نئی حلقہ بندیوں کے عمل میں شفافیت ناگزیر

شروع کرنے کے لیے مردم شماری رپورٹ اور ضروری قانونی و آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔


Editorial October 29, 2017
شروع کرنے کے لیے مردم شماری رپورٹ اور ضروری قانونی و آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔۔ فوٹو: فائل

حالیہ دنوں آئندہ عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے نئی حلقہ بندیاں کرانے پر زور دیا جا رہا ہے جو 2017ء میں مکمل کرائی گئی مردم شماری کے اعداد و شمار کے تناظر میں ازحد ضروری ہے کیونکہ ایک طویل عرصے بعد ہونے والی مردم شماری سے نتائج حد درجہ بدل چکے ہیں، مختلف علاقوں کی آبادی میں بڑا ردوبدل اور علاقائی ضروریات کے تناظر میں بھی یہ لازم ہوچکا ہے کہ آئندہ انتخابات میں نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں لیکن شنید ہے کہ جس طرح دیگر معاملات میں لاپروائی برتی جاتی ہے ویسے ہی عام انتخابات میں اتنا کم وقت رہنے کے باوجود اب تک حلقہ بندیوں کا عمل شروع نہیں ہوسکا ہے، نیز اس معاملے میں الیکشن کمیشن کے تحفظات کو اب تک دور نہیں کیا گیا ہے جسے حلقہ بندیوں کا کام شروع کرنے کے لیے مردم شماری رپورٹ اور ضروری قانونی و آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت کی طرف سے حلقہ بندیوں کے سلسلے میں ضروری آئینی اور قانونی ترامیم نہ کرانے اور محکمہ شماریات کی جانب سے ضروری نقشہ جات اور ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو مردم شماری کی رپورٹ شائع کرنے اور حلقہ بندیوں کے لیے ضروری قانونی و آئینی ترمیم کے لیے 7 روز کی مہلت دی ہے کیونکہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق یکم نومبر سے حلقہ بندیوں پر کام شروع ہونے کی صورت میں بمشکل 30 اپریل تک کام مکمل ہوگا، ان کا کہنا ہے کہ 23 ہزار نئے بلاک اور 500 سے زائد سرکل بنے ہیں جن کے لیے انتخابی فہرستوں پر گھر گھر جا کر تصدیق کا عمل کرنا پڑے گا جب کہ حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی پر 4 ارب روپے کے اخراجات آئیں گے۔

ایسی صورت میں الیکشن کمیشن کے مطالبے پر فوری عملدرآمد کیا جانا چاہیے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے اور ایک کثیر سرمائے سے انجام پانے والے کام کی شفافیت پر کسی جانب سے انگلی نہ اٹھائی جاسکے۔ پاکستان میں یہ روایت سی بن گئی ہے کہ انتخابات کے بعد دھاندلی کا رونا رویا جاتا ہے، اس کے علاوہ کبھی حلقہ بندیوں یا ووٹر لسٹ کے معاملے کو لے کر اداروں پر جانب داری کا الزام عائد کیا جاتا ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا کام شفاف طریقے سے انجام پائے اور اس معاملے میں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں