برطانیہ میں 20 فیصد مردوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے
برطانیہ میں کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں 50 فیصد خواتین جنسی حملوں کا نشانہ بنتی ہیں۔
برطانیہ میں خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کو بھی دفاتر اور تعلیمی اداروں میں جنسی ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے کرائے جانے والے سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں 50 فیصد خواتین اور 20 فیصد مرد جنسی حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ متاثرہ 63 خواتین اور 79 فیصد مردوں نے کہا کہ انہوں نے ہراساں کیے جانے کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریا رائے ہالی ووڈ پروڈیوسر کی درندگی کا شکار ہونے سے بچ گئیں
برطانوی نشریاتی ادارے نے رائے عامہ کے اس جائزے میں 2 ہزار سے مرد و خواتین سے بات کی۔ یہ سروے ایسے موقع پر کرایا گیا ہے جب سوشل میڈیا پر جنسی حملوں کے خلاف ''می ٹو'' (میں بھی) کے نام سے ایک مہم جاری ہے جس میں مرد و خواتین اپنے ساتھ ہونے والے غیر اخلاقی سلوک کی روداد بیان کررہے ہیں۔ متاثرہ افراد نے بتایا کہ انہیں غلط طریقے سے چھوا گیا، نامناسب جملے کسے گئے اور یہاں تک زیادتی کی کوشش بھی کی گئی۔
کئی واقعات میں افسران اور ٹیچرز نے اپنے ماتحت عملے اور شاگردوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بہت سے متاثرہ افراد کام اور تعلیم ادھوری چھوڑنے پر بھی مجبور ہوگئے۔ واضح رہے کہ ہالی ووڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین کی جانب سے متعدد خواتین پر جنسی حملے کرنے کی خبر نشر ہونے کے بعد می ٹو مہم شروع کی گئی ہے جس میں بہت سے معروف اداکاروں نے بھی اپنی کہانی بیان کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے کرائے جانے والے سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں 50 فیصد خواتین اور 20 فیصد مرد جنسی حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ متاثرہ 63 خواتین اور 79 فیصد مردوں نے کہا کہ انہوں نے ہراساں کیے جانے کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشوریا رائے ہالی ووڈ پروڈیوسر کی درندگی کا شکار ہونے سے بچ گئیں
برطانوی نشریاتی ادارے نے رائے عامہ کے اس جائزے میں 2 ہزار سے مرد و خواتین سے بات کی۔ یہ سروے ایسے موقع پر کرایا گیا ہے جب سوشل میڈیا پر جنسی حملوں کے خلاف ''می ٹو'' (میں بھی) کے نام سے ایک مہم جاری ہے جس میں مرد و خواتین اپنے ساتھ ہونے والے غیر اخلاقی سلوک کی روداد بیان کررہے ہیں۔ متاثرہ افراد نے بتایا کہ انہیں غلط طریقے سے چھوا گیا، نامناسب جملے کسے گئے اور یہاں تک زیادتی کی کوشش بھی کی گئی۔
کئی واقعات میں افسران اور ٹیچرز نے اپنے ماتحت عملے اور شاگردوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بہت سے متاثرہ افراد کام اور تعلیم ادھوری چھوڑنے پر بھی مجبور ہوگئے۔ واضح رہے کہ ہالی ووڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین کی جانب سے متعدد خواتین پر جنسی حملے کرنے کی خبر نشر ہونے کے بعد می ٹو مہم شروع کی گئی ہے جس میں بہت سے معروف اداکاروں نے بھی اپنی کہانی بیان کی ہے۔