جانیں بچانے کا سبب بنتا ہے،کیوں کہ خون کے تین اجزاہوتے ہیں جو 3 مختلف قسم کے مریضوں کو لگائے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انگلستان میں ہر سال23 لاکھ خون کی بوتلیں مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیںجو کہ تمام رضاکارانہ طور پر حاصل کی جاتی ہیں، وہاں خون کے عطیے کی شرح 100 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں رضاکارانہ عطیہ خون کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے، عمیر ثنافانڈیشن ملک میں رضاکارانہ عطیہ خون کے رجحان کو فروغ دینا چاہتی ہے، اس سلسلے میں ملک بھر میں سمینارز، ورکشاپس اور لیکچرز منعقد کیے جاتے ہیں۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کے بلڈ ڈونیشن ڈرائیو کے منیجر سید راحت حسین نے کہا کہ پاکستان میں خون کی سالانہ27 لاکھ بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے، ملک میں صحت مند افراد میں خون کا عطیہ دینے کا کوئی رجحان نہیں ہے، آگاہی کی کمی کی وجہ سے مختلف قسم کے ابہام پائے جاتے ہیں جبکہ جدید تحقیق کے مطابق خون کا عطیہ دینا انتہائی صحت بخش عمل ہے اور خون کا عطیہ دینے والے فرد کے سال میں 2 سے 3 بار ہیپاٹائٹس بی، سی اور خون کی دیگر بیماریوں کے ٹیسٹ ہو جاتے ہیں۔
اس حوالے سے فاؤنڈیشن کے جوائنٹ سیکریٹر ی عبید ہاشمی نے ملک سے تھیلیسیمیا کے خاتمے کے لیے فاؤنڈیشن کی جملہ سرگرمیوں کے حوالے سے شرکا کو تفصیلاً بریفنگ دی، راحت حسین نے مزید کہا کہ ایک بوتل خون کا عطیہ 3 جانیں بچانے کا سبب بنتا ہے،کیوں کہ خون کے تین اجزاہوتے ہیں جو 3 مختلف قسم کے مریضوں کو لگائے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ انگلستان میں ہر سال23 لاکھ خون کی بوتلیں مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیںجو کہ تمام رضاکارانہ طور پر حاصل کی جاتی ہیں، وہاں خون کے عطیے کی شرح 100 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں رضاکارانہ عطیہ خون کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے، عمیر ثنافانڈیشن ملک میں رضاکارانہ عطیہ خون کے رجحان کو فروغ دینا چاہتی ہے، اس سلسلے میں ملک بھر میں سمینارز، ورکشاپس اور لیکچرز منعقد کیے جاتے ہیں۔