1 ارب کی گرانٹ رکنے سے سرکاری تعلیمی بورڈز میں مالی بحران

محکمہ خزانہ نے وزیراعلیٰ سندھ کے احکام ہوا میں اڑا دیے، مفت تعلیم کے دعوے دھرے رہ گئے


Safdar Rizvi October 28, 2017
فنڈز کے عدم اجرا کے سبب میٹرک و انٹربورڈ کے ضمنی امتحانات کا انعقاد بھی خطرے میں پڑگیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: صوبائی محکمہ خزانہ نے سرکاری تعلیمی بورڈز کو فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے 1 ارب روپے کی گرانٹ روک رکھی ہے۔

صوبائی محکمہ خزانہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے احکام بھی ہوا میں اڑا دیے ہیں اور صوبوں کے سرکاری تعلیمی بورڈز کو فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے منظورکردہ 1 ارب روپے کی گرانٹ روک رکھی ہے، گرانٹ جاری نہ کیے جانے کے سبب ایک جانب سندھ حکومت کی مفت تعلیم کے دعوے کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے جبکہ دوسری جانب سندھ کے تعلیمی بورڈز سخت مالی بحران سے دوچارہوگئے ہیں، کئی تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹر کے ضمنی امتحانات کا انعقاد بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

محکمہ خزانہ کی عدم دلچسپی اورفنڈزکے عدم اجرا کے سبب میٹرک و انٹر بورڈ کراچی کی جانب سے ضمنی امتحانات کا انعقاد بھی خطرے میں پڑ گیا ہے، تعلیمی بورڈز اب صوبائی حکومت کے فنڈزکے مرہون منت ہیں اور جن تعلیمی بورڈز کا سرکاری تعلیمی اداروں ''اسکولوں اورکالجوں'' پر زیادہ انحصار ہے، وہ شدید مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 3 ہفتے قبل ایڈیشنل چیف سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد حسین سید کی جانب سے تعلیمی بورڈزکو1 ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی کی بھجوائی گئی سمری پر دستخط اور منظوری دے چکے ہیں تاہم یہ سمری اب صوبائی محکمہ خزانہ میں دیگر فائلوں کے نیچے دبی ہوئی ہے۔

ابتدا میں محکمہ خزانہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے برعکس 50 کروڑ روپے جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اب یہ رقم بھی جاری نہیں کی جا رہی جبکہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کو اپنے اخراجات چلانے کیلیے سالانہ 2 ارب روپے درکار ہیں، جبکہ فنڈز کے اجرا میں مزید تاخیر سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات بھی کھڑی کر سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں