734 افراد گرفتارکرلئے جائیں تو ملک سےدہشتگردی ختم ہوسکتی ہےرحمان ملک
اے پی سی میں دو کالعدم تنظیموں کو بلایا جا سکتا ہے تو پھر تحریک طالبان کو بھی بلا لینا چاہیے تھا، رحمان ملک
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت 734 افراد کے خلاف کارروائی کرے تو ملک سے دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ کراچی اورکوئٹہ میں ہونیوالی دہشتگردی میں لشکری جھنگوی ملوث ہے، وہ تین سال سے پنجاب حکومت کو اسکے خلاف کارروائی کے لئے کہہ رہے ہیں۔ تنظیم کے 734لوگوں کی فہرست فراہم کر دی ہے پنجاب حکومت کالعدم تنظیموں سے روابط کا کفارہ ادا کرنے کے لئے انکے خلاف کارروائی کرے۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کے لئے لشکری جھنگوی کا قلع قمع کرنا پڑے گا۔ لشکری جھنگوی کا ہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہے جو ایک کھلی حقیقت ہے، اس تنظیم کے دہشتگرد دوسرے علاقوں میں کارروائیاں کرکے یہاں پناہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اے پی سی کی تائید کرتے ہیں ۔ اگر اے پی سی میں دو کالعدم تنظیموں کو بلایا جا سکتا ہے تو پھر تحریک طالبان کو بھی بلا لینا چاہیے تھا۔
رحمان ملک نے مزید کہا کہ الطاف حسین سے پاکستان کی بہتری کیلئے بات کرتے ہیں۔ گورنر سندھ عشرت العباد کامیاب مذاکرات کے بعد ہی وطن واپس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے انتخابات میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ پر بات ہو سکتی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ کراچی اورکوئٹہ میں ہونیوالی دہشتگردی میں لشکری جھنگوی ملوث ہے، وہ تین سال سے پنجاب حکومت کو اسکے خلاف کارروائی کے لئے کہہ رہے ہیں۔ تنظیم کے 734لوگوں کی فہرست فراہم کر دی ہے پنجاب حکومت کالعدم تنظیموں سے روابط کا کفارہ ادا کرنے کے لئے انکے خلاف کارروائی کرے۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کے لئے لشکری جھنگوی کا قلع قمع کرنا پڑے گا۔ لشکری جھنگوی کا ہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہے جو ایک کھلی حقیقت ہے، اس تنظیم کے دہشتگرد دوسرے علاقوں میں کارروائیاں کرکے یہاں پناہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اے پی سی کی تائید کرتے ہیں ۔ اگر اے پی سی میں دو کالعدم تنظیموں کو بلایا جا سکتا ہے تو پھر تحریک طالبان کو بھی بلا لینا چاہیے تھا۔
رحمان ملک نے مزید کہا کہ الطاف حسین سے پاکستان کی بہتری کیلئے بات کرتے ہیں۔ گورنر سندھ عشرت العباد کامیاب مذاکرات کے بعد ہی وطن واپس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے انتخابات میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ پر بات ہو سکتی ہے۔