بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کا یوم سیاہ

70 سال گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لیے ریفرنڈم نہیں کرایا گیا


Editorial October 28, 2017
70 سال گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لیے ریفرنڈم نہیں کرایا گیا۔ فوٹو فائل

DUBAI: مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے 27اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف یوم سیاہ منایا' اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی' قابض انتظامیہ نے کشمیری رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق' سید علی گیلانی اور یاسین ملک سمیت پوری حریت قیادت کو گھروں میں نظربند کر دیا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اس موقع پر کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں جموں و کشمیر کے مسئلہ کا پرامن جمہوری حل فراہم کرتی ہیں' انھوں نے کہا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد کرے' پورے خطے کا امن اور خوشحالی جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے ساتھ منسلک ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کی ثابت قدم اخلاقی،سفارتی اورسیاسی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے قانونی حق کے حصول تک یہ حمایت جاری رکھے گا، 27اکتوبر1947کا یہ دن انسانی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے، انھوں نے یہ بات مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فوج کشی کے70برس مکمل ہونے پر یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی اپنے بہنوں اوربھائیوں کی قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کرتے اورعزم کرتے ہیں کہ ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے قانونی حق کے حصول تک یہ حمایت جاری رکھیں اورکشمیریوں کی آزادی تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔

تقسیم ہند کے موقع پر ایک منظم سازش کے تحت کشمیر پر بھارتی قبضہ جمانے کے لیے گورداسپور کے مسلم اکثریتی علاقہ کو بھارت کے نقشے میں شامل کر دیا گیا جس سے بھارت کو کشمیر پر فوج کشی کے لیے زمینی راستہ مل گیا اور27اکتوبر 1947کو بھارتی افواج نے کشمیریوں کی آزادی اور خود مختاری پر شب خون مارتے ہوئے ریاست پر اپنا قبضہ جما لیا اور بڑے پیمانے پر کشمیری مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا۔ پاکستانی سرحدی قبائلیوں نے بھارتی قبضے کے خلاف اعلان جنگ کردیا اور نہتے کشمیریوں کی مدد کے لیے بڑی تعداد میں ہتھیار اٹھا کر کشمیر میں داخل ہوگئے۔ بہادر قبائلیوں نے شدید جنگ کے بعد ایک وسیع علاقے سے بھارتی فوج کو مار بھگایا جو آج آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔

نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والا بزدل بھارت فوراً اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے قرار دیا کہ کشمیر میں استصواب رائے کرایا جائے اور انھیں اس بات کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے کہ وہ پاکستان یا بھارت میں جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں۔لیکن 70 سال گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لیے ریفرنڈم نہیں کرایا گیا اور اس پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ بدستور برقرار ہے۔ اس عرصے میں وہ کون سا ظلم ہے جو بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں نہیں ڈھایا اور اب تک وہاں ہزاروں کشمیری شہید اور لاکھوں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ بڑی تعداد میں خواتین کی بے حرمتی بھی کی گئی ہے۔ جابجا کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں۔

پاکستان نے اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی جانب توجہ دلائی لیکن حیرت انگیز امر ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان سلگتے ہوئے اس مسئلہ پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری مسلسل خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہے اور مقبوضہ وادی میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کوئی کلیدی کردار ادا کرنے سے گریزاں ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت جنگیں اور متعدد بار مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن سب بے نتیجہ ثابت ہوا اور کشمیر کا مسئلہ جوں کا توں چلا آ رہا ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی مظالم میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے' اب بھارتی فوج نے کشمیری جذبہ حریت کو دبانے اور کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے پیلٹ گن کا ظالمانہ حربہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

جوں جوں بھارتی مظالم بڑھتے چلے جا رہے ہیں کشمیریوں کے جذبہ حریت کی آتش اتنی ہی دہکتی چلی جا رہی ہے۔ یہ مسئلہ اس قدر حساس اور نازک ہے کہ آج بھی دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ اب دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے علاوہ جدید ترین میزائلوں سے لیس ہیں اور دونوں کو ادراک ہے کہ اگر جنگ کے شعلے بھڑک اٹھے تو پھر نہ کوئی فاتح ہو گا اور نہ کوئی مفتوح بس ہر طرف تباہی اور بربادی کے خوفناک مناظر ہوں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری دنیا بالخصوص جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنا کلیدی کردار اداکرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں