مبارک ساعتیں

خانہ کعبہ میں بھی کچھ افراد لوگوں کو قطاروں سے دور دھکیل کر سنگ اسود کو بوسہ دینا اپنا حق سمجھتے ہیں۔

خانہ کعبہ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بے حد رش ہے اور دور دور تک سر ہی سر نظر آرہے ہیں،کھوے سے کھوا چھل رہا ہے، نمازوں کے اوقات اور اذان سے کافی دیر قبل ہی بہت بڑی تعداد میں دنیا بھر کے دور دراز علاقوں، مختلف ممالک، مختلف مسالک، مختلف حلیوں، مختلف رنگوں، مختلف لباسوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد عمرے کی ادائیگی کے لیے آئی ہے۔

جتنی بڑی تعداد خاص طورپر رمضان المبارک میں مکہ مدینہ میں نظر آتی ہے، لوگوں کا کہناہے کہ پہلی بار رمضان المبارک کے علاوہ عمرے کی ادائیگی کے خواہشمند نظر آئے ہیں، جن میں خواتین، بچے، بوڑھے اور ہر عمر ہی کے نہیں بلکہ معصوم بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ نظر آرہا ہے، بعض والدین اپنے اتنے کم عمر بچوں کو بھی ساتھ لائے ہیں جنھیں کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں آئے ہیں۔ تین چار سال سے کچھ بڑی عمر کے بچوں کو تو پتہ ہے کہ وہ خدا کے گھر آئے ہیں اور خدا کے گھر کے احترام کا بھی انھیں کچھ علم ہے، سات آٹھ سال کی عمر کے بچے چھوٹے چھوٹے احراموں میں ملبوس ہیں، خانہ کعبہ کا طواف خود چل کر کررہے ہیں تو کہیں ان کے والدین نے انھیں وہیل چیئر پر بٹھاکرطواف کعبہ اور صفا ومروہ کے7چکر لگانے کا انتظام کررکھاہے، بعض چھوٹے بچوں کو گود اور کندھوں پر طواف کرارہے ہیں۔

خانہ کعبہ کا صحن کافی وسیع ہوچکا ہے اور کچھ حصوں میں تعمیری کام چل رہا ہے اور وسیع صحن میں خانہ کعبہ کے اطراف طواف کرنیوالوں کو اگر خانہ کعبہ کے قریب جگہ نہیں مل رہی تو وہ درمیان میں رہ کر طواف کررہے ہیں کیونکہ دوسری سائیڈوں پر لوگ نوافل کی ادائیگی، تلاوت کلام پاک کررہے ہیں تو بے شمار سر سجدے میں اپنے پروردگار کے دربار میں گڑگڑا رہے ہیں، زار و قطار رو رہے ہیں اور بے حد رش کے باعث وہاں سے گزرنے والوں اور طواف کرنیوالوں کے پیر سجدے میں پڑے سروں سے ٹکرارہے ہیں مگر دنیا ومافیہا سے بے خبر لوگوں کو کوئی فکر نہیں۔

بہت سے لوگوں کی نظریں خانہ کعبہ پر مرکوز ہیں، آنکھوں میں آنسو اور غلاف کعبہ کے قریب جانے کی خواہش رکھنے والے یہ افراد خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھے اپنے ارمان پورے ہونے کے منتظر ہیں مگر بے پناہ رش میں انھیں اپنے ارمان پورے ہوتے نظر نہیں آرہے،اس پر ہجوم رش میں ہم 3دوست بھی شامل ہیں مگر فجر سے عشاء اور پھر رات بھر میں رش میں کمی نہیں ہورہی،کوشش کرکے خانہ کعبہ کے قریب جانے کی کوشش کرتے ہیں مگر پھر دور ہوجاتے ہیں، ہمیں غلاف کعبہ کو ہاتھ لگانے کا پھر موقع تو متعدد بار ملا مگر سنگ اسود کو بوسہ دینے کی خواہش ہمارے ایک ساتھی شاہد رضوی کی پوری ہوئی مگر میں اور میرے دوسرے ساتھی فیصل میمن محروم رہے، سنگ اسود کے قریب حکومتی طورپر کوئی مناسب انتظام نہیں ہے کہ لوگ قطار میں کھڑے کیے جائیں اور انھیں ایک ایک کرکے سنگ اسود کو بوسہ دینے کا موقع مل سکے۔


