سانحہ عباس ٹاؤنجاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی درجنوں زخمی

وزیر اعظم نے شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں منسوخ کرکے امددای کاموں کی خود نگرانی شروع کردی ہے۔


ویب ڈیسک March 03, 2013
عمارتوں کے ملبے میں سے زخمیوں اور لاشوں اور انسانی اعضا نکالے جارہے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

ابوالحسن اصفہانی روڈ پر عباس ٹاوٴن کے قریب یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن میں اقراء سٹی کے قریب نماز مغرب کے بعد زور دار دھماکا ہوا جس کی آواز شہر کے مختلف علاقوں میں سنی گئی، دھماکےکے بعد ہر جانب افراتفری پھیل گئی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اس دوران دوسرا دھماکا ہوگیا۔

دھماکوں کے نتیجے میں 2 عمارتوں اور کئی دکانوں میں آگ لگ گئی، دھماکے کے نتیجے میں کئی فلیٹس کی بیرونی دیواریں گر گئیں جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ زخمیوں اور جاں بحق افراد کی لاشیں جناح، عباسی اور پٹیل اسپتال منتقل کی گئی ہیں جبکہ دیگر اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ طبی عملے کے مطابق زخمیوں اور جاں بحق افراد میں 4 پولیس اہلکاروں کے علاوہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔جاں بحق افراد میں ڈپٹی اسپیکر سندھ شہلا رضا کے 4 عزیز بھی شامل ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں دھماکے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کئے گئے ہیں اور دہشتگردی کی اس واردات میں بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے سانحہ کوئٹہ سے ملتے ہیں تاہم تحقیقات کے بعد مزید صورت حال واضح ہوگی۔

صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ زخمیوں کو ہرممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دھماکے میں جاں بحق افراد کے لئے 25، 25 لاکھ جبکہ زخمیوں کو 10، 10 لاکھ امداد دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ وزیر اعظم نے شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں منسوخ کرکے امددای کاموں کی خود نگرانی شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ اسی علاقے میں گزشتہ سال 4 محرم الحرام کو دھماکا ہوا تھا جس میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں