’’فکسڈ ٹیسٹ‘‘ کے میزبان وینیو پر آج ٹی ٹوئنٹی مقابلہ

جنوری 2000ء میں پروٹیز کپتان کرونیے نے رقم لے کر میچ کو نتیجہ خیز بنایا تھا۔


Numainda Khususi March 03, 2013
حالیہ سیریز میں اینٹی کرپشن یونٹ کے نمائندے اری ریبا کی ٹیموں پر گہری نظر۔ فوٹو : فائل

کرکٹ کے واحد ''فکسڈ ٹیسٹ'' کا میزبان سنچورین اتوار کو جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کی میزبانی کرے گا۔

حالیہ سیریز کے دوران آئی سی سی اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کے نمائندے اری ریبا دونوں ٹیموں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ میں یوں تو کئی میچز کے نتائج پہلے سے طے شدہ ہوں گے، مگر سنچورین میں جنوری 2000ء میں پروٹیز و انگلینڈ کا پانچواں ٹیسٹ واحد ایسا میچ ہے جس میں فکسنگ ثابت بھی ہو چکی، سٹے بازی کے الزام میں ہیرو سے ولن بننے والے سابق جنوبی افریقی کپتان آنجہانی ہنسی کرونیے مذکورہ مقابلے کے فکسڈ ہونے کااعتراف کر چکے تھے، مذکورہ میچ بارش سے شدید متاثر ہوا، ابتدائی روز صرف 45 اوورز کا کھیل ہی ممکن ہوسکا جس میں میزبان نے 6 وکٹ پر 155 رنز اسکور کیے۔



اس کے بعد اگلے تینوں روز بارش ہوتی رہی،پانچویں دن جب پروٹیز کو دوبارہ بیٹنگ کرنا تھی تو یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ مقابلے کو نتیجہ خیز بنانے کیلیے دونوں کپتانوں کے درمیان 70 اوورز میں 250 رنز کے ہدف پر اتفاق ہو گیا، جب جنوبی افریقہ نے8 وکٹ پر248 کا مجموعہ پایا تو کرونیے نے اننگز ڈیکلیئرڈ کر دی، اس کے بعد دونوں ٹیمیں ایک، ایک اننگزسے دستبردار ہو گئیں، یوں مہمان سائیڈ کو فتح کیلیے249 کا ہدف ملا جو اس نے 5 بالز قبل 8 وکٹ پر حاصل کر لیا۔

اس سے ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی مسلسل14 فتوحات کا خاتمہ ہوگیا، بعد ازاں کرونیے نے جلد ڈیکلیئریشن کیلیے سٹے باز سے رقم اور تحفہ وصول کرنے کا اعتراف بھی کر لیا تھا۔ یاد رہے تاحیات پابندی کا شکار ہونے والے ہنسی کرونیے یکم جون 2002 کو ایک طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے، ان کی موت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ سٹے بازوں نے اپنا بھانڈا پھوٹنے کے ڈر سے ان کی جان لی تھی۔ دریں اثنا حالیہ سیریز کے دوران جنوبی افریقہ اور پاکستان دونوں ٹیموں کے کرکٹرز پر آئی سی سی اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کے نمائندے اری ریبا کی گہری نظر ہے، ذرائع نے بتایا کہ وہ ٹیموں کی مینجمنٹ کے ارکان سے متواتر ملاقاتیں کر کے رپورٹس لیتے رہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں