کوئٹہ میں اشیائے خوردونوش كی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

مہنگائی كی وجہ ٹرانسپورٹ كےكرایہ ہیں جس كی وجہ سے زیادہ تراشیاء ملک كے دیگر صوبوں سے آتی ہیں، دکاندار

مہنگائی كی وجہ ٹرانسپورٹ كےكرایہ ہیں جس كی وجہ سے زیادہ تراشیاء ملک كے دیگر صوبوں سے آتی ہیں، دکاندار. فوٹو : ایکسپریس نیوز

شہر میں اشیائے خوردونوش كی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے شہریوں كے ہوش اڑادیئے ہیں۔

كوئٹہ میں مہنگائی كے جن نے پرائس كنٹرول كمیٹی كو بوتل میں قید كردیا ہے اور ضلعی انتظامیہ كی كاركردگی جرمانوں تک محدود ہوگئی ہے جب کہ دكانداروں نے ضلعی انتظامیہ پر بھتہ وصولی كا الزام عائد کیا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں ٹماٹر كی سینچری مكمل ہونے كے بعد آلو اور پیاز نے بھی نصف سینچریاں مكمل كرلیں ہیں۔


ماركیٹ میں كیے جانے والے سروے كے مطابق پیاز اور آلو80 روپے، ٹماٹر 100 سے120 روپے، ادرک اور لہسن 200 روپے، سبز مرچ اور شملہ مرچ 70 روپے، بھنڈی اور تُری 80 روپے، كدو اور بینگن 40 روپے، بند اور پھول گوبی70 روپے، شلجم بھی 70 روپے اور كریلا 80 روپے كلو میں فروخت ہورہا ہے۔ اسی طرح سلاد میں استعمال ہونے والی اشیاء كی قیمتوں میں بھی اضافہ كیا گیا ہے جب كہ پھلوں كی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ كیا گیا ہے۔ انگور150 روپے، سیب 120 سے 150 روپے، آڑو اور انار150 روپے، كیلے80 سے 100 روپے درجن فروخت كیے جارہے ہیں۔

قیمتوں میں من مانے اضافے سے شہریوں كو شدید مشكلات كا سامنا ہے جب کہ دکانداروں كا كہنا ہے کہ مہنگائی كی حالیہ لہر سے دو وقت كی روٹی كھانا بھی مشكل ہوگیا ہے جب کہ كوئٹہ میں مہنگائی كی بڑی وجہ ٹرانسپورٹ كے كرایہ ہیں جس كی وجہ سے یہاں زیادہ تراشیائے خوردونوش ملک كے دیگر صوبوں سے آتی ہے۔
Load Next Story