ہم دنیاوی زندگی میں تو ایک دوسرے کا حق چھیننے کے چکر میں رہتے ہی ہیں مگر خانہ کعبہ میں بھی ان لوگوں کو قطاروں سے دور دھکیل کر سنگ اسود کو بوسہ دینا اپنا حق سمجھتے ہیں، دوسروں کو جبری ہٹانا پڑتا ہے، سنگ اسود کو بوسہ دینے کی دھکم پیل کی اجازت نہیں ہے، رات میں خانہ کعبہ کا صحن روشنیوں سے ایسے منور ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ رات ہے۔ہر طرف نور ہی نور،مختلف دعائوں کی آوازیں، ربنااتنا فی الدنیا کی صدائیں کانوں کو مسحور کر رہی ہیں، مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں خواتین بھی شامل ہیں اپنے اپنے گروپوں کے ساتھ پڑھی جانیوالی آیات اور دعائیں دہرا رہے ہیں، ایسے رش میں مرد وخواتین آپس میں ٹکراتے بھی ہیں اور تیزی سے آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں مگر یہاں کوئی اعتراض نہیں کرتا اور ہر چیز برداشت کرکے صرف اپنے طواف کو مکمل کرنے کی ہر ایک کو جستجو ہے۔

یہاں ہر ملک کے لوگ موجود ہیں اور خانہ خدا میں اپنے اپنے طریقے سے عبادت کر رہے ہیں جن پر کسی کو اعتراض نہیں، ہر کوئی اپنی عبادت میں مگن ہے۔کعبہ میں کسی کو کوئی مذہبی تنازعہ یاد نہیں، انھیں صرف یہ یاد ہے کہ وہ رب کعبہ کے حضور مانگنے اور گڑگڑانے آئے ہیں اور اپنی خالی جھولیوں کے بھر جانے، اپنے عمروں اور دعائوں کی قبولیت کی خواہش رکھتے ہیں، وہ یہاں اﷲ کے مہمان ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی آئے ہوئے ان لوگوں کی عبادتی سہولیات میں بلا شبہ سعودی حکومت کے بہترین انتظامات ہیں، سنا ہے کہ صرف خانہ کعبہ میں آب زم زم پینے کے لیے روزانہ18لاکھ ڈسپوزایبل گلاس سعودی حکومت فراہم کرتی ہے، خانہ کعبہ کی عمارت اور حرم شریف کے اطراف اور مسجد نبوی کے اندر آب زم زم کے ہزاروں پلاسٹک کے کولر لگے ہیں جنھیں خالی ہونے سے قبل بھردیاجاتاہے۔

جہاں کوئی کمی یا مسئلہ نہیں ہوتا، لوگ پینے کا پانی مہنگا ہونے کے باعث آب زم زم بھر بھر کر ہوٹلوں میں لے جا کر استعمال کرتے ہیں، جگہ جگہ تلاوت کلام پاک کے لیے ہزاروں کی تعداد میں قرآن پاک موجود ہیں، صفائی کا بہترین انتظام حکومت کی کارکردگی کا عملی ثبوت ہے۔مسجد نبوی میں بھی زائرین کو ہر سہولت میسر ہے ۔ریاض الجنہ میں بے حد رش کے باوجود ہم تینوں ساتھیوں کو نوافل کی ادائیگی اور روضہ رسول کی جالیوں کو دیکھنے کا موقع بھی میسر آہی گیا مگر یہاں بھی دھکم پیل نظر آئی جس کے نہ کرنے کی ذمے داری ہم زائرین کی بنتی ہے۔

مجھے پونے7سال بعد عمرے کی دوسری سعادت حاصل ہوئی اور اس عرصے میں خانہ کعبہ کے اطراف کا حلیہ ہی بدل چکا، حرم کو وسیع کرنے میں سعودی حکومت کی کاوشوں کو سراہنا حق پرہے مگر مکہ ومدینہ میں لگتاہے کہ ہوٹل والوں، نائیوں اور دکانداروں کو پاکستان کی طرح منہ مانگے نرخ وصول کرنے کی مکمل آزادی ہے اور وہ اﷲ پاک کے مہمانوں سے جو رقم طلب کریں وہ ان کا حق ہے اور کہتے ہیں کہ انھیں گراں فروشی ہم پاکستانیوں ہی نے انھیں سکھائی۔ مدینہ سے واپسی پر جمرات کے باعث عمرے کی ادائیگی میں رش پہلے سے بھی بڑھا ہوا ملا اور جمعہ کو حرم میں نماز کی سعادت بھی حاصل ہوگئی مگر دو روز بعد نماز ظہر کے بعد خانہ کعبہ کی زیارت سے رش کے باعث محرومی رہی ۔
Load Next Story