فیڈریشن آف چیمبرز کی 25کروڑ کی انویسٹمنٹ ڈوبنے کا خدشہ

ایف پی سی سی آئی کے آڈیٹرز نے 2کروڑ 82لاکھ روپے کی رقم کی وصولی کو مشکوک ’’ڈائوٹ فل‘‘ قرار دے دیا ہے۔


Business Reporter March 04, 2013
ایف پی سی سی آئی نے 2006میں کریسنٹ اسٹینڈرڈ انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ میں 2کروڑ 51لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی. فوٹو: فائل

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) میں پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے ماہرین کی عدم موجودگی اور غلط مالیاتی فیصلوں کی وجہ سے فیڈریشن کے فنڈ میں سے 2006میں کی گئی 2کروڑ 51لاکھ روپے کی سرمایہ کاری 31لاکھ روپے کے ممکنہ منافع کے ساتھ ہی ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے آڈیٹرز نے 7سال قبل کی جانے والی سرمایہ کاری کی رقم اور منافع پھنسے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مجموعی طور پر 2کروڑ 82لاکھ روپے کی رقم کی وصولی کو مشکوک ''ڈائوٹ فل'' قرار دے دیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی سالانہ مالیاتی رپورٹ برائے سال 2012کے مطابق ایف پی سی سی آئی نے 2006میں کریسنٹ اسٹینڈرڈ انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ( سی ایس آئی بی ایل) میں 2کروڑ 51لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی کریسٹنٹ اسٹینڈرڈ انویسٹمنٹ بینک بعد ازاں انوویٹیو انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ(آئی آئی بی ایل) میں ضم ہوگیا ۔

انوویٹیو انویسٹمنٹ بینک نے 19 جنوری 2008کو ایف پی سی سی آئی کی سرمایہ کاری کی تصدیق کرتے ہوئے چار ٹرم سرٹیفکیٹس کی مدت ختم ہونے پر 5فیصد کے انتہائی قلیل منافع کے ساتھ ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تاہم چاروں ٹرم سرٹیفکیٹس کی مدت ختم ہونے کے باوجود یہ رقم وصول نہیں کی جاسکی۔ ایف پی سی سی آئی نے چار ٹرم سرٹیفکیٹ کے ذریعے 2کروڑ 51لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی 50لاکھ 20ہزار روپے مالیت کاپہلا ٹرم ڈپازٹ سرٹیفکیٹ نمبر 00049 بمعہ 5فیصد مارک اپ سمیت 29جون 2009کو میچور ہوگیا۔

50لاکھ 20ہزار روپے مالیت کا دوسرا ٹرم ڈپازٹ سرٹیفکیٹ نمبر 00050 بمعہ 5فیصد مارک اپ سمیت 29جون 2010کو میچور ہوگیا، 50لاکھ 20ہزار روپے مالیت کا تیسرا ٹرم ڈپازٹ سرٹیفکیٹ نمبر 00051بمعہ 5فیصد مارک اپ سمیت 29جون 2011کو میچور ہوگیا جبکہ ایک کروڑ 40ہزار روپے مالیت کا چوتھا ٹرم ڈپازٹ سرٹیفکیٹ نمبر 00052 بمعہ 5فیصد مارک اپ 29جون 2012کو میچور ہوگیا لیکن تاحال چاروں ٹرم سرٹیفکیٹ کے ذریعے انویسٹ کی گئی رقم یا منافع وصول نہیں کیا گیا۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن نے ریوائول پلان پر عمل درآمد میں ناکامی پر 22ستمبر 2010کو انوویٹو انویسٹمنٹ بینک وائنڈ اپ کرنے کے احکامات جاری کردیے جس کے ساتھ ہی ایف پی سی سی آئی کی سرمایہ کاری بھی پھنس کر رہ گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ 2006میں سرمایہ کاری کے وقت بھی ایف پی سی سی آئی کے بعض اراکین نے اس سرمایہ کاری کو غیرمحفوظ اور خدشات سے پر قرار دیتے ہوئے سرمایہ کاری کی مخالفت کی تھی تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ رقم تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ اور تاجر برادری کو سہولتوں کی فراہمی کے بجائے ملک کے معروف اور مستحکم مالیاتی اداروں کو نظر انداز کرتے ہوئے خطیر رقم کریسنٹ بینک میں انویسٹ کردی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کو پروفیشنل ماہرین بالخصوص ایف پی سی سی آئی کے لیے خودمختار سیکریٹری کی اشد ضرورت ہے تاہم ادارے کے سیکریٹری سے نان پروفیشنل رویہ اختیار کیے جانے پر متعدد اہم شخصیات ایف پی سی سی آئی کے سیکریٹری کے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں جس سے ادارے کے مالی اور انتظامی امور میں پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف پی سی سی آئی کو فیڈریشن ہائوس کی عمارت کے وسیع حصے سے کرائے کی مد میں خطیر رقم حاصل ہورہی ہے تاہم اکائونٹس میں اس عمارت کو انوسٹمنٹ پراپرٹی کے بجائے آپریٹنگ ایسٹ ظاہر کیا جارہا ہے جس سے ایف پی سی سی آئی بین الاقوامی اکائونٹننگ کے معیارات کی خلاف ورزی کی بھی مرتکب ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں