مقبوضہ کشمیر میں ایک اور پولیس اہلکار نے بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے
کشمیر پولیس کے حاضر سروس اہلکار اسحاق ڈار کی ہتھیار کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگی ہیں
مقبوضہ کشمیر میں ایک اور پولیس اہلکار نے بھارتی مظالم کے خلاف مسلح جدوجہد میں شمولیت اختیار کرلی ہے جس کے بعد رواں برس آزادی کے لیے بندوق اٹھانے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، اسی وجہ سے مقبوضہ وادی کے نوجوان آزادی کے لیے ایک مرتبہ پھر مسلح جدو جہد کی راہ پر نکل آئے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق رواں برس اب تک 100 سے زائد تعلیم یافتہ نوجوانوں نے بھارتی مظالم کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں جن میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کانسٹیبل اسحاق احمد ڈار نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کالعدم تنظیم لشکر طیبہ میں مبینہ شمولیت کا اعلان کیا تھا، اس حوالے سے اسحاق احمد ڈار کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا میں گردش کررہی ہے جس میں اسحاق ڈار کو ہتھیار اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس جولائی میں اسحاق ڈار کے کارگل سے کاٹھوا میں منتقل ہونے اور حریت پسندوں کے لئے ہمدری پیدا ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی بات قبل از وقت ہے کیونکہ جب تک اسحاق ڈار کسی کارروائی میں ملوث نہیں ہوتا اس کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد نقبوضہ کشمیر میں آزادی کے متوالوں کی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہیں۔ رواں برس اسحاق ڈار وہ تیسرا پولیس اہلکار ہے جو آزادی کی جنگ میں شامل ہوئے ہیں۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، اسی وجہ سے مقبوضہ وادی کے نوجوان آزادی کے لیے ایک مرتبہ پھر مسلح جدو جہد کی راہ پر نکل آئے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق رواں برس اب تک 100 سے زائد تعلیم یافتہ نوجوانوں نے بھارتی مظالم کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں جن میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کانسٹیبل اسحاق احمد ڈار نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کالعدم تنظیم لشکر طیبہ میں مبینہ شمولیت کا اعلان کیا تھا، اس حوالے سے اسحاق احمد ڈار کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا میں گردش کررہی ہے جس میں اسحاق ڈار کو ہتھیار اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس جولائی میں اسحاق ڈار کے کارگل سے کاٹھوا میں منتقل ہونے اور حریت پسندوں کے لئے ہمدری پیدا ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی بات قبل از وقت ہے کیونکہ جب تک اسحاق ڈار کسی کارروائی میں ملوث نہیں ہوتا اس کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد نقبوضہ کشمیر میں آزادی کے متوالوں کی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر بڑھ گئی ہیں۔ رواں برس اسحاق ڈار وہ تیسرا پولیس اہلکار ہے جو آزادی کی جنگ میں شامل ہوئے ہیں۔