ارب پتیوں کی تعداد میں اضافہ

ایک ارب پتی سیکڑوں ہزاروں غریبوں کا رزق کھینچ کر اپنا خزانہ بھرتا ہے

ایک ارب پتی سیکڑوں ہزاروں غریبوں کا رزق کھینچ کر اپنا خزانہ بھرتا ہے۔ فوٹو: فائل

سوئٹزرلینڈ کے سب سے بڑے بینک ''یو بی ایس' اور پی ڈبلیو سی کے آڈیٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ارب پتی افراد (بلینرز) کی تعداد میں گزشتہ سال کی نسبت 10 فیصد اضافے کے بعد ان کی تعداد پندرہ سو سے متجاوز ہو گئی ہے۔ یو بی ایس اور پی ڈبلیو سی کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال پہلی مرتبہ ایشیا کے ارب پتیوں کی تعداد 563 ہو گئی جو امریکا اور یورپی ارب پتیوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس میں ایک دوسرا پہلو بھی ہے وہ یہ کہ جب ارب پتیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو دوسری طرف غربت کے گڑھے میں گرنے والوں کی تعداد میں بھی پہلے کی نسبت کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ ایک ارب پتی سیکڑوں ہزاروں غریبوں کا رزق کھینچ کر اپنا خزانہ بھرتا ہے۔


موجودہ معاشی نظام کا ایک سب سے زیادہ منفی پہلو کاغذ کی کرنسی ہے جس کی اپنے طور پر کوئی قدر نہیں بلکہ استحصالی عالمی اقتصادی نظام نے امریکی اور یورپی کرنسیوں کو سہارا دے کر دنیا کے غریب ملکوں کی کرنسی کو غربت وناداری کے گڑھے میں دھکیل رکھا ہے اور ان کی قدر میں دن بدن گراوٹ لائی جاتی رہتی ہے۔ ایک چھوٹی سی مثال ہمارے اپنے روپے کی ہے جو قیام پاکستان کے وقت ڈالر کے تقریباً تقریباً برابر کی قدر رکھتا تھا مگر آہستہ آہستہ ڈالر سے ایک سو گنا سے بھی زیادہ کم ہو چکا ہے حالانکہ کرنسی کا کاغذ تقریباً ایک سا ہی ہوتا ہے لیکن عالمی ساہوکاروں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نام سے جو ادارے قائم کر رکھے ہیں کرنسیوں کی قدر بڑھانے گھٹانے کے تمام اختیارات انھی اداروں کے ہاتھ میں ہیں۔

نام سے تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ہے اور ورلڈ بینک آزاد ادارے لگتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں ادارے امریکا کے ماتحت ہیں لہٰذا ان کی کوئی آزاد حیثیت نہیں ہے ان کی پالیسی بھی امریکا کی مرضی سے بنتی ہے۔ جہاں تک بینکاری کا تعلق ہے تو سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں دنیا بھر سے لوٹا ہوا خزانہ دفن ہے۔ بعض آزاد خیال ماہرین کا کہنا ہے کہ سوئٹزر لینڈ کے بینک اصل میں الف لیلی کی اس کہانی کی مثال ہیں جس میں الہ دین کا ایک علامتی غار دکھایا گیا ہے جس میں چور اور ڈاکو لوگوں سے لوٹ مار کر کے لوٹ کا مال اس غار میں محفوظ کر دیتے ہیں۔ جہاں تک ارب پتیوں کی تعداد میں اضافے کا تعلق ہے تو اس میں اب چینی ارب پتیوں کے ساتھ بھارتی ارب پتیوں کا بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ارب پتیوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ بتائی گئی ہے جو دنیا بھر کی دولت کو کنٹرول کرتے ہیں۔
Load Next Story